کھاد کا بحران، کسان پریشان، وزیراعظم کا نوٹس

کھاد کا بحران، کسان پریشان، وزیراعظم کا نوٹس

سندھ میں‌ فرٹیلائز کمپنیاں‌ ڈیلروں کو اضافی سٹاک دے رہی ہیں، صوبائی حکومت نے کارروائی نہ کی تووفاق مداخلت کرسکتاہے: عمران خان ، ڈی اے پی کی بوری بلیک مارکیٹ میں 9800روپے تک پہنچ گئی ، گندم کی پیداوار میں پندرہ لاکھ ایکڑ تک کمی کا خدشہ ، کسانوں کا 17دسمبر سے احتجاجی مارچ کا اعلان ، کھاد پر نیا ٹیکس نہیں لگے گا:خسرو بختیار،امدادی قیمت میں عدم توازن سے مہنگائی میں تیزی آئی:فخر امام،اٹھارہویں ترمیم کے بہانے سندھ کو کرپشن نہیں کرنے دینگے :شہبازگل

اسلام آباد‘ملتان ( وقائع نگار خصوصی،اپنے رپورٹر سے ، نیوز ایجنسیاں )کسانوں کیلئے کھاد کا بحران وبال جان بن گیا ۔ گندم کی فصل کیلئے کھاد مہنگے نرخوں پر بھی دستیاب نہیں جس سے فصل میں دس سے پندرہ لاکھ ایکڑ کمی کے خدشات جنم لینے لگے ہیں انتظامیہ کے چھاپے بھی کام نہ دکھا سکے ، بلیک مارکیٹ میں ڈی اے پی 9800کی بوری ہو گئی جبکہ سرکاری نرخ 8165 روپے مقرر ہیں ۔ نائٹرو فاس 6500 روپے اور یوریا 2450 سے 2500 روپے میں مل رہی ہے ۔ دوسری جانب کسانوں نے 17دسمبر سے احتجاجی مارچ کا فیصلہ کیا ہے ۔ کسان اتحاد کے چیئرمین چودھری خالد حسین باٹھ،صدر میاں محمد عمیر مسعود، سیکرٹری جنرل افتخار احمد چودھری نے اسلام آبا د میں پر یس کانفرنس سے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ یہ مارچ بیک وقت بلوچستان اور سندھ سے شروع ہو گا اور اسکا پہلا پڑاؤ مال روڈ لاہور میں ہوگا جس کے بعد یہ اسلام آباد کی جانب رخ کرے گا اور اپنے مطالبات کی منظوری تک اسلام آباد میں احتجاجی دھرنا جاری رہے گا ۔ا نہوں نے کہا کہ کھاد اور دوسری اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں دو سے تین گنا اضافہ ہوچکا ہے ، ہمارا حکومت وقت سے صرف اتنا مطالبہ ہے کہ اشیائے ضروریہ اور کھاد کو وافر اور مناسب قیمتوں پر مہیا کیا جائے ، زرعی آلات اور کھاد کی قیمتوں میں اضافہ حکومت کی نالائقی ہے جس کا خمیازہ کسان کو بھگتنا پڑ رہا ہے لہذ احکومت فوری طور پر کھاد کی قیمتوں پر کنٹرول اور وافر مقدار میں فراہمی کو یقینی بنائے ۔ اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر، نامہ نگار ، دنیا نیوز)وزیراعظم عمران خان نے کھاد کی قیمتوں میں اضافے اور عدم دستیابی کا نوٹس لے لیا اور کہا سندھ میں فرٹیلائزر کمپنیاں ڈیلروں کو اضافی سٹاک دے رہی ہیں ، صوبائی حکومت نے کارروائی نہ کی تو وفاق مداخلت کرسکتا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گندم اور کھاد کے ذخیرہ کا جائزہ لینے کے لئے اعلیٰ سطح اجلاس کے دوران کیا۔عمران خان نے منافع خوری اور ذخیرہ اندوز ی میں ملوث عناصر کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے ہدایت کی کہ ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے ، مافیاز کے ساتھ مل کر کھاد کی مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈائون اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے ،ملک میں اشیائے ضروریہ کی کوئی کمی نہیں، حکومت فرٹیلائزر انڈسٹری کو گیس پر 120ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے جبکہ انہیں 100ارب روپے کی ٹیکس مراعات دی جارہی ہیں ، فرٹیلائزر کمپنیوں کی جانب سے مختلف علاقوں میں مخصوص ڈیلروں کو اضافی فرٹیلائزر فراہم کی جارہی ہے ،یہ اطلاعات ہیں کہ یہاں ذخیرہ اندوزی ہو رہی ہے ، یہ تفریق ذخیرہ اندوزوں کو فائدہ دے رہی ہے جس کی وجہ سے مصنوعی قلت پیدا ہو رہی ہے ۔وزیراعظم نے اس پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ کھاد کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف فوری کریک ڈائون اور قوانین کے مطابق کارروائی کی جائے ، چینی کے شعبے کیلئے متعارف کرائے گئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو کھاد کی صنعت کیلئے بھی استعمال کیا جائے ،ا گر سندھ حکومت نے عوام دشمن مجرموں کے خلاف موثر اقدامات نہ کئے تو وفاقی حکومت مداخلت کر سکتی ہے کیونکہ سندھ حکومت کی جانب سے کارروائی نہ کرنے سے سندھ سمیت ملک بھر میں کھادوں کی قیمتیں اور فراہمی بری طرح متاثر ہو رہی ہے ۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار کسان دوست پالیسیاں متعارف کرائی ہیں،مافیا صارفین کے مفاد کا خیال رکھنے کی بجائے منافع خوری میں مصروف ہے ۔دریں اثنا وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیو رٹی اینڈ ریسرچ سیدفخرامام اور وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسروبختیار نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کھاد پر کسی قسم کا نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔کاشتکاروں کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے فرٹیلائزر پر 15 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ۔ نئی فرٹیلائزر پالیسی لا رہے ہیں تاکہ پیداوار بڑھائی جا سکے ، فخرامام نے کہاکہ حکومت نے ملکی ضرورت پوری کرنے کے لئے 6 ملین ٹن گندم خریدی، آج ہمارے پاس 5.3 ملین ٹن کے ذخائر موجود ہیں ۔ وفاق نے صوبوں کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے گندم کی فی من امدادی قیمت 1950روپے مقرر کی جبکہ سندھ نے گندم کی فی من قیمت 2200روپے مقرر کرنے کا اعلان کیا جس سے قیمتوں میں عدم توازن پیدا ہوا اور سندھ کے اندر مہنگائی میں تیزی آئی اور آٹے کا تھیلا باقی صوبوں کے مقابلے میں مہنگا ہو گیا ۔کراچی میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 1400روپے جبکہ پنجاب میں1100روپے میں مل رہاہے ،سندھ حکومت نے دو دفعہ ایسا رویہ اختیار کیا ہے جو کہ زیادتی ہے ۔ ان کی امدادی قیمت 20سے 25 روپے زیادہ ہے جو عام آدمی کو ادا کر نا پڑتی ہے ۔خسرو بختیار نے کہاکہ فرٹیلائزر کمپنیوں کو گیس کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں ۔ یوریا کی فی بوری قیمت 1768روپے ہے ، ذخیرہ اندوزوں نے مصنوعی قلت پیدا کر کے یوریا کی قیمت کو 2400روپے تک بڑھایا ۔ حکومت نے یوریا کی قیمت کو کم کرنے کے لئے موثر حکمت عملی کے تحت کام کیا تاکہ یوریا کی ایک ہی قیمت مقرر کی جائے ۔پیپلز پارٹی کو سندھ کے علاوہ پاکستان کے کسی دوسرے حصہ میں رہنے والوں کی فکر نہیں ہے ۔ فرٹیلائزر پر کسی قسم کا نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا ۔ جب قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو شرح سود بڑھانا پڑتی ہے ، جس سے معیشت پر اثرات پڑتے ہیں ،تین سے چار ماہ تک مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوگی ۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے اپنے ٹویٹ میں کہا پیپلز پارٹی کی سندھ میں موجود حکومت اپنی کرپشن اور ذخیرہ اندوزوں کو فائدہ دینے کے لئے پورے ملک میں گندم کی جعلی کمی پیدا کرتی ہے ۔