سرکاری زمینوں سے قبضے ختم کرانے کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں : سپریم کورٹ

سرکاری زمینوں سے قبضے ختم کرانے کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں : سپریم کورٹ

کتنی زمینوں پر قبضہ ہے ؟ جو قبضے ختم کرائے ان زمینوں کو محفوظ کیسے بنا رہے ؟چیف جسٹس ، کراچی رجسٹری میں سماعت ، گرین بیلٹ سے گھر ، کے الیکٹرک کا گرڈ اسٹیشن گرانے ، پارک کو اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم ، رہائشیوں اورسوسائٹی کو نوٹس

کراچی (سٹاف رپورٹر ) سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کرانے کیلئے فوری اقدامات کا حکم دے دیا۔ عدالت نے محکمہ ریونیو بلوچستان کو دسمبر 2021ئتک ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ اور محکمہ ر یونیو کے پی کے کو بھی ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرانے کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت عظمیٰ نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سندھ کو اس حوالے سے جامع رپورٹ جمع کرانے کا حکم بھی دے دیا۔ منگل کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل لارجر بینچ نے ملک بھر کے ریونیو ریکارڈ کے کمپیوٹرائزیشن سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سندھ کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی ، جس میں بتایا گیا کہ سندھ کا 95 فیصد ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہوچکا ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ریونیو ریکارڈ تک عام فرد کا تو داخلہ ہی ممکن نہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ایک عام آدمی کا داخلہ نہیں ہوگا تو وہ کیسے معلومات لے گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کیا ریکارڈ اتنا محفوظ ہوگیا ہے کہ اسے ٹیمپر نہ کیا جاسکے ؟ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے بتایا کہ ریکارڈ ویب سائٹ پر پبلش کردیا گیا ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سرکاری زمینوں سے قبضہ چھڑانے کیلئے کیا اقدامات کیے ؟ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے بتایا کہ محکمہ آب پاشی اور محکمہ جنگلات کے تعاون سے کوشش کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ میں یہ کیوں نہیں بتایا گیا کتنی زمینوں پر قبضہ ہے ؟ اصل بات تو یہ ہے کہ کتنے ایکڑ زمین پر قبضہ باقی ہے ؟۔ عدالت نے بورڈ آف ریونیو کو تجاوزات اور قبضے سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سرکاری زمینوں پر قبضہ سنگین مسئلہ ہے ، حکام سنجیدہ اقدامات کریں سرکاری زمینوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ ریونیو کی رپورٹ کہاں ہے ؟ ممبر بورڈ آف ریونیو سندھ نے بتایا کہ صوبائی ریکارڈ سیل کا ڈیٹا بھی کمپیوٹرائزڈ کردیا گیا ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ نے مشتبہ انٹریز پر کچھ طے کیا ، جس زمین سے قبضے ختم کرائے ان زمینوں کو محفوظ کیسے بنا رہے ہیں؟۔ شمس الدین سومرو نے بتایا کہ متعلقہ ادارے ہی اپنی اپنی زمینوں کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں۔ عدالت نے اینٹی انکروچمنٹ سیل کو فعال بنانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ سرکاری اراضی پر جہاں بھی قبضہ ہوخالی کرایا جائے ۔ عدالت نے سندھ بھر کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو فوری کارروائی کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سندھ پبلک پراپرٹی ریموول آف انکروچمنٹ کا تو کوئی کردار ہی نہیں،شمس الدین سومرو نے بتایا کہ اینٹی انکروچمنٹ فورس بنی ہوئی ہے ۔ عام شہری اس سیل میں شکایت کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے موقف دیا کہ پیش رفت رپورٹ جمع کرا دی گئی ہے ۔عدالت نے کے پی کے کا ریکارڈ بھی کمپیوٹرائزڈ کرنے کی ہدایت کردی۔ کے پی کے حکومت کے وکیل نے موقف دیا کہ 19 میں سے 7 اضلاع کا ریکارڈ دسمبر تک کمپیوٹرائزڈ کر لیں گے ۔ 12 اضلاع کا ریکارڈ 2023 ء میں مکمل کر لیں گے ۔بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے محکمہ ریونیو بلوچستان کو دسمبر 2021ئتک ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ اور محکمہ ر یونیو کے پی کے کو بھی ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرانے کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے پی ای سی ایس ایچ سوسائٹی میں گرین بیلٹ پر قبضے سے متعلق دائر درخواست پر کے الیکٹرک، گرین بیلٹ کے مکینوں و دیگر کو نوٹس جاری کر دیے ۔عدالت نے گرین بیلٹ مکمل کلیئر کرانے اور تمام گھر بھی گرانے کا حکم دے دیا۔ منگل کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل لارجر بینچ نے پی ای سی ایچ ایس میں گرین بیلٹ پر کے الیکٹرک کے گرڈ اسٹیشن کیخلاف درخواست کی سماعت کی۔دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ کے گھر بھی تو گرین بیلٹ پر ہیں۔ درخواست گزاروں کے وکیل شعاع النبی نے موقف دیا کہ یہ ہمارا کیس ہی نہیں، ہمارا کیس یہ ہے کہ سوسائٹی نے رفاہی پلاٹ کے الیکٹرک کو دے دیا۔دوران سماعت عدالت کاکہناتھا کہ آپ گرین بیلٹ پر کیسے مکان بنا سکتے ہیں؟آپ کے درخواست گزار تو گرین بیلٹ پر مقیم ہیں ،یہ سب گرائیں۔ وکیل کاکہناتھا کہ ہم قانونی دستاویز پیش کریں گے ، عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ قانونی دستاویز تو کوئی سپریم کورٹ کی بھی بنا لے گا، سپریم کورٹ نے گرین بیلٹ کلیئر کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ اگر کوئی سپریم کورٹ رجسٹری کے کاغذات بنالے تو یہ عمارت اس کی ہوجائے گی؟ چیف جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیا آپ عدالت کلین ہیڈز کے ساتھ آئے ؟ آپ کے اپنے گھر بھی تو گرین بیلٹ پر ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا پی ای سی ایچ ایس کی جانب سے کون پیش ہوا؟ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پی ای سی ایچ ایس نے تو پوری سوسائٹی کے رفاہی پلاٹ بیچ ڈالے ۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ کے الیکٹرک پرائیویٹ کاروبار کررہی ہے ، جگہ کہیں اور لے ، رہائشی بھی کلین ہیڈز نہیں آئے ، لہذا ان کے گھر بھی گرائے جائیں۔عدالت نے بلاک 6 کے رفاہی پلاٹ پر پارک کو اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں