نادراکاڈیٹاہیک ہوا:ایف آئی اے ،دعویٰ غلط:اتھارٹی
سمز بائیومیٹرک کے دوران بعض اوقات نادرا کا ڈیٹا کمپرومائز ہوجاتا :ایڈیشنل ڈائریکٹر ، ڈیٹا ہیک نہیں ہوا، بیان غلط فہمی ،ناسمجھی،غلط بیانی پر وضاحت مانگ لی:نادراترجمان
اسلام آباد(نیوزرپورٹر، نامہ نگار، خبرایجنسیاں)نادرانے اپنا ڈیٹابیس ہیک ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے ایف آئی اے کا دعویٰ غلط فہمی پر مبنی ہے ۔جمعرات کو ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر طارق پرویز نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سامنے نادرا کا بائیو میٹرک ڈیٹا ہیک ہونے کا انکشاف کیا تھا۔اس حوالے سے نادرا کے ترجمان فائق علی چاچڑ نے بتایا کہ عوام کا بائیومیٹرک ڈیٹا مکمل طور پر محفوظ ہے ۔انہوں نے ایف آئی اے کے بائیومیٹرک ڈیٹا کے ہیک ہونے سے متعلق بیان کو غلط فہمی اور ناسمجھی پر مبنی قرار دیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نادرا نے ایف آئی اے سے غیر ضروری اور غلط بیانی پر وضاحت طلب کرلی ہے ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں جعلی سموں کی روک تھام سے متعلق بریفنگ میں ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ ڈاکٹر طارق پرویز نے بتایا کہ نادرا کا ڈیٹا ہیک ہونے کے سبب مسائل میں اضافہ ہوا ہے ۔ فیصل آباد میں ایک کارروائی کے دوران 13 ہزار جعلی سمز برآمد کی ہیں۔انہوں نے کہا ہمیں سائبر کرائم کے حوالے سے اب تک 89 ہزار شکایات موصول ہوئی ہیں ۔ سائبر کرائم کو روزانہ اتنی شکایات موصول ہورہی ہیں مگر عملہ کم ہے ،ہمارے پاس صرف 162 آئی ٹی ایکسپرٹس ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مالی فراڈ کے کیسز آتے ہیں اور جب کسی کو پکڑتے ہیں تو کوئی بزرگ شخص یا خاتون ہوتی ہے ۔ اجلاس کے بعد ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے بتایا کہ سمز کی بائیومیٹرک کے دوران بعض اوقات نادرا کا ڈیٹا کمپرومائز ہوجاتا ہے ۔ اس موقع پر پی ٹی اے کے چیئرمین میجرجنرل(ر)عامر عظیم باجوہ نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ پی ٹی اے نے کسی بھی موبائل فون کمپنی کو ڈور ٹو ڈور سم فروخت کرنے کی اجازت نہیں دی،غیر قانونی سمز کی فروخت میں ایک سال میں 600 فیصد کمی آئی ہے ۔انہوں نے کہا پاکستان میں آنکھوں کا ڈیٹا بیس موجود نہیں ہے ، غیر قانونی طریقے سے انگوٹھے کے نشان لیے جاتے ہیں، اب یہ معاملہ ختم کررہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا دو آپریٹرز کو ایک سال میں بالترتیب 10 کروڑ اور 5 کروڑ جرمانہ کیا ہے ، 5 لاکھ 36 ہزار سمز کو بلاک کیا گیا ہے ۔ چیئرمین نے کہا کہ موبائل آپریٹرز نے فرنچائزز کو 2 کروڑ 30 لاکھ روپے جرمانہ کیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ 26 ہزار غیر قانونی سمز کی صرف رواں سال اکتوبر میں نشاندہی کی گئی۔ اس دوران پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی کنول شوذب نے بتایا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومتی ارکان کی موبائل لوکیشن ٹریس کی گئی۔ مجھ سمیت 2ممبران کی لوکیشن ٹھٹھہ میں ٹریس ہوئی جبکہ ہم اجلاس میں موجود تھے ۔ میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا اگر ایک ممبر کی لوکیشن 3 جگہوں پر ظاہر ہورہی ہو تو یہ خوفناک بات ہے ، کمیٹی کو بتایا کہ اس مسئلہ پر بھی قابو پایا جانا چاہئے ۔اجلاس میں سوشل میڈیا قوانین کے حوالے سے بھی بات ہوئی۔ ممبر لیگل وزارت آئی ٹی بابر سہیل نے بتایا کہ سوشل میڈیا قواعد 2020 کے حوالے سے ایس آر او 1077 لایا گیا تھا۔ سوشل میڈیا پر کوئی پاکستانی قانون لاگو نہیں ہوتا۔ وزیراعظم نے سوشل میڈیا قواعد پر ملیکہ بخاری کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی ہے ۔ انہوں نے کہا وسائل کے اعتبار سے ہم مائیکرو سطح پر جبکہ مسائل میکرو سطح کے ہیں۔ ہمارے تعلیمی ادارے ، نجی و سرکاری شعبہ جدیدیت سے واقف نہیں ہیں۔ بھارت میں آئی ٹی کے حوالے سے بڑا کام ہو رہا ہے ۔ کمیٹی کے ایک رکن نے جب سوال کیا کہ سوشل میڈیا پر حساس مذہبی اور متنازعہ مواد کے حوالے سے کیا پالیسی ہے تو چیئرمین پی ٹی اے عامر عظیم باجوہ نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر شائع شدہ مواد کو نہیں ہٹایا جاسکتا۔ انہوں نے کہا پاکستان میں متنازعہ مواد کا صرف ایک ہی حل ہے کہ متعلقہ سوشل میڈیا ایپ کو بند کیا جاسکتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا ایف آئی اے سوشل میڈیا کے حوالے سے اتنا اہل نہیں جتنا ہونا چاہئے ۔ شاید ایف آئی اے کی اتنی اہلیت نہیں ہے ۔کمیٹی کے ایک رکن نے کہا کہ آج کل تو یہ رجحان چل پڑا ہے کہ سوشل میڈیا پر کوئی بھی بات کر دیتا ہے ۔ متاثرہ شخص اگر شکایت کرے گا تو ثابت کرنے میں وقت لگ جائے گا۔رکن کمیٹی ناز بلوچ نے سوال کیا کہ ہمارے قوانین ہمارے لوگوں پر لاگو ہوتے ہیں، کوئی بھی جرم کرتا ہے تو وہ یہاں موجود ہوتا ہے اس کے خلاف کارروائی نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا سوشل میڈیا پر ہراساں کرنا اب ایسا جن بن گیا ہے جسے بوتل میں بند کرنا مشکل ہو گیا ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سوشل میڈیا قواعد پر تمام لوگوں سے مشاورت ہوئی پارلیمان سے نہیں کی گئی۔ کمیٹی نے سوشل میڈیا استعمال کے قواعد پر آئندہ اجلاس میں وزارت آئی ٹی سے بریفنگ دینے کو کہا ہے ۔ کمیٹی نے آئی ٹی برآمدات کیلئے سہولیات فراہمی کا جائزہ لینے کیلئے آئندہ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر ، چیئرمین ایچ ای سی، سٹیٹ بینک کے حکام کو طلب کرلیا ہے ۔قائمہ کمیٹی نے موبائل سمز کی عام فروخت اور ملک بھرمیں ریٹیلرز کو ختم کرنے کی سفارش کی ہے ۔ کمیٹی نے آذربائیجان کیلئے آئی ٹی برآمدات میں اضافے کیلئے سہولیات بڑھانے کی ہدایت دی ہے ۔