سعودی عرب سے ماہانہ 10 کروڑ ڈالر کا ادھار تیل، 3 ارب ڈالر سٹیٹ بینک میں رکھے جائینگے، وفاقی کابینہ نے پیکیج کی منظوری دیدی

سعودی عرب سے ماہانہ 10 کروڑ ڈالر کا ادھار تیل، 3 ارب ڈالر سٹیٹ بینک میں رکھے جائینگے، وفاقی کابینہ نے پیکیج کی منظوری دیدی

تیل فراہمی کا1سالہ معاہدہ،3.80فیصدمارجن دیناہوگا،مرکزی بینک میں ڈیپازٹ سے زرمبادلہ ذخائر20ارب ڈالرہوجائیں گے ،روپیہ پردبائوکم ہوگا ، جی20ممالک،عالمی ادارے کے قرض کی ادائیگی میں30جون تک مہلت متوقع،دسمبرمیں سکوک بانڈکااجرا،ڈیڑھ ماہ میں7ارب ڈالرآئینگے :ترجمان وزارت خزانہ

اسلام آباد(خبرنگارخصوصی،دنیانیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی کابینہ نے سعودی سپورٹ پیکیج کی منظوری دے دی جس کے تحت سعودی عرب سے ماہانہ 10 کروڑ ڈالر کا ادھار تیل ملے گا اور 3 ارب ڈالر سٹیٹ بینک میں رکھے جائیں گے ، معاہدے کے متن کے مطابق ادھار پر تیل دینے کا وعدہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے دوران ہوا۔ ذرائع کے مطابق سعودی ولی عہد نے ایک سال تک پاکستان کو ادھار تیل دینے کا وعدہ کیا تھا، پاکستان کو تیل کی ادائیگی کے ساتھ 3 اعشاریہ 80 فیصد مارجن بھی دینا ہوگا، متن کے مطابق معاہدہ ابتدائی طور پر ایک سال کیلئے ہے جسے بعد میں بڑھایا بھی جا سکتا ہے ، ایک سال کے دوران ریفائنڈ پٹرولیم مصنوعات کی مد میں سعودی عرب 1.2 ارب ڈالر کی فنانسنگ کرے گا، وزارت خزانہ، سٹیٹ بینک اور ایف بی آر نے پاک سعودی معاہدے کے ڈرافٹ پر اتفاق کیا، ڈرافٹ پر اتفاق ہونے پر سرکولیشن سمری منظوری کیلئے کابینہ کو بھجوائی گئی جسے منظور کرتے ہوئے تمام قانونی معاملات طے کرلئے گئے ، سعودی سپورٹ پیکیج ملنے کی صورت میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 17 ارب ڈالر سے بڑھ کر 20 ارب ڈالر ہو جائیں گے ، سٹیٹ بینک میں جمع کرائے جانے والے 3 ارب ڈالر پاکستان استعمال نہیں کرے گا بلکہ اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو بلند رکھنے اور پاکستانی روپیہ پر موجود دبائو کو کم کرنے کیلئے بروئے کار لائے گا، زرمبادلہ کے خام ذخائر جن میں فارن کرنسی اکائونٹس میں پاکستانی امرا کے پڑے ہوئے 6 ارب 72 کروڑ ڈالر ملانے کے بعد زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 26.72 ارب روپے تک پہنچ جائیں گے جس سے روپیہ کی قدر پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کی قدر مزید گرنے سے بچ جائے گی، اپریل 2021 میں پاکستانی روپیہ کی قدر 154 روپے فی ڈالر تھی جو نومبر 26 تک گر کر 178 روپے فی ڈالر تک پہنچ گئی ہے ، امکان ہے کہ سعودی سپورٹ ملنے کے بعد روپیہ مستحکم ہونے کا عمل شروع ہو جائے گا، اسی طر ح پاکستان کو موخر ادائیگی پر خام تیل اور پٹرولیم مصنوعات دینے کا پیکیج مجموعی طور پر 2 ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے جس میں سعودی عرب سے ایک سال کیلئے 1.2 ارب ڈالر کا حالیہ آئل سپورٹ پیکیج اور اسلامی ترقیاتی بینک سے دستیاب 1.6 ارب ڈالر کا آئل امپورٹ فیسیلیٹی پیکیج شامل ہے ، اس طرح پاکستان کو عالمی منڈی میں خام تیل اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے اچانک اضافہ کے سبب زرمبادلہ کے انتظام سے چھٹکارہ مل گیا ہے ، واضح رہے کہ 1 ارب 5 کروڑ ڈالر کی قسط کے اجرا کی منظوری آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے ملنے میں تاخیر کے سبب حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر سیف ڈیپازٹ سپورٹ پیکیج، آئل شاک سے بچنے کیلئے ماہانہ 20 کروڑ ڈالر اور مجموعی طور پر ایک سال کیلئے 1.2 ارب ڈالر کا پیکیج لیا ہے جس کا اطلاق توقع کے مطابق یکم دسمبر سے ہو جائے گا، زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم زون میں داخل ہونے کے بعد پاکستان کی درآمدات کی فنانسنگ کی صلاحیت 4 ماہ کی درآمدات تک پہنچ جائیں گی۔ دریں اثنا پاکستان کو جی 20 ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں سے 1 جنوری 2022 سے غیر ملکی قرض کی ادائیگی میں 30 جون 2022 تک مزید مہلت ملنے کے امکانات کے باعث 2.8 ارب ڈالر کی ادائیگی نہیں کرنا پڑے گی جس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر سال 2022 کی جنوری تا جون کی پہلی سہ ماہی کے دوران برقرار رہیں گے اور پاکستان اس عرصے میں دیگر اہم درآمدات کرنے کے قابل ہو جائے گا۔ ادھر وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے اپنے ٹویٹ میں کہا عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت کم ہو کر 72.91 ڈالر فی بیرل کی سطح پر آگئی ہے ، اللہ پاکستان پر مہربان ہے ، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات پندرہ دسمبر کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نظر آئیں گے ۔ دنیا نیوز کے پروگرام اختلافی نوٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا دسمبرمیں سکوک بانڈ جاری کرنے جارہے ہیں جبکہ اگلے ہفتے تین ارب ڈالرسعودی عرب سے مل رہے ہیں، یوں اگلے ڈیڑھ ماہ میں 7 ارب ڈالر آجائیں گے ، جب سے پاکستان بنا 22 آئی ایم ایف پروگرام لئے گئے ، 9 پیپلزپارٹی اور 4 پروگرام (ن) لیگ نے لئے ، تاریخ کا سب سب بڑا پروگرام 10 ارب ڈالر پیپلزپارٹی نے لیا تھا، سابق حکومت لوگوں کو فقیربنا کرگئی، ہماری حکومت نے حالات بہترکئے ، مہنگائی اس وقت 8.8 فیصد ہے ، پوری دنیا میں مہنگائی کے 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں، سٹیٹ بینک کا کام مانیٹری اور ایکسچینج پالیسی بنانا ہے ، ہم سٹیٹ بینک کو خود مختاری دینا چاہتے ہیں، کورونا کے دوران غریب عوام کو ریلیف دیا گیا، پاکستان کی ایکسپورٹ بڑھ رہی ہے ، عالمی مارکیٹ سے آنے والی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ، یورپ میں بھی گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ، اپنی پانچ سالہ مدت کے دوران معاشی حالات بہتر کرکے جائیں گے ، ہم ٹیکسوں کے نظام کو ٹھیک کررہے ہیں، اداروں میں اصلاحات کا عمل جاری ہے ، پنشن کے حوالے سے کمیٹی تین ماہ میں اپنی سفارشات دے گی، سارے کام 2023 سے پہلے نمٹا دیں گے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں