مذاکرات کامیاب، پٹرولیم ڈیلرز کی ہڑتال ختم، پٹرول پمپس آدھی رات کو کھل گئے

مذاکرات کامیاب، پٹرولیم ڈیلرز کی ہڑتال ختم، پٹرول پمپس آدھی رات کو کھل گئے

پٹرولیم ڈویژن مارجن میں 99پیسے اضافے پر رضامند،6ماہ بعد جائزے کی یقین دہانی ،ای سی سی میں 25فیصد اضافے کو سپورٹ کیا جائیگا ، عوام دن بھر پٹرول کی تلاش میں خوار، 300روپے تک بلیک میں فروخت، کراچی میں 50فیصد ایمبولنسز بند ہونے سے ریسکیو آپریشن متاثر

اسلام آباد،لاہور(وقائع نگارخصوصی،خصوصی نیوز رپورٹر،اپنے رپورٹر سے ، سیاسی رپورٹرسے ،نمائندگان دنیا)حکومت اور پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن میں مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعد ہڑتال ختم کرتے ہوئے آدھی رات کو پٹرول پمپس کھول دیئے گئے ، مذاکرات کے بعد پٹرولیم ڈویژن نے فی لٹر پٹرول پر مارجن میں 99 پیسے اضافے پر رضامندی کا اظہار کیا، ڈیلرز مارجن میں 25 فیصد اضافہ مارجن میں ہونے والی تاخیر کو کور کرے گا اور ای سی سی میں مارجن میں 25 فیصد اضافے کو سپورٹ کیا جائے گا، پٹرولیم ڈویژن نے 6 ماہ بعد ڈیلرز مارجن کا جائزہ لینے کی بھی یقین دہانی کروائی اور کہا ڈیلرز مارجن میں اضافہ 4 روپے 90 پیسے فی لٹر کیا جائے گا، معاملات طے پانے کے بعد پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پٹرول کی دستیابی یقینی بنانے کا وعدہ کیا ہے ۔ قبل ازیں ہڑتال کے باعث بیشتر پٹرول پمپ ویران، اکا دکا کھلے ہونے کی وجہ سے عوام دن بھر پٹرول کی تلاش میں خوار ہوتے رہے ، کئی جگہ پٹرول 200 سے 300 روپے لٹر تک بلیک میں فروخت ہوا، پٹرول پمپ بند ہونے کے باعث جڑواں شہروں میں ٹرانسپورٹ معمول سے انتہائی کم رہی، جو پٹرول پمپ کھلے رہے ان پر پٹرول ڈلوانے کیلئے گاڑیوں کی لائنیں لگی رہیں، لاہور کے 344 میں سے 302 پٹرول پمپس بند رہے ، ڈیڑھ کروڑ سے زائد آبادی کیلئے صرف 42 پٹرول پمپ کھلے تھے ، شہری 10 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے مطلوبہ پٹرول پمپ پر پہنچ بھی گئے تو انہیں طویل قطاروں کا سامنا کرنا پڑا، شاہدرہ سے بادامی باغ تک صرف 4، شمالی لاہور، شاد باغ، رنگ روڈ تا جی ٹی روڈ کے رداس میں صرف 7، مال روڈ، ایبٹ روڈ، مال روڈ اور گلبرگ کے ایریاز میں 9، اسلام پورہ، چوبرجی، ملتان روڈ، سبزہ زار کے رداس میں 5، کینال روڈ، کینٹ، صدر، دھرم پورہ اور والٹن کیلئے 7، جوہر ٹاؤن، ٹاؤن شپ، گرین ٹاؤن کے علاقوں میں 5، رائے ونڈ روڈ، کوٹ لکھپت، فیصل ٹاؤن، بند روڈ، فیروز پور روڈ پر صرف 5 پمپس کھلے تھے ، پٹرول بحران کی وجہ سے چنگ چی رکشہ ڈرائیوروں نے بھی کرایہ میں اضافہ کردیا، قصور، فیصل آباد، ساہیوال، اوکاڑہ، پاکپتن، ہارون آباد سمیت پنجاب کے دیگر علاقوں میں بھی شہری پٹرول کیلئے خوار ہوتے رہے ، الہ آباد ،سید والا، کھڈیاں خاص، تلونڈی اور گردو نواح میں منی پٹرول پمپس پر 200، شکر گڑھ میں 250، لاہور کے نواح میں 300 روپے لٹر تک بھی پٹرول بلیک میں فروخت ہوا، کراچی میں رفاہی اداروں کی ایمبولینس سروس 50 فیصد گاڑیوں میں پٹرول نہ ہونے سے متاثر ہوئی اور ریسکیوذرائع کا کہنا ہے کہ 50 فیصد ایمبولینسوں میں پٹرول ختم ہوگیا ہے ، فائر بریگیڈ کے تین ٹینڈرز میں بھی ڈیزل نہیں، کراچی کے علاوہ پشاور، کوئٹہ سمیت ملک بھر میں شہریوں کو ایندھن کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، موقع ملنے پر لوگ پٹرول ذخیرہ بھی کرنے لگے ، بعض ایسی ویڈیوز بھی وائرل ہوئیں کہ دودھ سپلائی کی بالٹیوں میں بھی لوگوں نے پٹرول بھروا کر ذخیرہ کرلیا، لوگوں کے رش، ٹینکیاں بھروانے اور مختلف کینز وغیرہ میں ذخیرہ کرنے کے باعث بھی اکثر پٹرول پمپس پر پٹرول ہی ختم ہوگیا جس کی وجہ سے بھی بیشتر پٹرول پمپس بند ہوگئے تاہم رات گئے پٹرول پمپس کھلنے پر شہریوں نے سکھ کا سانس لیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں