غیر قانونی بھرتی:شوکت عزیز ودیگر پر فرد جرم کارروائی پھر موخر

غیر قانونی بھرتی:شوکت عزیز ودیگر پر فرد جرم کارروائی پھر موخر

وکیل صفائی کی ہائیکورٹ میں درخواست پر فیصلے تک سماعت ملتوی کرنیکی استدعا مسترد ، منی لانڈرنگ، پارک لین ریفرنسز میں زرداری کی درخواست بریت پر دلائل طلب

اسلام آباد (اپنے نامہ نگار سے ) احتساب عدالت کے جج اعظم خان کی زیر سماعت سابق وزیراعظم شوکت عزیزوغیرہ کیخلاف غیر قانونی بھرتی کے ریفرنس میں ملزمان پر فردجرم عائد کرنے کی کارروائی پھر موخرکردی گئی۔ وکیل صفائی قاسم عباسی نے عدالت میں پیش ہو کر کہاکہ شریک ملزمان کی احتساب عدالت کے بریت کے فیصلے کے خلاف درخواست ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے ، نیب نے وقت مانگا ہے ،17 جنوری کو سماعت ہو گی،استدعا ہے فیصلے تک سماعت ملتوی کی جائے ، عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت 5 جنوری تک ملتوی کردی۔ منی لانڈرنگ اور پارک لین ریفرنسز میں نیب نے آصف زرداری کی بریت کی درخواستوں کی مخالفت کر دی۔ گزشتہ روزسماعت کے دوران نیب نے بریت کی درخواستوں پر جواب جمع کراتے ہوئے آصف زرداری کی دونوں ریفرنسز میں بریت کی درخواستیں مسترد کرنے کی استدعاکرتے ہوئے کہا بطور صدر پاکستان آصف زرداری نے اختیارات کا غلط استعمال کیا، سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں قانون کے مطابق کیسز بنائے ، عدالت نے آئندہ سماعت پر دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 16دسمبر تک ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں عدالت نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی وغیرہ کیخلاف اشتہارات کے ٹھیکوں میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق ریفرنس میں نیب کو آئندہ سماعت تک درخواستوں پر جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ گزشتہ روز سماعت کے دوران ملزمان کی بریت کی درخواستوں پر جواب جمع نہیں ہو سکا، عدالت نے جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔ وکیل صفائی قاسم نواز عباسی نے کہا قومی خزانہ کو نقصان نہیں ہوا، ایسا کیس بنایا گیا جس میں کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی۔ عدالت نے سماعت 21 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ ادھر احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکی زیر سماعت سینیٹر سلیم مانڈوی والا وغیرہ کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے کڈنی ہلز ریفرنس میں بریت کی درخواست پرحتمی دلائل طلب کرلیے گئے ۔ نیب نے سلیم مانڈوی والا کی بریت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے مسترد کرنے کی استدعا کی۔ سلیم مانڈوی والا کے وکیل نے نیب کے جواب پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ترمیمی آرڈیننس کے بعد ریفرنس نیب کے د ائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ ترمیمی آرڈیننس کے بعد پرائیویٹ ٹرانزیکشن نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں۔ اگر ٹیکسیشن سے متعلق معاملہ ہوتا تو نیب کے دائرہ اختیار میں آتا ہے ،عدالت نے آئندہ سماعت پر حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں