لاہور ہائیکورٹ: میڈیکل کالجوں میں داخلے، ابتدائی میرٹ لسٹ روکنے کی درخواست مسترد
ایکولینس سرٹیفکیٹ فارمولاکیخلاف درخواست پر سماعت، حکومت،یو ایچ ایس، چیئرمین کمیٹی ، وزارت تعلیم سے جواب طلب ، پراسیکیوٹر کیخلاف متنازعہ ریمارکس ختم کرنیکا حکم ، کامران لاشاری کی چوتھی تعیناتی،چیف سیکرٹری کو جواب جمع کرانیکی مہلت
لاہور (کورٹ رپورٹر)لاہورہائیکورٹ نے میڈیکل داخلوں کیلئے آئی بی سی سی کے ایکولینس سرٹیفکیٹ فارمولاکیخلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ابتدائی میرٹ لسٹ روکنے کی استدعا مسترد کردی،عدالت نے وفاقی حکومت،یو ایچ ایس،انٹربورڈ کمیٹی آف چیئرمین اور وزارت تعلیم سے جواب طلب کرلیا ۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے میڈیکل داخلوں کیلئے آئی بی سی سی کے ایکولینس سرٹیفکیٹ فارمولاکیخلاف درخواست پر سماعت کی ۔درخواست گزار کے وکیل نے نقطہ اٹھایاکہ پنجاب بھرکے بورڈزآف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن نے ایف ایس سی کے طلبہ کو سوفیصد نمبر دیئے ۔ پنجاب میں نشستوں کی تعداد 3500 ہے ۔ سوفیصد نمبرزدئیے جانے کی وجہ سے تمام سیٹوں پر ایف ایس سی کے طلبہ حقدار ٹھہریں گے ۔ درخواست گزارسمیت اے لیول کرنیوالے ہزاروں طلبہ93فیصدنمبرزکے حصول کی پالیسی کی وجہ سے داخلوں سے محروم رہ جائیں گے ۔درخواست گزارنے استدعا کی کہ انٹربورڈ کمیٹی آف چیئرمین کے ایکولینس سرٹیفکیٹ کا فارمولا کالعدم قرار دیا جائے ۔ مزیداستدعا کی گئی حتمی فیصلے تک یوایچ ایس کو3 دسمبر کو میڈیکل داخلوں کی ابتدائی میرٹ لسٹ جاری کرنے سے روکنے کا حکم دیا جائے ۔ جسٹس سہیل ناصر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے اے ٹی سی جج کے پراسیکیوٹر کیخلاف متنازعہ ریمارکس ختم کرنے کا حکم دیدیا، عدالت نے آبزرویشن دی کہ جج نے پراسیکیوشن کیخلاف بلا جواز آبزرویشن دی، پراسیکیوٹر کا کردار ڈاکخانے کا نہیں تحقیقات کو چیک کرنا ہے ، بغیر ثبوت پراسیکیوشن کیخلاف تضحیک آمیز ریمارکس دئیے گئے ،جج کو پراسیکیوٹر کے دائرہ اختیار میں مداخلت کا اختیار نہیں۔ جج نے پراسیکیوٹر کو تفتیش میں مداخلت سے روکا،قانون کو بھی نظر انداز کیا ۔ فیصلے میں لکھاگیا کہ عدالتی تکمیل کا نظریہ اے ٹی سی جج کے لیے نصیحت ہے ، عدلیہ مقننہ اور انتظامیہ کو اختیارات کا احترام کرنا چاہیے ۔ عدالتیں قانون کو تبدیل یا ضمنی شق تشکیل نہیں دے سکتیں، نظر ثانی کے وقت تحمل کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے ۔جسٹس شجاعت علی خان کی عدالت میں کامران لاشاری کی چوتھی مرتبہ ڈی جی والٹ تعیناتی کی سمری منظورہونے پر چیف سیکرٹری پنجاب کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی،عدالتی حکم کے باوجود چیف سیکرٹری پنجاب نے جواب جمع نہیں کرایا ،عدالت نے جواب جمع کرانے کے لیے 10دسمبر تک کی مہلت دے دی ۔درخواست گزار کے وکیل نے نقطہ اٹھایا کہ عدالت نے چیف سیکرٹری کو 4ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا ،عدالتی حکم کے باوجود تعیناتی نہیں روکی گئی،عدالت ڈی جی والڈ سٹی کامران لاشاری کی چوتھی مرتبہ تعیناتی کو روکنے کا حکم جاری کرے ۔