انہوں نے یوریا کھاد کی تقریباً 253 فیصد تک اضافی مقدار کواپنے صوبے میں ذخیرہ ہونے دیا جوملک بھر کے کسانوں کو یوریا سے محروم کرنے کی کوشش ہے ۔پی پی پی کی سندھ حکومت کو اٹھارہویں ترمیم کے بہانے یہ کرپشن نہیں کرنے دی جائے گی، ہم ہر قسم کے قانونی آپشن کو استعمال کر کے عوام کو اس لوٹ مار سے بچائیں گے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے سوہنی دھرتی ریمیٹنس پروگرام کا افتتاح کردیا۔ پروگرام کے تحت بھیجی گئی ترسیلات کے عوض سمندر پار پاکستانیوں کو ریوارڈ پوائنٹس اور مفت سرکاری خدمات ملیں گی۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا نئے پروگرام پر گورنر سٹیٹ بینک کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ، پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ برآمدات پر توجہ نہیں دی گئی ، اس سال ہماری برآمدات تاریخ کی بلند تر ین سطح پر ہوں گی تاہم ماضی میں برآمدات پر توجہ نہ دینے کا نقصان پاکستان اٹھا رہا ہے ، جب تک ہماری برآمدات میں اضافہ نہیں ہوتااس وقت تک برآمدات اور درآمدات میں حائل خلیج دور کرنے کے لئے سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر اہم ہیں ، ہماری حکومت نے سمندر پار پاکستانیوں کے لئے روشن ڈیجیٹل سمیت مختلف اقدامات اٹھائے ہیں ، سوہنی دھرتی ریمیٹنس پروگرام بھی سمندر پار پاکستانیوں کیلئے مراعات میں سے ایک ہے ، اس پروگرام کے تحت بینکوں کے ذریعے پیسے بھجوانے والے سمندر پار پاکستانیوں کو مختلف سہولیات میسر آئیں گی ، یہ اقدام حکومت میں آتے ہی اٹھا لینا چاہئے تھا ، روشن ڈیجیٹل پروگرام کے تحت سمندر پار پاکستانی گھر خرید سکتے ہیں ، جائیداد خرید سکتے ہیں ،سمندر پارپاکستانی سب سے زیادہ ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں تاکہ وہ اپنا گھر بنا سکیں ،بینک کے ذریعے خریدی جانے والی جائیداد ایک محفوظ سرمایہ کاری ہے اس سے جعلی سکیموں میں سرمایہ کاری سے سمندر پار پاکستانی محفوظ رہ سکیں گے کیونکہ بینک ادائیگی سے قبل اس سکیم کے بارے میں تمام معلومات حاصل کر چکے ہوں گے ، سمندر پار پاکستانیوں کو ٹیکس میں بھی چھوٹ دینے کے لئے منصوبہ لا رہے ہیں ،مزید برآں قومی رابطہ کمیٹی برائے ہائوسنگ ،تعمیرات و ترقی کے اجلاس کی صدارت کرتے وزیراعظم نے زمینوں پر قبضے اور تجاوزات کے حوالے سے کہا کہ حکومت عوام کو جوابدہ ہے سرکاری اراضی وجنگلات کی حفاظت اولین ترجیح ہے ، چاہتے ہیں پاکستان کا سر سبز احاطہ بڑھایا جائے ، متعلقہ حکام تجاوزات والی زمینوں پر جنگلات کی کٹائی کی روک تھام کو یقینی بنا کر جنگلات کے رقبے کو بڑھانے کے لئے فوری اقدامات کریں۔ اجلاس میں مشیر خزانہ شوکت ترین، وزیرمملکت فرخ حبیب، ملک امین اسلم، ڈاکٹر شہباز گل، گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر اور متعلقہ اعلیٰ افسران نے شرکت کی ، وزیراعظم سے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید، چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین ، آن لائن تجارت کرنے والے گروپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بجارک مائیکلسن ، ملٹی نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن سروسز کمپنی کے گروپ چیف ایگزیکٹو آفیسر کان ترزیوگلو نے بھی ملاقات کی ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں