بلدیاتی بل پر ٹھوس تجاویز دیں، وزیر اعلٰی سندھ ، سی ایم ہاؤس کا گھراؤ ہوگا، اپوزیشن
ٹاؤنز کی تجویز اپوزیشن نے دی، غیرقانونی تعمیرات کو باضابطہ بنانا عوام کا سرمایہ محفوظ بنانے کیلئے ہے ، مراد شاہ ، بلدیاتی ترمیمی بل کالا قانون، مقامی حکومتیں محدود اختیارات سے بھی محروم، حلیم عادل شیخ ودیگر کی پریس کانفرنس
کراچی (سٹاف رپورٹر) سندھ کے وزیر اعلٰی سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت سندھ بلدیاتی ترمیمی بل پر اپوزیشن سے بات چیت کے لیے تیار ہے ۔ اپوزیشن سیاست کھیلنے ، گٹھ جوڑ بنانے اور مقدمات درج کرانے میں دلچسپی رکھتی ہے تو شوق سے ایسا کرے ۔ المصطفی ٹرسٹ کے تحت نئے یتیم خانے (مائی ہوم) کی عمارت کا افتتاح کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سید مراد علی شاہ نے کہا کہ بلدیاتی ترمیمی بل ایوان میں لانے سے قبل سید ناصر حسین شاہ نے اپوزیشن جماعتوں سے بات چیت کی تھی۔ یہ اپوزیشن ہی کی تجویز تھی کہ شہر میں ڈی ایم سیز کی جگہ ٹاؤنز ہونے چاہئیں۔ اگر اپوزیشن کے پاس لوکل باڈیز کے قانون کو مضبوط بنانے کے حوالے سے ٹھوس تجاویز ہیں تو دیں ہم ان سے بات کریں گے ۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ غیرقانونی تعمیرات کو باضابطہ بنانا عوام کا سرمایہ محفوظ بنانے کیلئے ہے ،گورنر سندھ عمران اسماعیل کا آرڈیننس کے خلاف بیان دیکھ کر افسوس ہوا، ایسا ہی قانون پنجاب میں چل رہا ہے ۔ سندھ میں ایسا قانون لانے کی کوشش پر خواہ مخواہ شور مچایا جارہا ہے ۔ دوسری جانب سندھ اسمبلی میں اپوزیشن رہنماؤں نے سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2021 کے حوالے سے کہا ہے کہ سندھ حکومت کا بلدیاتی بل آئین سے متصادم کالا قانون ہے ۔ اسے واپس لینے تک بات چیت نہیں ہوسکتی،اس کیخلاف ہرسطح پر احتجاج اورسی ایم ہاؤس کا گھیراؤہوگا۔ ان خیالات کا اظہار سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ ،ایم کیوایم کے محمد حسین، جی ڈی اے کے حسنین مرزا اورپی ٹی آئی کے بلال غفار نے سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے ترمیمی بل کے حوالے سے مشاورت کی ہے اور سب اس بات پر متفق ہیں کہ اس کالے قانون کے تحت مقامی حکومتوں کوحاصل محدود اختیارات سے بھی محروم کرناہے ۔ ہم نے گورنر سندھ کو تحفظات سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا ہے کہ بل کی منظوری ہی غیر غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر پارلیمانی ہے ۔