میرا بیان سیل شدہ تھا کیسے لیک ہوا پتہ نہیں : رانا شمیم : بیان حلفی کی وجوہات پیش نہ کیں تو سنگین نتائج بھگتنا ہونگے : اسلام آباد ہائیکورٹ

میرا بیان سیل شدہ تھا کیسے لیک ہوا پتہ نہیں : رانا شمیم : بیان حلفی کی وجوہات پیش نہ کیں تو سنگین نتائج بھگتنا ہونگے : اسلام آباد ہائیکورٹ

عوام کا عدالت سے اعتماد اٹھانے کی کوشش کی:چیف جسٹس،خبر چھاپنے کے بعد مجھ سے پوچھا گیا:سابق چیف جج،انہیں نہیں معلوم تو بیان حلفی کس نے تیار کروایا؟اٹارنی جنرل ،

اسلام آباد(اپنے نامہ نگارسے )اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا محمد شمیم کے بیان حلفی کی خبر شائع کرنے پر توہین عدالت کیس میں رانا محمد شمیم کوآئندہ سماعت تک شوکاز نوٹس کا جواب اور اصل بیان حلفی عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کردی اورتحریری حکم میں کہا بیان حلفی کی وجوہات پیش نہ کیں تو سنگین نتائج بھگتنا ہونگے ، جبکہ رانا شمیم نے کہا بیان سیل شدہ تھا پتہ نہیں کیسے لیک ہوا، خبرچھاپنے کے بعد مجھ سے پوچھا گیا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ کی عدالت میں سماعت کے موقع پرسابق چیف جج رانا محمد شمیم،سینئر صحافی انصارعباسی، اخبار کے مالک میر شکیل الرحمن، ایڈیٹر عامر غوری ، اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور پی ایف یو جے کے ناصرزیدی عدالت میں پیش ہوئے ،سماعت شروع ہونے پر عدالت نے کہا کہ سارے بیٹھ جائیں، پاکستان بار کونسل اور پی ایف یو جی سے کون آئے ہیں،جس پر سیکرٹری نیشنل پریس کلب انور رضا نے بتایاکہ پی ایف یو جے سے ناصر زیدی آئے ہیں، چیف جسٹس نے کہاکہ ناصر زیدی کی تو بہت قربانیاں ہیں،عدالت نے معاونین کو روسٹرم پر بلا کر کہااس عدالت نے اپنے لئے کچھ معیار مقرر کئے ہیں،ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کیس آپ پڑھ لیں،اس عدالت نے آزادی اظہار رائے اور توہین عدالت سے متعلق فیصلے دئیے ہیں،توہین عدالت کی کارروائی سے بڑھ کر یہ اس عدالت اور ججز کے احتساب کا معاملہ ہے ،آزادی صحافت کے ساتھ کچھ ذمہ داریاں بھی ہوتی ہیں،عدالت نے استفسار کیاکہ رانا شمیم صاحب آئے ہیں، جس پر رانا شمیم روسٹرم پر پہنچ گئے ،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے رانا شمیم سے استفسارکیاکہ بتائیے آپ نے تحریری جواب جمع کرایا؟،رانا شمیم نے کہاکہ میرے وکیل لطیف آفریدی آئیں گے ، وہ بتائیں گے کہ کچھ وجوہات کی بنا پر جواب داخل نہیں ہوا،میں نے ابھی کچھ نہیں دیکھا، میں گاؤں میں تھا، اخبار میں بیان حلفی کا پڑھا،میرا بیان حلفی سربمہر تھا، مجھے نہیں معلوم کہ وہ کس طرح لیک ہوا؟میں نے ابھی تک وہ نہیں دیکھا جو یہاں جمع ہواہے ، چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے وہ بیان حلفی انہیں نہیں دیا؟، رانا شمیم نے کہاکہ نہیں میں نے بیان حلفی اشاعت کیلئے نہیں دیا،عدالت نے کہاکہ خبر چھاپنے والے کہتے ہیں انہوں نے بیان حلفی کی آپ سے تصدیق کی ہے جس پر رانا شمیم نے کہاکہ خبر چھاپنے کے بعد مجھ سے پوچھا گیا میرا بیان حلفی سیل تھا صرف میری فیملی کے پاس تھا پتہ نہیں وہ بیان حلفی کیسے پبلک ہوگیا،چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے لندن میں بیان حلفی کسی مقصد کیلئے دیا ہو گا،عدالت آپ کو پانچ دن دے رہی ہے آپ اس دوران اپنا جواب جمع کرائیں،آپ بتائیں کہ تین سال بعد یہ بیان حلفی کس مقصد کیلئے دیا گیا؟ آپ نے عوام کا عدالت سے اعتماد اٹھانے کی کوشش کی،آپ نے جو کچھ کہنا ہے اپنے تحریری جواب میں لکھیں، رانا شمیم نے کہاکہ5 اور12 دسمبر کو بھائی اور بھابھی کے چہلم ہیں، اس کے بعد سماعت رکھ لیں،رانا شمیم کے وکیل نے کہاکہ ایک بیان حلفی ذاتی حیثیت میں نقصان نہیں پہنچا سکتا، میڈیا میں شائع ہونے کے بعد عدالت اور ججز کی ساکھ کو نقصان پہنچا،اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہاکہ اس کیس میں آرٹیکل 19 اور 19 اے کا معاملہ ہے ، میڈیا کا کردار ثانوی ہے ، میڈیا کے خلاف کارروائی موخر کی جائے ،ذمہ داری رانا شمیم پر آتی ہے ،رانا شمیم کے مطابق لندن میں بیان حلفی ریکارڈ کرایا گیا، رانا شمیم کو اصل بیان حلفی پیش کرنے کی ہدایت کی جائے ،رانا شمیم نے کہاکہ مجھے نہیں معلوم کہ جو بیان حلفی رپورٹ ہوا وہ کون سا ہے ؟،میں پہلے اسے دیکھ لوں،اٹارنی جنرل نے کہایہ دس سال پرانی دستاویز نہیں، ان کو 10 نومبر کا یاد نہیں؟ جس شخص نے بیان حلفی دیا اسی کو یاد نہیں کہ بیان حلفی میں کیا لکھا ہے ، اگر انہیں نہیں معلوم تو پھر یہ بیان حلفی کس نے تیار کروایا؟رانا شمیم نے کہاکہ میرا بیان حلفی سیل شدہ اور لاکر میں ہے ، عدالت نے استفسار کیاکہ کیا آپ بیان حلفی کے مندرجات کو تسلیم کرتے ہیں، اگر رانا شمیم کا اصلی حلف نامہ رانا شمیم کے شائع بیان حلفی سے مختلف ہوا تو اخبار پر بڑا سوالیہ نشان لگ سکتا ہے ،اٹارنی جنرل نے کہاکہ ایک شخص لندن جا کر بیان حلفی لکھواتا ہے اور بھول کیسے جاتا ہے ؟عدالت کی ساکھ کو متاثر کرنے کا موسم چل رہا ہے ،چیف جسٹس نے کہاکہ عجیب بات ہے کہ یہ سارا موسم عدالت کے باہر ہی چل رہا ہے ،رانا صاحب کی آج کی سٹیٹمنٹ زیادہ خطرناک ہے سیاسی بیانیے کیلئے اس ہائیکورٹ کو دور رکھیں، پانچ دنوں میں تحریری جواب جمع کرائیں،میڈیا کا علیحدہ مسئلہ ہے ، آپ کا علیحدہ ہے ، عدالت نے رانا شمیم کو اصلی بیان حلفی کے ساتھ تحریری جواب داخل کرانے اور اخبار کے مالک، ایڈیٹر اور سینئر صحافی کے جوابات عدالتی معاونین کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت7 دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی،اس موقع پرمیرشکیل الرحمن نے عدالت کوبتایاکہ 7 تاریخ کو نیب پیشی بھی ہے اس لئے کوئی اور تاریخ دے دیں، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کوایک روز کا استثنیٰ دے دیتے ہیں آپ ایک درخواست دے دینا،اخبار کے مالک نے اپنے تحریری جواب میں کہا میں ایڈیٹر کی بات سے متفق ہوں،ایڈیٹر عامر غوری نے خبر کی اشاعت سے قبل بتایا کہ وہ مطمئن ہیں کہ فریقین کا موقف معلوم کیا گیا ہے ،استدعا ہے کہ توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے ،بعد ازاں عدالت نے دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کردیاجس میں کہا گیا کہ رانا محمد شمیم 4روز میں شوکاز نوٹس کا تحریری جواب اور اصل بیان حلفی عدالت میں جمع کرائیں، اٹارنی جنرل وزارت خارجہ کے تعاون سے برطانیہ سے اصلی بیان حلفی لانے کا بندوبست کریں،برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن اور سیکرٹری خارجہ اس معاملے میں اٹارنی جنرل کی معاونت کریں،کس بنا پر بیان حلفی دیا گیا اگر وجوہات پیش نہیں کی جاسکتیں تو اسکے سنگین نتائج بھگتنا ہونگے ،رانا شمیم بیان حلفی کے متن سے متعلق بے یقین دکھائی دئیے ،رانا شمیم چار دن کے اندر شوکاز کا جواب اور اصل بیان حلفی جمع کرائیں،آئندہ سماعت پر بیان حلفی کی عدم پیشی بیان حلفی کی عدم موجودگی کے خیال کو تقویت دے گی، کیس کی مزید سماعت7 دسمبر کو ہوگی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں