امریکانے افغانستان میں وسائل نہیں صرف اسلحہ چھوڑا

امریکانے افغانستان میں وسائل نہیں صرف اسلحہ چھوڑا

معاشی مسائل حل نہ ہوئے تو طالبان کیلئے امن قائم رکھنامشکل ہوجائے گا ، دوحہ مذاکرات میں امریکاانسانی مسائل پرسنجیدہ،ورلڈبینک کا گرین سگنل

(تجزیہ: سلمان غنی ) افغانستان میں جنم لینے والے انسانی المیہ پر دوحہ میں ہونیوالے امریکا طالبان مذاکرات کوایک اہم پیش رفت کے طورپر لیاجارہا ہے جسے شراکت داروں کیساتھ مل کرافغانستان پرعملاً سفارتکاری کا تسلسل قراردیتے ہوئے کہا گیاہے کہ طالبان نے یہ عزم ظاہرکیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے ۔خصوصاًداعش اورالقاعدہ کو قدم نہیں جمانے دیں گے ۔ یہ بھی کہا گیا کہ امریکا اس بات کو یقینی بنانے کیلئے پر عزم ہے کہ امریکی پابندیاں افغان شہریوں کی امریکی حکومت سے انسانی امدادحاصل کرنیکی صلاحیت کو محدودنہ کریں۔ ورلڈبینک نے بھی افغان عوام کیلئے فنڈزکی فراہمی کا گرین سگنل دے کرظاہرکیاہے کہ امریکا انسانی مسائل کے حل میں سنجیدہ ہے لیکن بنیادی بات یہ ہے کہ کیا افغان سرزمین پر درپیش معاشی مسائل کا ازالہ ہوپائے گااوریہ کہ عالمی برادری امدادکیساتھ کیاعلاقائی قوتیں اپناکردارادانہیں کریں گی۔ویسے توافغانستان میں درپیش مسائل کے حل کیلئے اوآئی سی کا اجلاس17دسمبرکوپاکستان میں طلب کیاگیاہے لیکن بحران اتنابڑاہے کہ صرف اوآئی سی اس سے نمٹ نہیں سکتی۔افغانستان کی صورتحال کاجائزہ لیاجائے توکہا جاسکتا ہے کہ فی الحال افغانستان میں جنگ کا خاتمہ ہواہے لیکن امریکانے افغانستان میں افغانوں کیلئے وسائل نہیں صرف اسلحہ چھوڑاہے اورنئی پیداشدہ صورتحال میں اسلحہ کی اہمیت نہیں رہی۔افغانستان کودرپیش معاشی مسائل حل نہ ہوئے تویہاں طالبان کیلئے بھی امن قائم رکھنا مشکل ہوجائیگا۔بھوک اورافلاس سے تنگ افغان عوام زیادہ دیرتک اس صورتحال کا سامنانہیں کرپائیں گے اوریہاں پھرسے بغاوت جنم لے سکتی ہے ۔ویسے بھی طالبان کے غلبہ کے بعددیکھا جائے توطالبان مخالف عناصرنے خاموشی اختیارکررکھی ہے اوروہ یہ نہیں چاہیں گے کہ طالبان کامیابی سے ہمکنارہوں اوراگرطالبان حالات پر اپنی گرفت قابومیں نہ رکھ سکے اورافغان عوام کودرپیش مسائل کا ازالہ نہ کیا جاسکاتوصورتحال خودطالبان کے ہاتھوں سے بھی نکل جائیگی اوران کی کامیابی ناکامی میں تبدیل ہوگی۔ افغانستان کی صورتحال میں ایک بڑ ی تلخ حقیقت یہ ہے کہ یہ بظاہرامریکا افغانستان سے رخصت ہوا ہے لیکن عملاً ایسا نہیں ہوا اور امریکاکبھی نہیں چاہے گا کہ اس خطے کی حساس صورتحال میں اس کا اثرو رسوخ ختم ہو اور اس کیلئے اسے افغان عوام کو درپیش مسائل میں معاونت کرنی ہو گی کیونکہ بعض رپورٹس میں یہ کہا جا رہا ہے کہ اگر امریکا افغانستان میں اپنے تسلط کیلئے 20 سال تک اربوں ڈالرز خرچ کرتا رہا اور یہ مقصد حاصل نہ کر سکا تو اسے اب افغانستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچنے سے بچانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں