مہنگی بجلی کا جھٹکا، یوٹیلیٹی سٹورز پر بھی مہنگائی

مہنگی بجلی کا جھٹکا، یوٹیلیٹی سٹورز پر بھی مہنگائی

وفاقی کابینہ نے بجلی نرخ ایک روپیہ 39پیسے فی یونٹ بڑھانے کی منظوری دیدی ،سابق حکمرانوں کی غلطیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں،گیس ٹیرف نہیں بڑھا یا،حماد ، فرخ حبیب ، گھی،کوکنگ آئل،شُو پالش، سرف، صابن،شیمپو، مصالحہ جات،شربت ،اچار سمیت کئی اشیا مہنگی ،نوٹیفکیشن جاری، قیمتو ں میں اضافہ معاشی دہشتگردی : شہباز شریف

اسلام آباد،لاہور(خصوصی نیوز رپورٹر،سٹاف رپورٹر،اپنے سیاسی رپورٹر سے ، خبرایجنسیاں) حکومت نے بجلی کی قیمت میں ایک روپیہ 39پیسے فی یونٹ اضافہ کردیا، جبکہ یوٹیلیٹی سٹورز پر اشیائے صرف کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا گیا ہے ، وفاقی وزرا کا کہنا ہے کہ حکومت اور عوام ماضی کے حکمرانوں کی غلطیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، ماضی میں بجلی کے مہنگے معاہدے کئے گئے ، فرٹیلائیزر سکیٹر کو سارا سال گیس کی سپلائی جاری رہے گی۔ وفاقی حکومت نے نیپرا کو بجلی کی قیمت میں ایک روپیہ 39 پیسے فی یونٹ اضافے کی سمری ارسال کردی ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے بجلی مہنگی کرنے کی منظوری دی ہے جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔ذرائع کے مطابق بجلی کی قیمت میں اضافے کی سمری وزارت توانائی کی جانب سے بھجوائی گئی تھی۔ نیپرا نے سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی مہنگی کرنے کا فیصلہ کیا، اضافہ یکم نومبرسے لاگو ہو گا۔ ادھروزیر توانائی حماد اظہر نے وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہنگے اور غیر ضروری بجلی کے معاہدوں کے باعث ہمیں بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کرنا پڑتا ہے اور آج ایک مرتبہ پھر بجلی مہنگی کرنی پڑ رہی ہے ۔ انھوں نے کہا ریکوریز اور لائن لاسز میں 3 سال سے بہتری آرہی ہے ۔ ہم نے نیپرا کو ایک روپیہ 39 پیسے فی یونٹ اضافے کی سمری ارسال کردی ہے ، ایسے صارفین جن کا بجلی کا استعمال 200 یونٹ سے کم ہوگا، ان پر اس اضافے کا اطلاق نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا حکومت جس قیمت پر بجلی خرید کر صارفین کو مہیا کررہی ہے اس میں ڈیڑھ سے دو روپے کا فرق آرہا ہے ۔ جب اس فرق کو سالانہ استعمال ہونے والے اربوں یونٹس کے تناظر میں دیکھا جائے تو غیرمعمولی رقم بنتی ہے اور یہ ہی گردشی قرضوں میں اضافے کی بنیادی وجہ ہے ۔ انکا کہناتھا کہ نوٹ چھاپ کرسرکلر ڈیٹ ختم کریں گے تو مزید مہنگائی ہو گی، سابقہ حکومت نے جان بوجھ کرالیکشن کی وجہ سے بجلی کا ریٹ اتنا نہیں بڑھایا جتنا عالمی اداروں نے کہا تھا ۔انہوں نے کہا شریف خاندان نے مہنگے بجلی کے معاہدے کیے ، نوازشریف قومی مجرم ہیں، ظلم کر کے گئے ، معاہدے ایسے ہیں بجلی لیں یا نہ لیں کیپسٹی پیمنٹ کی مدمیں عوام کے گلے میں پھندا ڈال کرگئے ۔ اب ہم مزید کوئی بجلی گھر امپورٹڈ کوئلے پر نہیں لگائیں گے ۔ان کہنا تھا کہ گیس کے ٹیرف کو بڑھانے کا فیصلہ نہیں ہوا تاہم لوکل گیس کے ذخائرتیزی سے کم ہو رہے ہیں ،گیس لوڈ شیڈنگ کا انحصار ڈیمانڈ اور سپلائی پر ہے ، کوشش ہو گی کہ جتنی پچھلے سال لوڈ شیڈنگ ہوئی اس سال بھی اتنی ہی ہو، اس سے زیادہ نہ ہو ۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مختلف سیکٹرز کے حوالے سے گیس فراہمی کی ترجیحی پالیسی بھی تبدیل کرنے جا رہے ہیں، کوشش ہے کہ فرٹیلائیزر سیکٹر کو گیس کی فراہمی سارا سال جاری رہے ۔ انہوں نے کہا بجلی کے صنعتی پیکیج سے بہت فائدہ ہوا، گزشتہ سال کے برعکس 15 فیصد جبکہ مجموعی طور پر 6 سے 10 فیصد بجلی کی کھپت میں اضافہ نظر آ رہا ہے ۔ پیکیج یہ ہے کہ انڈسٹریل سیکٹر کے لیے پیک آورز ختم کر دیئے ہیں اور اب وہ جتنی زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں اس پر چھ سے سات روپے فی یونٹ انھیں ڈسکاؤنٹ ملتا ہے اور اب یہی پیکیج گھریلو اور کمرشل صارفین کے لیے بھی لے کر آئے ہیں کہ جتنی وہ اضافی بجلی استعمال کریں گے ان کو بھی چھ سے سات روپے فی یونٹ ڈسکاؤنٹ ملے گا اور وہ یونٹ ان کو 12 روپے 96 پیسے کا پڑے گا ۔ انھوں نے کہا حکومت نے اپنے ہی پرانے جنکوز کو بند کیا جہاں موجود افسران اور عملے کو محض تنخواہیں دی جارہی تھیں۔ انھوں نے کہا جب ہم آئے تھے تو اس وقت گردشی قرضے 450 ارب سالانہ بڑھ رہے تھے اب رفتار 150 ارب سالانہ آ چکی ہے ۔ہم نے اس گیپ کو صفر پر لے کر آ نا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ عالمی سطح پر گیس کی قیمتیں بھی بڑھی ہیں ، پاکستان میں ابھی اس نوعیت کا اضافہ نہیں آیا ، برطانیہ میں گیس کی قیمتیں 500 فیصد بڑھی ہیں، یورپ کے اکثر ممالک میں 10 گنا سے زیادہ قیمتیں بڑھی ہیں ،پاکستان میں 2019 سے اب تک گیس کی قیمت نہیں بڑھی ۔ انھوں نے کہا کہ قیمتیں اوپر نیچے ہونے کے باعث ٹریڈرز بڈ دینے سے گھبرا رہے تھے اسکے باوجود ہم نومبر اور دسمبر کے لیے آر ایل این جی کے دس کارگو کا بندوبست کر چکے ہیں۔ انھوں نے کہا پرابلم آر ایل این جی یا امپورٹڈ گیس نہیں بلکہ ہماری پرابلم ہماری لوکل گیس ہے جو 9 فیصد سالانہ کے حساب سے پچھلے کئی سالوں سے کمی کی جانب گامزن ہے ،ہم پرائسنگ میکنزم تبدیل کرنے جا رہے ہیں جس سے ہم امپورٹڈ گیس کو اپنی ڈومیسٹک پائپ لائنوں میں ڈال سکیں گے ،اس سے ہماری سوئی کمپنیوں کو چالیس پچاس ارب کا نقصان نہیں ہو گا ،جب تک یہ میکنزم نہیں آتا اس وقت تک ہم سوئی کمپنیوں پر کنکشن کے لیے پابندی لگانے جا رہے ہیں ۔ انھوں نے کہا سابق حکومت نے پائپ لائنز تو بچھا دیں، اب ہمیں کہتے ہیں کہ کنکشن دو،انھیں پتا تھا کہ گیس نہیں ہے لیکن عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے پائپ لائنز بچھائی گئیں ،ہماری حکومت میں ایسا نہیں ہو گا ۔انھوں نے کہا کہ ویکاگ لانے سے نارتھ ساؤتھ پائپ لائن بنانے سے دو نئے ٹرمینلز کو لائسنس ایشو کر دیئے گئے ہیں اور پائن پائن کیپسٹی بھی ان کو مختص کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ،ان چیزوں کے لیے ان کی رضامندی لے لی گئی ہے ، صورتحال بہتر ہو گی ۔ انہوں نے واضح کیا کہ انڈسٹریل پیکیج پر بھی اس اضافہ کا اطلاق نہیں ہو گا۔2013 میں 185 ارب کیپسٹی پیمنٹس تھیں جو اب 700، 800 ارب ہوچکی ہیں، ان گردشی قرضوں میں مزید اضافہ ہوگا اور یہ 2030 تک 2500 سے 3000 تک چلے جائیں گے ، 6 ہزار سے 10 ہزار میگاواٹ بجلی کا اضافہ ہوتا جائے گا اور مہنگی بجلی لگانے کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑے گا۔ حماد اظہر کا کہنا تھا کہ یہ تمام پراجیکٹ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں لگائے گئے ، تحریک انصاف نے بجلی کا کوئی معاہدہ نہیں کیا، ہم نے بجلی کی کھپت بڑھانے کے لئے صنعتی پیکیج متعارف کروایا، اس سال موسم سرما کے لئے سیزنل ٹیرف متعارف کروایا ہے ، سرکلر ڈیٹ بڑھنے کی شرح 150 ارب پر آگئی ہے ، ملک بھر میں نئے گیس کنکشن پر پابندی لگا رہے ہیں، اب کسی وزیر یا سیکرٹری کے آفس میں بیٹھ کر بجلی گھر لگانے کا فیصلہ نہیں ہوگا،سی سی آئی سے طویل المدتی معاہدہ منظور کرلیا ہے ۔ ادھریوٹیلیٹی سٹورز پر اشیائے صرف کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کردیا گیا ہے ، قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے جاری ہونے والے ایک نوٹیفکیشن کے مطابق درجہ اول کا خوردنی تیل15 روپے مہنگا کرکے 355 روپے لٹر ، درجہ دوم کوکنگ آئل 15 روپے مہنگا کردیاگیا ، اس کی قیمت323 سے بڑھا کر338 روپے فی لٹر ہوگئی۔ درجہ دوم کا گھی 18 روپے مہنگاہوگیا اور قیمت بڑھ کر338 روپے فی کلو ہوگئی جبکہ سرف کا500 گرام کاپیکٹ 5 روپے مہنگا ہونے سے 170روپے کاہو گیا ، صابن کی قیمت 3 روپے کے اضافے سے 133 روپے پر پہنچ گئی ہے ۔ شو پالش کی قیمت 10 روپے اضافے کے بعد110 روپے ہو گئی، نیل کا 1 لٹر کا پیک25 روپے مہنگا کر دیا گیا جس کی قیمت 439 روپے سے بڑھ کر464 روپے ہوگئی ۔شیمپو4 روپے مہنگا کرکے 195 روپے کا کردیا گیاجبکہ مختلف کمپنیوں کے پکوان مصالحے 4روپے سے 5روپے فی پیکٹ تک مہنگے کردیئے گئے ـ، کپڑے دھونے کے 2 کلو پاؤڈرکی قیمت میں بھی 10 سے 21 روپے تک کا اضافہ ہوا ہے ، باڈی لوشن 100 گرام کی قیمت 20 روپے تک بڑھ گئی ہے ۔ ایک لٹر ٹوائلٹ کلینرکی قیمت 41 روپے تک بڑھادی گئی ۔مختلف برانڈز کے شیمپوز کی 180 ملی لیٹر بوتل کی قیمت میں 4 روپے ،نہانے کے صابن کی 60 گرام ٹکیا کی قیمت میں 15 روپے ، ہینڈ واش کی 228ملی لٹر بوتل کی قیمت میں 9 روپے ،شربت کی 800 ملی لٹر بوتل کی قیمت میں 40 روپے اضافہ ہوگیا۔اچارکی 300 گرام قیمت 20 سے 44 روپے تک بڑھا دی گئی ، نوڈلز ، کیڑے مار ادویات ، ڈش واش سمیت متعدد اشیائے ضروریہ بھی مہنگی کردی گئی ہیں ۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے کا اثریوٹیلیٹی سٹورزپربھی پڑاہے ۔ مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بجلی، پٹرول اور ٹیکس میں اضافے کو منی بجٹ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا اور ظالمانہ اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔ اپنے بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ یہ حکومت چلے گی تو معیشت نہیں چلے گی۔ یہ حکومت چلے گی تو غریب کو روٹی نہیں ملے گی۔ حکومت کی جانب سے ٹیکس چھوٹ والی اشیاء پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے ، بجلی کی قیمت میں اضافہ عوام اور معیشت کے خلاف دہشت گردی ہے ۔ حمزہ شہباز شریف نے کہا کہ بجلی مزید مہنگی کر کے حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا تازیانہ برسایا ہے ۔پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمن نے کہا کابینہ کی طرف سے بجلی کی قیمت میں اضافے کی منظوری کی مذمت کرتے ہیں، عوام پر اربوں روپے کا بوجھ منتقل کیا جا رہا ہے ۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا حکومت کے ظالمانہ رویہ نے لوگوں کو معاشی طور پر بدحال کردیا۔ یہ عوام دشمنی پر تل گئے ہیں۔ حکومت وقت کی عوام دشمن پالیسیوں کو چیلنج کرنا ہوگا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں