ایس ایچ او کیلئے کم از کم بی اے کا قانون بنارہے :فروغ نسیم

ایس ایچ او کیلئے کم از کم بی اے کا قانون بنارہے :فروغ نسیم

فوجداری نظام میں اصلاحات لارہے ، کیس کا فیصلہ 9 ماہ میں دیا جائیگا ، انصاف سب کیلئے برابر ہونا چاہیے ، نیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب

کراچی(سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر برائے قانون فروغ نسیم نے کہا ہے تھانوں کے سٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) کیلئے کم از کم بی اے پاس ہونے کی قانون سازی کررہے ہیں۔ہفتے کو مقامی ہوٹل میں جسٹس ہیلپ لائن کے صدر کی جانب سے منعقدہ چھٹی نیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فروغ نسیم کا کہنا تھا جسٹس ہیلپ لائن بڑا زبردست تصور ہے ۔ عدلیہ، بار ایسوسی ایشنز اور آرمی کے ساتھ سول بیوروکریسی اہم ادارے ہیں، جب کہ رول آف لا کا مطلب ہے کہ انصاف سب کے لیے برابر ہونا چاہیے ، چاہے کوئی کسی بھی عہدے پر ہو۔ اگر ایسا نہیں کرتے تو ایسی اقوام پستی میں چلی جاتی ہیں، عوام فیصلہ کریں گے کہ وکلا نے انہیں کیا دیا، جب قانون بناتے ہیں تو وکیل بھائی ہی مزاحمت کرتے ہیں۔ فروغ نسیم نے کہا فوجداری نظام عدل میں اصلاحات لارہے ہیں جس کے تحت کسی بھی کیس کا فیصلہ 9 ماہ میں دیا جائے گا، ماتحت عدالت فیصلہ نہیں دے پائیں گی تو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو جواب دینا ہو گا، وکلا کو اپنی اصلاحات کے فیصلے خود کرنا ہوں گے ،ہمیں بطور قوم اپنا احتساب کرنا ہو گا۔فروغ نسیم نے مزید کہا کہ جب زیرالتوا مقدمات کو کم کرنے کے لیے قانون بنایا تو سب سے پہلے وکلا نے ہی مزاحمت کی، وکلاکو سوچنا ہے کہ عوام کا مفاد ضروری ہے یا آپ کے کیس اور فیس کا ؟، جو حق پر ہے میں اس کا ساتھ دوں گا، جب کہ کرمنل ریفارمز میں ہے کہ اگر مقررہ وقت یا مہینے میں کیس ختم نہیں ہوا تو جج صاحب صفائی دیں گے ، ہمارے بعض ججز کا قتل اس بات پر ہوا کہ وہ ریکارڈ تبدیل کرتے تھے ، اب کسی کیس میں عورت کے کردارپر سوال نہیں ہو گا، جے آئی ٹیز میں پولیس کے ساتھ ڈی ایم جی افسران بھی ہوں گے ۔ تصور یہ ہے کہ عورت اور بچوں کے فوجداری مقدمات میں لیگل ایڈ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ عورت کی پراپرٹی کیسز کے پیچھے کسی مرد کا ہاتھ ہوتا ہے ۔ ویمن محتسب 3 مہینے کے اندر پولیس کے ساتھ اس پر ایکشن لے گی۔ 3 سال کے دوران میں نے ڈیڑھ لاکھ مقدمات مکمل کیے ہیں۔ اب الیکٹرانک گواہی ریکارڈ ہو گی، جب کہ ہمارا جوڈیشل سسٹم آج بھی انگریزی میں ہے ، انگریزی زبان کے بغیر ترقی نہیں ہو سکتی۔تھانوں کے ایس ایچ اوز کے لیے کم از کم بی اے پاس ہونے کی قانون سازی کر رہے ہیں، پراسیکیوٹر فیصلہ کریں گے کہ ثبوت کافی ہیں یا نہیں۔ فارنزک لیب کا تصور ہو گا۔ کرمنل لا میں فارنزک اور الیکٹرانک مدد ضروری ہوتی ہے ۔ ہمارے ہاں یہ نہیں ہو رہا جو اب اصلاحات میں ہو گا۔ وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ پولیس 161 کے بیان مار دھاڑ کر کے لے لیتی ہے ، کوشش ہے اسے ریکارڈ کیا جائے ۔ موجودہ حکومت کے دور میں سب سے زیادہ آرڈیننس لانے کی بات غلط ہے ، آرڈیننس کی ایک مدت ہوتی ہے ، اسمبلی سے پاس نہ ہو تو ختم ہو جاتا ہے ۔ آرٹیکل 140 پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار ہے ۔ یہ آرٹیکل18 ویں ترمیم کے وقت کیوں ختم نہیں کیا گیا۔ 140 A کو ڈکٹیٹر کا قانون کہا جاتا ہے ۔ جب تک 140 A پر عمل نہیں کیا جائے گا تو بلدیاتی نظام مضبوط نہیں ہوگا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں