وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال مستعفیٰ، نئے قائد ایوان کیلئے قدوس بزنجو کے نام پر اتفاق

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال مستعفیٰ، نئے قائد ایوان کیلئے قدوس بزنجو کے نام پر اتفاق

عزت کے ساتھ عہدہ چھوڑناچاہوں گا، رکاوٹوں کے باوجود ترقی کیلئے کام کیا:جام کمال کا استعفیٰ منظور،کابینہ تحلیل ، بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض اور اپوزیشن اراکین کاجشن، نئے سپیکربلوچستان اسمبلی کیلئے جان محمد جمالی کا نام زیر غور

کوئٹہ(سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک ، دنیا نیوز،نمائندہ خصوصی، خبر ایجنسیاں) تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے ایک دن قبل وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ جام کمال نے ٹویٹر پر پیغام میں کہا سیاسی رکاوٹوں کے باوجودصوبے کی ترقی کیلئے کام کیا ،عزت کے ساتھ عہدہ چھوڑناچاہوں گا،خراب حکمرانی کی تشکیل کیساتھ ان کے مالیاتی ایجنڈے کاحصہ نہیں بنوں گا۔گورنر بلوچستان سید ظہور آغا نے جام کمال کا استعفیٰ منظور کر لیا جبکہ صوبائی کابینہ تحلیل کر دی ۔اگلے مرحلے میں بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں نئے قائد ایوان کے انتخاب کا شیڈول جاری کیا جائیگا ۔سپیکر میرعبدالقدوس بزنجو کی رہائشگاہ پر ناراض بی اے پی اور اپوزیشن کے اراکین اسمبلی وپارٹی رہنماؤں نے جشن منایا اور ایک دوسرے کو مٹھائیاں کھلائیں۔ واضح رہے اپوزیشن سمیت بی اے پی کے ناراض اراکین کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے بعد ان سے مسلسل استعفے کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔ انکے خلاف 20اکتوبر کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی۔ 65اراکین پر مشتمل بلوچستان اسمبلی کے 33 ارکان نے تحریک پیش کرنے کی حمایت کی تھی۔گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی نے وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری کی کارروائی کا ایجنڈا بھی جاری کردیا تھا۔اس سے قبل سابق وزیراعلیٰ جام کمال نے کہا تھا کہ وزیراعظم وفاقی وزرا کو بلوچستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے روکیں۔ناراض ممبران سے حکومت بنتی ہے تو اپوزیشن میں بیٹھنے کو تیار ہیں، اقتدار اور لالچ کے بھوکے اپنا یہ شوق بھی پورا کرلیں۔دوسری جانب بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل نے اپوزیشن کے تمام فیصلوں کو سپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔بلوچستان عوامی پارٹی کے قائم مقام صدر وبلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر میر ظہوراحمدبلیدی نے کہا ہمارا سیاسی عمل بلوچستان کی بہترترقی،امن اور خوشحالی کے لئے ہے ۔ یقین دلاتاہوں کہ صوبے کی خراب حکمرانی ،بدعنوانی اور وسائل کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے جام حکومت کی مخالفت کی ہے ۔ بلوچستان کا سیاسی بحران جام کمال کے بطوروزیراعلیٰ مستعفی ہونے کے بعد اختتام تک پہنچ گیا ۔ذرائع کے مطابق نئے قائد ایوان کے لئے بی اے پی کے اکثریتی گروپ نے سپیکر عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اتفاق کرلیا جبکہ نئے سپیکر کے لئے جان محمد جمالی کا نام زیر غور ہے ۔ نئے سیٹ اپ میں پرانی کابینہ میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں اور ان ارکان کو اہم محکمے ملنے کا امکان ہے جو سابق وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں پیش پیش تھے ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ نئے سیٹ اپ میں متحدہ اپوزیشن کابینہ میں شامل نہیں ہوگی البتہ جام کمال کے ساتھ اتحادی جماعتوں اے این پی اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سمیت بی اے پی میں جام کمال کے حمایتی ارکان کو اہم وزارتوں ملنے کا امکان نہیں ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں