افسران کے تبادلے پر سندھ اور وفاق کا تنازع برقرار

افسران کے تبادلے پر سندھ اور وفاق کا تنازع برقرار

افسران مشکل میں ، چارج چھوڑیں یا نہیں،وزیراعلیٰ سے ملاقات کرینگے ، وفاق افسران نہیں دے گا تو صوبائی افسران کا تقرر کریں گے ،مرتضیٰ وہاب

کراچی (سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر افسران کے تبادلوں پر سندھ اور وفاق میں تنازع تھمنے کا نام نہیں لے رہا، سندھ حکومت نے ایک بار پھر افسران کو ریلیز نہ کرنے کی تصدیق کردی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے نئے موقف کے بعد ایک بار پھر افسران کو روک لیا گیا، اس صورت حال میں افسران مشکل میں پڑگئے ہیں کہ چارج چھوڑیں یا نہیں۔ذرائع کے مطابق جو افسران چارج چھوڑنا چاہ رہے ہیں وہ کل وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ سے ملاقات کریں گے ، ملاقات کے بعد پولیس افسران اور ایڈمنسٹریٹو گروپ کے افسران چارج چھوڑ دیں گے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان افسران کو نہیں روکا جائے گا جو روٹیشن پالیسی کے تحت سندھ سے جانا چاہتے ہیں تاہم جو افسران جانا نہیں چاہتے انہیں سندھ حکومت ریلیز نہیں کرے گی۔ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ بیشتر پولیس افسران روٹیشن پالیسی کے تحت چارج چھوڑنا چاہتے ہیں، تاہم تبادلہ کیے گئے افسران میں سے چند افسران سندھ سے جانا نہیں چاہتے ۔واضح رہے کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے دو روز قبل ہی تبادلہ کیے گئے افسران سے وضاحت مانگی تھی۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی، ترجمان سندھ حکومت و مشیر قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ وفاق سندھ کو افسران نہیں دے گا تو ہم اس کوٹے پر صوبائی افسران کا تقرر کریں گے ،ان عہدوں پر تقرریوں کے لیے کام شروع کر دیا ۔ انہوں نے کہاکہ چڑیا گھر میں پیش آنے والے واقعہ پر نادم ہوں، موجودہ افسر کو دو بار عہدے سے ہٹایا گیا مگر اس نے عدالت سے اسٹے حاصل کر لیا، عدالتیں ہمارا موقف بھی سنیں ۔سندھ میں گریڈ 20 کے وفاقی افسران کی تعداد 67 ہونی چاہیے ، جب کہ صرف 20 افسران کام کر رہے ہیں، 47 افسران کا گریڈ 20 میں شارٹ فال ہے ، یہی صورت حال دیگر گریڈ کے افسران میں ہے ۔ فروری، مارچ اور جون میں خط لکھے کہ ہمیں افسران کی ضرورت ہے مگر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ 23 نومبر کو وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کو خط لکھا اور صورت حال سے آگاہ کیا لیکن کارروائی کے بجائے افسران سے وضاحت طلب کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایک صاحب نے ٹویٹ کیا ہے کہ چڑیا گھر چلا سکتے ہیں، ان سے پاکستان نہیں چل رہا وہ چڑیا گھر کیا چلائیں گے ۔ انہوں نے پورے پاکستان کو چڑیا گھر بنا دیا ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں