مہنگائی کیخلاف کل سے مظاہرے اور ریلیاں : پی ڈی ایم

مہنگائی کیخلاف کل سے مظاہرے اور ریلیاں : پی ڈی ایم

پہیہ جام، ہڑتالیں ہونگی ،لانگ مارچ تک معاملات جائیں گے ،انتخابی اصلاحات کیلئے ترامیم مسترد ، نئے الیکشن چاہتے ہیں ، فضل الرحمن ، قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا مہنگائی کیخلاف احتجاج،سیاہ پٹیاں باند ھ کرشرکت،حکومت ملک کو تباہی کے دہانے پرلاچکی :شہبازشریف

اسلام آباد (سیاسی رپورٹر ، نیوز ایجنسیاں) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم )کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ 20 اکتوبر سے مہنگائی کے خلاف احتجاج کا آغاز کیا جارہا ہے ، یہ احتجاج لانگ مارچ تک جا سکتا ہے ۔انھوں نے کہا فیصلے کے مطابق صوبائی اور ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں 20 اکتوبر سے ریلیاں اور مظاہرے شروع کئے جائیں گے اس سلسلے میں تمام سیا سی جماعتیں اپنی تنظیموں کو پابند بنائیں گی۔ احتجاج کے لئے حکمت عملی طے کر لی ، پی ڈی ایم کی صوبائی قیادت کو ہدایات جاری کی جا رہی ہیں کہ وہ آپس میں فوری طور پر رابطہ کر کے اجلاس کریں اور صوبائی سطح پر رابطہ کاروں کا تقرر کریں تاکہ ایک مضبوط اور مربوط نظام قائم کیا جائے اور نظم و ضبط کے ساتھ ملک میں مظاہروں کی نگرانی کی جا سکے ۔ پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا ہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں نیب کا ادارہ ہی آمریت کی باقیات میں سے ہے ۔ قبل ازیں مسلم لیگ ہاؤس اسلام آباد میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم )کا سربراہی اجلاس ہوا جس میں میاں نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی ، شہباز شریف نے پارلیمنٹ ہاؤس میں اپنے چیمبر سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پریس کانفرنس میں 20 اکتوبر سے ملک بھر میں مہنگائی کے خلاف مظاہرے شروع کرنے کے حوالے سے جو اعلان کیا گیا تھا پی ڈی ایم کے اجلاس نے اس اعلان کی توثیق کی ہے ، پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ پارٹی اجلاس میں نیب ترمیمی آرڈیننس کو مکمل طور پر مسترد کردیا گیا ، نیب کا ادارہ ہی آمریت کی باقیات میں سے ہے اور یہ ہمیشہ مخالفین اور حزب اختلاف کے خلاف سیاسی انتقام کے طور پر استعمال ہوا ہے اور اس ادارے سے احتساب کی کوئی توقع نہیں ہے ان کا کہنا تھاکہ حکومت کی طرف سے انتخابی اصلاحات کے لیے مجوزہ ترامیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، یہ درحقیقت آر ٹی ایس کا دوسرا نام ہے تاکہ بڑے تکنیکی وسائل سے دھاندلی کی جائے ، ووٹ چوری کیے جائیں ، جو حکومت خود دھاندلی کے نتیجے میں آئی ہے اس کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ ملک کو ایک آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے لیے فارمولا یا قانون دے سکے ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں افغانستان یا ایران سے منسلک سرحدیں بند کردی گئی ہیں جس کی وجہ سے سرحد پر رہنے والے عوام بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، سرحدوں کو تجارت اور کاروبار کے لیے کھول دیا جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ یہاں بار بار بلدیاتی انتخابات کی بات ہوتی ہے لیکن ہمارا مطالبہ عام انتخابات کا ہے ، جب تک اس ملک میں شفاف عام انتخابات نہیں ہوتے اور جائز حکومتیں قائم نہیں ہوتیں اس حکومت کی نگرانی میں بلدیاتی انتخابات کا کوئی جواز نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 20 اکتوبر