سپریم کورٹ نے بلدیاتی اداروں کی بحالی کیلئے 20 اکتوبر تک مہلت دیدی
دنیامیں جاکردیکھیں بلدیاتی ادارے کس طرح کام کرتے ہیں، شاید بلدیاتی نمائندے من و سلویٰ کا انتظار کر رہے ہیں:چیف جسٹس ، آپ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ہیں اورآپکوکچھ معلوم نہیں:عدالت عظمیٰ برہم،موجودہ اورسابق چیف سیکرٹریز کوتوہین عدالت کے نوٹس
اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،دنیانیوز)سپریم کورٹ نے پنجاب کے بلدیاتی ادارے بحال نہ کر نے کیخلاف دائرتوہین عدالت کی درخواست پرسابق اور موجودہ چیف سیکرٹری پنجاب کو نوٹس جاری کر دیا،چیف جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا دنیا میں جا کر دیکھیں بلدیاتی ادارے کس طرح سے کام کرتے ہیں، شاید بلدیاتی نمائندے من و سلویٰ کا انتظار کر رہے ہیں، جب ذمہ داریوں کا معلوم ہی نہیں تو آپ سب گھر بیٹھ جائیں،دوران سماعت سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نور الامین مینگل اورمیئرلاہورعدالت میں پیش ہوئے ، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اب تک پنجاب حکومت کی جانب سے کیا کارروائی کی گئی؟سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے جواب دیاکہ مجھے وکیل کرنے کی مہلت دی جائے ۔ چیف جسٹس نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ہیں اور آپ کو کچھ معلوم ہی نہیں،کیا آپ عدالت میں تفریح کرنے آئے ہیں؟سیکرٹری صاحب آپکو اندازہ نہیں کہ آپکے خلاف کریمنل کیس چل رہا ہے ، ہم آپکو یہاں سے جیل بھیج دینگے ،عدالتی فیصلے پر تاحال عمل کیوں نہیں کیا گیا، ایسے کام نہیں چلے گا،چیف جسٹس نے کہا بلدیاتی اداروں کی مدت دسمبر تک ختم ہو جائے گی،منتخب نمائندوں نے اب تک کیا کام کیا ہے ؟ میئر لاہور کرنل (ر)مبشر جاوید نے بتایا کہ ہم نے عدالت کے حکم پر سڑک پر بیٹھ کر اجلاس کئے ،چیف جسٹس نے میئر لاہور سے مخاطب ہو کر کہادنیا میں جا کر دیکھیں بلدیاتی ادارے کس طرح سے کام کرتے ہیں،کام کرنا ہوتا تو سڑکوں پر بیٹھ کربھی کر لیتے ، بلدیاتی نمائندوں میں کام کرنے کا جذبہ ہی نہیں ہے ،آپ ان کے نام بتائیں جنہوں نے دفاتر کو تالے لگائے ، بلدیاتی نمائندے چاہتے ہیں ان کو پیسے اورعملہ دیں تو وہ کام کریں، عدالت نے صوبائی حکومت کو بلدیاتی ادارے بحال کرنے کیلئے بیس اکتوبراور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو وکیل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت20 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