قومی اسمبلی اجلاس پھر کورم کی نذر، اہم قانون سازی نہ ہو سکی
قومی اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر کورم کی نذرہوگیا،اہم قانون سازی نہ ہو سکی
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، آئی این پی) توجہ دلائونوٹس کے فوری بعد پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی حسین طارق نے کورم کی نشاندہی کر دی جس پر سپیکر نے گنتی کا حکم د یا تو ایم ایم اے کے عبدالاکبر چترالی کے علاوہ اپوزیشن اراکین ایوان سے اٹھ کر لابی میں چلے گئے ۔ گنتی کے وقت ایوان میں 82اراکین موجود تھے ۔کورم پورا نہ ہونے پر سپیکر نے اجلاس پیر سہ پہر چار بجے تک ملتوی کردیا۔ حکومت چوتھے پارلیمانی سال کے مسلسل دوسرے قومی اسمبلی کے سیشن میں کورم پورا کرنے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے سینیٹ سے منظور نہ ہونے والے امیگریشن ترمیمی بل 2021،مسلم عائلی قوانین (ترمیمی)بل 2021،قومی کالج برائے فنون انسٹیٹیوٹ بل2021 اور نجکاری کمیشن(ترمیمی)بل2021 پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھیجنے سے متعلق تحاریک پیش نہ ہو سکیں ۔ اجلاس شروع ہوا تو سابق فاٹا کے اضلاع کو این ایف سی میں سے اضافی 3 فیصد فنڈ نہ دینے پر توجہ دلا ئونوٹس پیش کیا گیا جس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری خزانہ زین قریشی نے کہا کہ این ایف سی آئینی کمیٹی ہے ،جواپنے فیصلوں میں خود مختار ہے ،جب تک فاٹا کو اضافی فنڈز دینے کا فیصلہ نہیں ہوتا وفاقی حکومت اپنے حصے میں سے فاٹا کو فنڈ دے گی،سابق فاٹا کو رواں مالی سال 129 ارب روپے دئیے جائیں گے ،گزشتہ مالی سال کے دوران 121 ارب روپے سابق فاٹا کو دئیے گئے ، سپیکر نے سابق فاٹا کے اضلاع کیلئے این ایف سی ایوارڈ میں اضافی 3 فیصد وسائل فراہم نہ کرنے کا معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھجوادیا ۔ (ن) لیگ کے وفات پانے والے رکن قو می اسمبلی پرویز ملک کی خالی نشست پر گلدستہ رکھ کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