سے ریلیوں اور مظاہروں کا آغاز ہو جائے گا اور کسی قیمت پر بھی مہنگائی کے اس پہاڑ سے کراہنے والی قوم کے لیے اب یہ برداشت کرنا ناممکن ہو گیا ہے اور اس تحریک کی پی ڈی ایم مکمل قیادت کرے گی اور عوام کے شانہ بشانہ رہے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں ابھی احتجاج کا شیڈول بنانا ہے ، ریلیوں کا آغاز ہو جائے گا، مظاہرے ہوں گے ، پہیہ جام ہڑتالیں ہوں گی اور لانگ مارچ تک معاملات جائیں گے ، جیسے جیسے مرحلہ وار صورتحال آگے بڑھتی جائے گی اسی لحاظ سے ہماری سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے ساتھ ساتھ سربراہی اجلاس ہوتے رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے حالات اس قدر سرگرم ہو جائیں کہ ہم جو مقصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ کاروان کے بغیر حاصل ہو جائے ،سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ پی ڈی ایم کسی سرکاری معاملہ میں مداخلت نہیں کررہی اور صرف اور صرف ملک میں جمہوری اور آئینی نظام چاہتی ہے ، ہماری توجہ اپنے مقصد پر مرکوز ہے اور ہم کسی دوسرے کے معاملات پر اپنی توانائیاں صرف نہیں کرنا چاہتے انہوں نے کہا کہ اس وقت تو حکومت کے پاس ایسا کوئی تعویذ نہیں کہ وہ قیمت کم کر سکے اور عمران خان کے اپنے فارمولے کے مطابق وہی سب سے بڑے چور نظر آ رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے پارلیمنٹ سے ان ہاؤس تبدیلی کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم تازہ الیکشن چاہتے ہیں اور اگر اسمبلی کے اندر تبدیلی کی بات ہوتی تو ہم اس وقت پیپلز پارٹی کی بات مان لیتے ۔ ان ہاؤس تبدیلی کا وقت گزر چکا ہے اب بات نئے الیکشن کی ہورہی ہے ۔ پی ڈی ایم فوری طور پر نئے اور شفاف الیکشن کا مطالبہ کر رہی ہے ، اس مقصد کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔آئی ایس آئی سربراہ کے تقرر کے حوالے سے جاری کشمکش کے بارے میں سوال پر جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ نے کہا کہ پی ڈی ایم کسی سرکاری معاملہ میں مداخلت نہیں کررہی اور صرف اور صرف ملک میں جمہوری اور آئینی نظام چاہتی ہے ، ہماری توجہ اپنے مقصد پر مرکوز ہے اور ہم کسی دوسرے کے معاملات پر اپنی توانائیاں صرف نہیں کرنا چاہتے ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے محنت کر نی ہے ،موقعوں پر کھڑے رہنا ہے ، ڈٹ جانا ہے اور ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئیگی ۔انہوں نے کہاکہ ہم نئے الیکشن چاہتے ہیں، اسمبلی کے اندر تبدیلی کی بات ہوتی تو پیپلز پارٹی کی بات مان لیتے ،اس وقت تو حکومت کے پاس ایسا کوئی تعویذ نہیں کہ وہ قیمت کم کر سکے اور عمران خان کے اپنے فارمولے کے مطابق وہی سب سے بڑے چور نظر آرہے ہیں۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سمیت مہنگائی کی صورتحال پر احتجاج کے طور پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی۔ اپوزیشن نے پلے کارڈز اور پوسٹرز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر پنڈورا کابینہ نامنظور،بجلی مہنگی ،تیل مہنگا ،آٹا مہنگا،چینی مہنگی ،126دن کا دھرنااور 137 روپے پٹرول جیسے نعرے درج تھے ۔پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ آٹا ،چینی اور دال 20 ہزار روپے ماہانہ کمانے والے کنبے کی پہنچ سے دور ہوچکی ہے ،یہ حکومت ملک کو تباہی کے دہانے پرلاچکی ہے ۔عمران خان کئی سال سے کہہ رہے ہیں کہ کسی کو نہیں چھوڑوں گا ابھی تک انہوں نے کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا۔ شہباز شریف نے کہا ریاستِ مدینہ میں کوئی رات کو بھوکا نہیں سوتا تھا اور سب کے حقوق محفوظ تھے لیکن موجودہ حکومت آج ملک پر بھاری بوجھ بن چکی ہے ۔موجودہ حکومت کا پیش کیا گیا بجٹ سراسر فراڈ پر مبنی تھا، ایک کے بعد ایک مِنی بجٹ آرہا ہے ۔ پٹرول، ڈیزل، مٹی کا تیل 10سے 12روپے تک مہنگا کردیا گیا جبکہ بجلی کے بل عوام پر بجلی بن کر گر رہے ہیں۔ لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہو رہے ہیں، تنخواہ 20 ہزار ہو اور بجلی کا بل 10 ہزار آجائے تو گزارہ کیسے ہو؟ شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ اگر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر ایک روپیہ کم ہوجائے تو وہ حکومت اور وزیراعظم چور ہے ، اگر ادویات کی قیمت میں 500 فیصد اضافہ ہوجائے تو آپ بتائیں آپ اس حکومت کو کیا کہیں گے ، اگر ڈالر روپے کے مقابلے میں 40 فیصد اوپر چلا جائے تو اس حکومت کے بارے میں آپ کیا کہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے انہوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا، خبریں آرہی ہیں کہ آئی ایم ایف ابھی بھی راضی نہیں ہوا، مزید شکنجے میں لانا چاہتاہے ، یہ تباہی رک سکے گی یا نہیں ،یہ حکومت پاکستان کو تباہی کے دہانے پرلاچکی ہے ۔ملک کا بچہ بچہ گواہی دے رہا ہے کہ یہ 74سال کی بدترین حکومت آئی ہے جس نے عوام کا جینا چھین لیاہے ، ریاست مدینہ کا نام لینے والوں نے پھر عوام کو مہنگائی کے سیلاب میں ڈبو دیا ہے ۔ امپورٹڈ مہنگائی ملک میں فاقہ کشی اور خودکشی کی وجہ بن رہی ہے ، موسم کی وجہ سے فصل خراب ہوسکتی ہے لیکن عموماً پاکستان میں گندم اور دوسری اجناس وافر مقدار میں ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج ملک میں لاکھوں ٹن چینی درآمد کرنے کی اطلاعات آرہی ہیں،چینی کی خریداری کیلئے آج لائنیں لگتی ہیں، اس حکومت نے آٹا بھی لوگوں سے چھین لیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس صورتحال کو کنٹرول نہ کیا گیا تو عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگا ۔ شہباز شریف نے کہا کہ وہ مہنگائی کے خلاف آواز اٹھاتے ر ہیں گے ۔ قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ منگل کو پورے عالم اسلام سمیت پاکستان بھر میں نبی پاکؐ کا یوم ولادت انتہائی جوش و خروش سے منایا جائے گا۔ ختم نبوت مسلمانوں کے عقیدے کی اساس ہے ۔ اجلاس کے دوران عشرہ رسالت کے سلسلہ میں بات کرنے کے لئے 259کی موشن بھی وزیر مملکت علی محمد نے پیش کی ۔ (ن)لیگ کے رکن خرم دستگیر نے کورم کی نشاندہی کردی کورم پورا نہ ہونے پر سپیکر نے اجلاس بدھ کی شام تک ملتوی کر دیا ۔ اجلاس ختم ہونے پر حکومتی رکن اسما قدیر اور پی پی پی کی رکن شازیہ مری کے درمیان دور سے تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، شازیہ مری سمیت پی پی پی کی خواتین ارکان اسما قدیر کو مسلسل چھیڑتی رہیں۔قبل ازیں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے مشترکہ پارلیمانی پارٹی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مہنگائی کے طوفان کا مقابلہ کر نے کا وقت آگیا ہے ، ملک گیر مہنگائی کے خلاف سڑکوں پر نکلنا ہوگا ۔ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے ،ایک وقت کی روٹی کو لوگ ترس رہے ہیں ، مہنگائی کا سیلاب عوام کو بہا کے لے جا رہا ہے ،وقت آگیا ہے مہنگائی کے طوفان کا مقابلہ کرنے کا،ملک گیر مہنگائی کے خلاف سڑکوں پر نکلنا ہو گا۔ مہنگائی اور معاشی تباہی کا ذمہ دار صرف اور صرف عمران نیازی ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں