پنجاب: کھاد کی منصوعی قلت، قیمتوں میں دوگنا اضافہ، کسانوں نے ہنگامی اجلاس بلالیا

پنجاب: کھاد کی منصوعی قلت، قیمتوں میں دوگنا اضافہ، کسانوں نے ہنگامی اجلاس بلالیا

مارکیٹ سے کھا د غائب، بلیک میں ڈی اے پی9500،نائٹرو6500 ،یوریا بوری کی قیمت 2500 روپے وصول ، درآمدی کھاد کی قیمت میں مداخلت ناممکن، صوبائی وزیر، ڈی اے پی کا سٹاک موجود،حکام،لاہورمیں مانیٹرنگ سینٹرزقائم

لاہور،ملتان(شبیر حیدر ظفر،نعمان خان بابر) پنجاب میں حکومتی کمیٹیاں ناکام ہوگئیں،ذخیرہ اندوزوں نے گندم کی کاشت کے موقع پر کھادکا مصنوعی بحران پیدا کرکے قیمتوں میں دوگنا اضافہ کردیا، کاشتکار تنظیموں نے جلد ہنگامی اجلاس بلا نے کا اعلان کر دیا ،پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کی حکمت عملی بھی تیار کی جائیگی ۔ذرائع کے مطابق ڈی اے پی کھاد کی فی بوری کی قیمت 9500 روپے تک پہنچ گئی جبکہ یوریا کھاد کی قیمت 1768 روپے کی بجائے مارکیٹ میں بلیک میں 2300 روپے سے 2400 روپے تک فروخت کی جا رہی ہے ۔ ڈی اے پی کھاد کی فی بوری کی قیمت 8171 روپے کی بجائے بلیک میں 9500 روپے وصول کی جا رہی ہے ۔ ملتان میں ڈی اے پی کھاد کی قیمت 8165 روپے ہے لیکن مارکیٹ میں 8600 سے 9000 ہزار روپے تک وصول کئے جارہے ہیں ، نائٹرو کی فی بوری قیمت 6500 اور یوریا کی قیمت 2500روپے سے تجاوز کر گئی ہے ۔کھادوں کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے کسانوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا۔کسانوں کا کہنا ہے کہ پہلے ہی اتنی زیادہ مہنگائی ہے ، اخراجات پورے نہیں ہو رہے ، اب گندم کی کاشت کے وقت مافیا نے سر اٹھا لیا ہے ۔ اگست 2021 میں ڈی اے پی کھاد کی فی بوری کی قیمت 6 ہزار روپے تھی جو 11 نومبر تک 8171 تک پہنچ گئی۔ذرائع کے مطابق ذخیرہ اندوزوں نے دور دراز علاقوں میں کھادیں چھپا رکھیں ہیں جو مارکیٹ میں بلیک کرکے من مرضی سے فروخت کر رہے ہیں۔ حکومت انکے خلاف کوئی بھی کارروائی کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے ۔ چیف سیکرٹری پنجاب کا نوٹس بھی کوئی کام نہ آسکا۔ کاشتکار تنظیموں کا موقف ہے کہ قیمتیں دو گنا ہونے کے باوجود کھاد کا بحران مسلسل بڑھ رہا ہے ، متعلقہ محکمے بھی بے بس ہوچکے ہیں۔ کھاد مافیا کو کنٹرول کرنے کیلئے حکومت ترجیحی بنیادوں پر کھادیں درآمد کرنے کے احکامات دے ۔کاشتکار تنظیم کے مرکزی رہنما جاوید انور اور اسد عباس نے بتایا کہ موجودہ موسمی تبدیلی کے باعث رواں سال گندم کی پیداوار متاثر ہونے کا امکان ہے اور رہی سہی کسر اخراجات بڑھنے سے پوری ہو جائیگی، اسی لیے حکومت بروقت فیصلے کر کے کاشتکاروں کی مشکلات کو کم کرے ۔ صوبائی وزیر زراعت حسین جہانیاں گردیزی کا کہنا ہے کہ حکومت کھاد کی فی بوری پر ایک ہزار روپے کی سبسڈی دے رہی ہے لیکن درآمدی کھادوں کی قیمتوں کے حوالے سے صورتحال مختلف ہے جس میں مداخلت نہیں کر سکتے ، جسے کاشتکاروں کو برداشت کرنا پڑیگا ۔ڈی جی ایکسٹینشن زراعت ڈاکٹر انجم علی کا کہنا ہے کہ پنجاب میں ڈی اے پی کھاد کا سٹاک موجود ہے ۔ یہ امپورٹڈ پروڈکٹ ہے ، جب امپورٹ مہنگی ہوتی ہے ، قیمتوں میں فرق آجاتا ہے ، اب گندم کے لحاظ سے ڈی اے پی کا سیزن ختم ہونیوالا ہے ۔ ادھر لاہورکی ضلعی انتظامیہ نے شہر میں کھاد اور یوریا کی سپلائی مانیٹرنگ کیلئے ڈی سی اوراسسٹنٹ کمشنرز کے دفاتر میں کنٹرول سینٹرز بنانے کا فیصلہ کرلیا۔ ڈی سی لاہور عمر شیر چٹھہ نے کہا کہ کنٹرول روم میں محکمہ زراعت، فوجی، اینگرو، یوریا کمپنی کا نمائندہ اور ڈی سی آفس کا سٹاف موجود ہو گا۔ ڈی سی اونے لاہور میں کھاد اور یوریا کے سٹاک کرنے پر سیل کی گئی تمام دکانوں کو ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔ انہوں نے کہا اسسٹنٹ کمشنرز کھاد بنانے والی کمپنیوں کے نمائندوں سے ملکر ڈیلرز کے ذریعے شہر میں سپلائی کو بہتر بنائیں۔ ڈیلرز اپنے کوٹہ کے متعلق تمام ریکارڈ رکھے گا۔ غیر قانونی طور پر کام کرنے والے ڈیلرز قانون کے شکنجے میں آئیں گے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں