سیالکوٹ واقعہ : ذمہ داروں کیلئے سخت سزا یقینی : جتھوں کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیا جائیگا ، وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس، آرمی چیف بھی شریک، پہلی قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ تیار

سیالکوٹ واقعہ : ذمہ داروں کیلئے سخت سزا یقینی : جتھوں کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیا جائیگا ، وزیراعظم  کی زیر صدارت اجلاس، آرمی چیف بھی شریک، پہلی قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ تیار

کوئی رعایت نہیں ہوگی،ایسے واقعات کے خاتمہ کیلئے جامع حکمت عملی بھی بنائی جائیگی، ملک عدنان کی بہادری کی تعریف ، پریانتھا کے ظالمانہ قتل پر گہری تشویش کا اظہار ، اہلخانہ سے تعزیت ، قومی سلامتی پالیسی عوام کی خوشحالی، تحفظ کیلئے تیار کی گئی ، معید یوسف کی پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ، اپوزیشن کا بائیکاٹ،جائزہ لینا ہے نیشنل ایکشن پلان پر کہاں عمل نہیں ہوا،شیریں مزاری ، نئی سپورٹس پالیسی سے مافیاز کے نظام کا خاتمہ کردیا ،کھیل سکھاتے ہیں ہار سے دلبرداشتہ نہیں ہونا ،طلبا کو 47 ارب کے وظائف دے چکے ، عمران خان، کامیاب جوان سپورٹس ڈرائیو کا افتتاح

اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر،سیا سی رپورٹر، اے پی پی)وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک میں سکیورٹی کی مجموعی صورتحال کا جائزہ اجلاس پیر کو یہاں ہوا۔ وزیراعظم میڈیا آفس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری ، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف، وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور اعلیٰ سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں سری لنکا کے شہری پریانتھا کمارا کے سیالکوٹ میں ظالمانہ قتل پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ اجلاس کے شرکانے کہا سانحہ کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ اجلاس کے شرکانے اس امر کا اظہار کیا کہ ذاتی طور پر اور جتھوں کی صورت میں کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اس طرح کے واقعات پر کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ مزید برآں اس طرح کے واقعات کے خاتمہ کیلئے ایک جامع حکمت عملی بھی مرتب کی جائے گی اور سیالکوٹ واقعہ کے ذمہ داروں کو سخت سزا یقینی بنائی جائے گی۔ اجلاس میں ملک عدنان کی بہادری کو بھی سراہا گیا جنہوں نے اپنی زندگی کو داؤ پر لگا کر پریانتھا کمارا کو بچانے کی کوشش کی۔ اجلاس کے شرکانے سری لنکا کے شہری پریانتھا کے اہل خانہ سے بھی تعزیت کا اظہار کیا۔اجلاس میں ملک کی مجموعی سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔دریں اثناء حکومت نے پہلی قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ تیار کرلیا ہے ۔ وزیر اعظم کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے پیر کے روز پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کو پالیسی کے مسودہ پر بریفنگ دی۔ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔اپوزیشن نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق اجلاس میں مجوزہ قومی سلامتی پالیسی پر بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم کے مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کمیٹی کو پالیسی کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ڈاکٹر معید یوسف نے بتایا قومی سلامتی کی پالیسی انسانی، اقتصادی اور دفاعی سلامتی کے مابین تعلق کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کی خوشحالی اور تحفظ کے لیے تیار کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا اقتصادی سکیورٹی اس پالیسی میں بنیادی جزو ہے ۔ پالیسی کا مقصد انسانی اوردفاعی سلامتی میں زیادہ وسائل کی فراہمی اور سرمایہ کاری کو وسعت دینا ہے ۔مشیر سلامتی نے بتایا پالیسی کی تشکیل کے لیے سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا عمل قومی سلامتی ڈویژن کے قیام کے بعد سال 2014 میں شروع کیا گیا۔ انہوں نے بتایا 2018 میں ایک ڈرافٹنگ کمیٹی قائم کی گئی تھی جس نے پہلے سے کئے گئے کام کو مزید آگے بڑھایا۔ انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ان متعدد مسودوں پر تمام ریاستی اداروں بشمول صوبائی ، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کی گئی ۔انہوں نے کہا پالیسی کے عمل کو مزید جامع بنانے کے لیے مشاورتی عمل میں پاکستان بھر سے 600 سے زائد ماہرین تعلیم، تجزیہ کاروں، سول سوسائٹی کے اراکین اور طلبا کو بھی شامل کیا گیا۔مشیر نے بتایا انتقال اقتدار اور تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی حالات سے قومی سلامتی پالیسی کی ترجیحات کو ہم آہنگ بنانے کے لیے پالیسی کی دستاویز کا ہر سال جائزہ لیا جائے گا۔ بریفنگ کے اختتام پر معید یوسف نے کہا مجوزہ قومی سلامتی پالیسی مستقبل میں ملک کو درپیش چیلنجز اور موا قع کا خاکہ پیش کرے گی اور ان سے نمٹنے اور مستفید ہونے کے لیے رہنما اصول فراہم کرے گی۔سپیکر اسد قیصر نے قومی سلامتی پالیسی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا یہ پالیسی موجودہ حکومت کے خوشحال اور محفوظ پاکستان کے عزم کی عکاس ہے ، جمہوری اداروں کی مضبوطی کے لیے قومی پالیسیوں پر عوامی نمائندوں سے مشاورت ضروری ہے ۔اجلاس کے شرکا نے سکیورٹی ڈویژن کی کوششوں کو سراہا اور اس امید کا اظہار کیا کہ یہ پالیسی محفوظ اور خوشحال پاکستان کی جانب ایک مثبت پیشرفت ثابت ہو گی۔اجلاس میں وفاقی وزرا، قائد ایوان سینیٹ، اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ، قومی سلامتی، دفاع، خارجہ امور اور داخلہ ڈویژن کے سینئر افسروں نے شرکت کی تاہم متحدہ اپوزیشن نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت اپوزیشن کے کسی رکن پارلیمنٹ نے شرکت نہیں کی۔اجلاس کے بعد وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سیالکوٹ واقعے کا دن پوری قوم کیلئے شرمناک تھا کیونکہ اسلام امن اور برداشت کا مذہب ہے ۔ان کا کہنا تھا ماضی میں بھی ایسے واقعات ہو چکے ہیں لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ریاست ایسے واقعات پر سخت ایکشن لے ، ایسے واقعات ناقابل قبول ہیں ۔ شیریں مزاری کا کہنا تھا اب ہمیں دوبارہ اپنے قوانین کا جائزہ لینا ہے ، جائزہ لینا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر کہاں عملدرآمد نہیں ہوا، ابھی تک نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد نہیں ہوا، کابینہ اجلاس میں بحث کے بعد واضح پالیسی نکلے گی۔وفاقی وزیر نے کہا پرویزخٹک نے اپنے بیان کی وضاحت کردی ہے ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے نئی سپورٹس پالیسی متعارف کرائی ہے جس سے نوجوانوں کا ٹیلنٹ ابھر کر سامنے آئے گا، سپورٹس باڈیز میں مافیازکے نظام کا خاتمہ کردیا ہے ، خیبر پختونخوا میں 300 اور پنجاب میں260 گراؤنڈز بنا چکے ہیں، ہر یونین کونسل میں کھیلوں کے میدان ہونے چاہئیں،طلبا کو ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ سکالر شپس دیئے ، اب تک 63 لاکھ مستحق طلبا کو 47 ارب روپے کے وظائف دے چکے ہیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے پیر کو جناح سٹیڈیم اسلام آباد میں سب سے بڑے کھیلوں کے مقابلے \" کامیاب جوان سپورٹس ڈرائیو\" کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، شفقت محمود، حماد اظہر ، معاون خصوصی عثمان ڈار بھی موجود تھے ۔ وزیراعظم نے کامیاب جوان سپورٹس ڈرائیور کے انعقاد پر عثمان ڈار کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا نوجوانوں کے لئے کھیل انتہائی ضروری ہیں ، میں نے 21 سال بین الاقوامی سپورٹس گراؤنڈ میں گزارے ۔ نوجوانوں کو یہ پیغام دیناچاہتا ہوں کہ کھیلوں سے وہ مقابلہ کرنا سیکھتے ہیں۔ کھیلوں کے ذریعے انہیں جیتنا بھی آتا ہے اور ہار کو سمجھنا بھی۔ کھیل ہمیں یہ سکھا تے ہیں کہ ہم نے ہار سے دلبرداشتہ نہیں ہونا اور گرنے کے بعد کھڑے ہو کر مقابلہ کرنا ہے ۔ سپورٹس مین مشکل وقت سے گھبراتا نہیں ہے اور دلبرداشتہ نہیں ہوتا کیونکہ انسان ہارتا اس وقت ہے جب وہ ہارنے کے بعد اپنی غلطیوں کا جائزہ نہیں لیتا اور پہلے سے زیادہ محنت نہیں کرتا۔ اس لئے میں نوجوانوں کو نصیحت کرتا ہوں وہ سپورٹس کے ذریعے مقابلہ کرنے کی صلاحیت حاصل کریں۔ کھیل ہماری صحت کے لئے بھی ضروری ہیں جو اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے ۔ انسان کو اس نعمت کی قدر کرنی چاہیے ۔ وزیراعظم نے کہا پاکستان میں 70 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے ۔ ہماری حکومت نے نوجوانوں کو کھیلوں کے بھر پور مواقع فراہم کرنے کے لئے گراؤنڈز تیار کئے ہیں اور ملک بھر میں کھیلوں کے میدانوں کا جال بچھانے کے لئے کوشاں ہیں ۔ انہوں نے کہا حکومت نوجوانوں کو تعلیم کے بہتر مواقع کی فراہمی کے لئے بھی اقدامات کر رہی ہے ،ہماری کوشش ہے پاکستان بین الاقوامی سطح پر سپورٹس میں شرکت کرے ۔ اس کے لئے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام شروع کیا ہے اور زیادہ سے زیادہ کھیلوں کے میدان بنائے جا رہے ہیں۔ سینٹر آف ایکسی لینس بنا کر ٹیلنٹ کو پروموٹ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سپورٹس باڈیز کی اصلاح کررہی ہے نئی سپورٹس پالیسی متعارف کرائی گئی ہے اور پرانا سسٹم جس میں سپورٹس باڈیز میں مافیاز بیٹھے تھے کا خاتمہ کردیا ہے ۔ قبل ازیں وزیراعظم نے مشعل جلا کر سپورٹس ڈرائیو کا آغاز کیا۔ کامیاب جوان سپورٹس ڈرائیو کے تحت ٹیلنٹ ہنٹ میں 6 ہزار اتھلیٹس حصہ لے رہے ہیں۔ پروگرام کے تحت 4 ارب روپے کے 4 نئے منصوبوں کا آغاز کیاگیا ہے ۔ سپورٹس ڈرائیو کے تحت 15 سے 25 سال کے نوجوان جن میں 2700 لڑکیاں بھی شامل ہیں، مختلف کھیلوں میں حصہ لیں گے جس سے نوجوانوں کا ٹیلنٹ ابھر کر سامنے آئے گا۔دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے ہماری آنے والی نسلوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لئے موسمیاتی تبدیلیوں سے موافقت کے اقدامات کی ضرورت ہے ۔ ہماری حکومتوں نے کلین اینڈ گرین پاکستان کا اقدام ہمارے نوجوانوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے شروع کیا تھا۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کا حصہ نہیں لیکن اس کے حل کا حصہ بننا چاہتا ہے ، آلودگی پر قابو پانے کے لیے طویل مدتی پائیدار شہری صفائی کے منصوبے کی ضرورت ہے ، آئندہ نسل کو صاف ستھرا مستقبل فراہم کرنے کی ذمہ داری موجودہ نسل پر ہے ، ہمیں اپنے پہاڑوں سے لے کر سمندر تک دریائے سندھ کے طاس کی حفاظت کرنی چاہئے ، حیاتیاتی تنوع کا نقصان جنگلات کی کٹائی اور جنگلات کی زمین پر تجاوزات کی وجہ سے ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے چوتھے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں وفاقی وزرا عمر ایوب ، حماد اظہر، فواد چودھری، سید فخر امام، مونس الٰہی، معاون خصوصی امین اسلم، شہباز گل، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید، وزیر مملکت زرتاج گل، سینیٹر فیصل جاوید، وزیر موسمیاتی تبدیلی سندھ محمد اسماعیل راہو، اقوام متحدہ اور ورلڈ بینک کے سینئر نمائندے اور سینئر حکام شریک تھے ۔ اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا فضائی آلودگی کے مسائل نومبر سے شروع ہوئے جو کہ خشک ترین مہینہ تھا جس نے پنجاب کے بیشتر علاقوں کو متاثر کیا۔ وزیر اعظم نے شہری علاقوں کے لیے فوری طویل مدتی منصوبہ بندی پر زور دیا جہاں ماحولیاتی مسائل بشمول گرین کور کا نقصان، سیوریج ٹریٹمنٹ، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور فضائی آلودگی کے فوری حل کی ضرورت ہے ۔وزیر اعظم نے موسمیاتی لحاظ سے موافق مستقبل کے لیے سندھ طاس کی ماحولیاتی بحالی کے تصوراتی منصوبے کی اصولی منظوری دی۔منصوبے میں تحفظ اور آلودگی پر قابو پانے کے اقدامات شامل ہیں جو دریائے سندھ کے طاس کے اوپری دھارے ، سندھ کے میدانی اور نیچے کی طرف بہاؤ میں کیے جائیں گے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں