قومی اسمبلی: حکومت نے منی بجٹ منظور کرالیا: سٹیٹ بینک سمیت متعدد بلوں کی بھی کثرت رائے سے منظوری، اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد، نعرے بازی، پلے کارڈز لہرائے گئے

قومی اسمبلی: حکومت نے منی بجٹ منظور کرالیا: سٹیٹ بینک سمیت متعدد بلوں کی بھی کثرت رائے سے منظوری، اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد، نعرے بازی، پلے کارڈز لہرائے گئے

اسلام آباد ( خصوصی وقائع نگار ، خبر نگار خصوصی ، سٹاف رپورٹر،سیاسی رپورٹر ، اپنے رپورٹرسے ،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت نے قومی اسمبلی سے ضمنی مالیاتی بل (منی بجٹ ) چند ترامیم کے ساتھ منظور کرالیا، سٹیٹ بینک سمیت متعدد بلوں کی بھی کثرت رائے سے منظوری دی گئی، اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد ہوگئیں ، نعرے بازی ہوئی،پلے کارڈز لہرائے گئے ،حزب اختلاف کے ارکان نے بلزکی کاپیاں پھاڑکرڈپٹی سپیکرکی طرف پھینک دیں، وزیراعظم کے گرد حصار بنالیا،قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح 11بجے تک ملتوی کردیا گیا، اپوزیشن جماعتوں نے ایوان کے باہر بھی احتجاج کیا، قومی اسمبلی کا جلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا ،جہاں وزیراعظم عمران خان، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور بلاول بھٹو سمیت دیگر شریک ہوئے ۔

اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود ایک بار پھر ریکارڈ قانون سازی کی گئی، ضمنی مالیاتی بل اور سٹیٹ بینک کی خود مختاری کے بل سمیت 16مسودہ قانون منظور کر لئے گئے ،ایک آرڈیننس پیش کیا گیا جبکہ دو آرڈیننس میں 120روز کی توسیع کردی گئی ،جن دیگر بلز کی منظوری دی گئی ان میں پبلک پروکیورمنٹ اتھارٹی بل ، اسلام آباد ہیلتھ کیئر مینجمنٹ اتھارٹی بل ،پاکستان الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کونسل بل 2021، پاکستان نرسنگ کونسل ترمیمی بل 2021 ،پاکستان سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ترمیمی بل 2021 ، کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کرنے سے تحفظ فراہم کرنے کا ترمیمی بل 2022 ، گورنمنٹ سیونگز بینک ترمیمی بل 2021 ، پوسٹ آفس نیشنل سیونگز سرٹیفیکیٹس ترمیمی بل 2021 ، والدین کے تحفظ کا بل 2021 ، نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ بل 2019 ، نیشنل میٹرولوجی انسٹیٹیوٹ آف پاکستان بل 2021 ،قومی ادارے برائے اوزان وپیمائش بل شامل ہیں، قومی اسمبلی نے قومی احتساب بیوروآرڈیننس دوسری ترمیم 2021 اور قومی احتساب بیوروآرڈیننس تیسری ترمیم 2021 میں 120روز کی توسیع کردی،اوگرا ترمیمی بل 2021 اور اسلام آباد لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2021 بھی ایوان میں پیش کیاگیا۔

قبل ازیں اپوزیشن کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، محسن داوڈ اور نوید قمر نے ترامیم پیش کیں،ضمنی مالیاتی بل 2021 کی شق وار منظوری کے دوران جب پہلی مرتبہ اپوزیشن کی جانب سے زبانی رائے شماری کو چیلنج کیا گیا تو سپیکر نے حکومتی اور اپوزیشن ارکان کو باری باری کھڑا کرکے حق اور مخالفت میں رائے لی، حکومت کی عددی اکثریت 168 جبکہ اپوزیشن کے 150 ارکان کی رائے سامنے آئی تاہم دیگر شقوں پر ترامیم کے دوران ایک مرتبہ پھر اپوزیشن نے سپیکر کی رائے شماری چیلنج کی جس پر سپیکر نے رولنگ دی کہ قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے قاعدہ 29 کے تحت ایوان کی رائے کے حوالے سے سپیکر اپنے اختیارات استعمال کر سکتا ہے ۔

وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ سپیکر نے قاعدہ 29 کے تحت رولنگ دے دی ہے اب اپوزیشن کی طرف سے ووٹنگ کو چیلنج کرنے کا کوئی جواز نہیں، سپیکر زبانی رائے شماری کرانے کا اختیار رکھتے ہیں، اپوزیشن کی طرف سے سید نوید قمر، سردار ایاز صادق، رانا تنویر حسین جبکہ حکومت کی طرف سے بابر اعوان کے علاوہ وفاقی وزرا اسد عمر، پرویز خٹک نے بھی اس حوالے سے اظہار خیال کیا تاہم سپیکر نے کہا کہ اگرچہ وہ رولنگ دے چکے ہیں مگر اپوزیشن کے مطالبے پر ایک مرتبہ پھر وہ ارکان کو باری باری کھڑا کرکے ووٹنگ کا موقع دیں گے ۔

سپیکر نے جب دوسری مرتبہ اپوزیشن کی ترامیم پر حق اور مخالفت میں باری باری کھڑا کرکے ووٹنگ کرانے کا اعلان کیا تو وزیراعظم عمران ، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور سابق صدر آصف زرداری کو اپنے اپنے چیمبرز میں سے دوبارہ ایوان میں ہونے والی رائے شماری میں حصہ لینے کے لئے آنا پڑا، دوسری مرتبہ ہونے والی رائے شماری میں بھی اپوزیشن کے 146 ووٹوں کے مقابلے میں حکومت کے 163 ووٹ نکلے اس طرح اپوزیشن کی ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔

اجلاس سے خطاب میں چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا میری جانب سے پیش کی گئی ترمیم اس لئے طویل تھی کہ حکومت نے بہت ساری اشیائے ضروریہ کی چیزوں پر ٹیکس لگا کر مہنگائی کا طوفان لانے کی تیاری کر لی ہے ،وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ وہ کچھ اشیاپر ٹیکس واپس لے رہے ہیں جیسا کہ ڈبل روٹی، لیپ ٹاپ اور بچوں کا دودھ وغیرہ،یہ ترامیم بلاول بھٹو زرداری، شازیہ مری اور راجہ پرویز اشرف کی طرف سے پیش کی گئی تھی تاہم وزیر خزانہ نے یہ نہیں کہا کہ یہ ترامیم پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے پیش کی گئی تھی،چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ کراچی کے عوام وزیر خزانہ کے گھر کا پتاجانتے ہیں اور وہ مہنگائی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ان کے گھر کا رخ کریں گے ،انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کراچی کے عوام کی ترجمانی کرنی چا ہئے انہیں بھی چا ہئے کہ یہ منی بجٹ مسترد کر دیں، عوام کی طرف آجائیں اور ہمارے ساتھ مل کر کام کریں۔

ایک جانب وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ گرتی معیشت کے ذمہ دار سابق حکومتیں ہیں اور دوسری جانب وہ سابق حکومت کے وزیر خزانہ تھے ۔ صدر ن لیگ شہبازشریف نے کہا عمران خان غریب کو موت کے منہ میں دھکیل کر ملک کو تباہی کی طرف لے جارہے ہیں، خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف کو انہی اقدامات کے باعث شکست ہوئی ہے ۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا وزیرخزانہ شوکت ترین بتائیں منی بجٹ کی ضرورت کیوں پیش آئی، ریونیومیں کمی ہوئی یا اخراجات بڑھ گئے ہیں، عوام پر 350ارب کا بوجھ ڈالاجائے گا،ہرماہ پٹرول اوربجلی مہنگی کی جارہی ہے ، ماضی میں کبھی بھی منی بجٹ میں اتنے بڑے ٹیکس نہیں لائے گئے ۔

رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا کہ علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر کیوں جاری نہیں ہوئے ، اپوزیشن نے مشترکہ طور پر پروڈکشن آرڈر کیلئے درخواست دی تھی، آپ نے وزیرستان کو ایوان میں حق سے محروم رکھا۔محسن داوڑ نے کہا کہ ہماری ترمیم سابق فاٹا سے کسٹم ہاؤسز کو ضم شدہ اضلاع سے باہر رکھے جانے کے حوالے سے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ ہم نے یہ ترمیم پاکستان میں کاروبار اور صنعتی ریل پیل کو بڑھانے کیلئے تجویز کی ہے ، کسٹمز ایکٹ پہلے بینک گارنٹی دی جاتی تھی لیکن اب اس کی جگہ کارپوریٹ گارنٹی مانگ رہے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ امپورٹر کے کیش فلو پر اثر پڑے گا۔اگر آپ پرانا نظام ہی رہنے دیتے تو بہتر تھا، ہم جانتے ہیں کہ آپ درآمدات کی حوصلہ شکنی کرنا چاہتے ہیں لیکن اس قسم کی درآمدات خام مال اس پر اثر ڈالے گا لہٰذا حکومت اس سے دستبردار ہونے پر نظرثانی کرے ۔

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا 6ماہ قبل وزیر خزانہ نے ایوان میں کہا تھا کہ ہم نے ملکی معیشت کو بچا لیا ہے ،موجودہ حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ کر دیا، پٹرول مہنگا کر کے انہوں نے گاڑی والے کو موٹرسائیکل پر منتقل کر دیا، حکومت نے طبی آلات پر بھی ڈیوٹی لگا دی، وزیرخزانہ کہہ رہے تھے یہ بل ناگزیرتھا۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ بطور وزیر خزانہ جب آئی ایم ایف سے بات چیت کا آغاز ہوا تو ان پٹ اور آؤٹ پٹ کو برابر رکھنے کی بات کی، یہ جو ٹیکسز کا واویلا کیا جارہا ہے دراصل یہ ڈاکومنٹیشن کے خلاف ہے کیونکہ جب بھی ڈاکومنٹیشن کی بات کی جاتی ہے تو اسی طرح شور اٹھتا ہے ۔ ڈاکومنٹیشن سے سب بھاگتے ہیں، اس سے ان کی اصل آمدن کا اندازہ ہو جائے گا۔

یہ ٹیکسوں کی گیم نہیں بلکہ یہ جو واویلے کا طوفان ہے اس کی وجہ ڈاکومنٹیشن ہے ۔ سب کو معلوم ہو گا کس نے کتنا کمایا، واویلا مچا رہے ہیں کہ غریب تباہ ہو گیا۔منی بجٹ کے ذریعے لگائے جانے والے 343 ارب روپے میں سے 280 ارب ریفنڈ ہو جائیں گے جبکہ صرف 71 ارب روپے کا ٹیکس عائد کیا جارہا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈبل روٹی، دودھ، لیپ ٹاپ، سولر سمیت دیگر ضروری اشیا کو حاصل چھوٹ برقرار رکھی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو بھی علم ہے کہ جب تک 18 سے 20 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی نہیں ہوگی توازن نہیں ہو سکتا، شورمچایاجارہاہے سٹیٹ بینک کی خودمختاری گروی رکھ دی،ہم آئی ایم ایف شوق سے نہیں گئے ، کورونا صدی کا سب سے بڑابحران ہے ، پوری دنیانے پاکستان کی کورونا پالیسی کوسراہا، کورونا کے باوجود گروتھ 4 فیصد ہے ، رواں سال ایکسپورٹ 31بلین تک جائیں گی، ملک میں موٹرسائیکلوں کی ریکارڈسیل ہورہی ہے ،ہم ٹیکس سسٹم کوٹھیک کررہے ہیں،اس باراکانومی 5فیصدگروتھ کرے گی۔ادھر پارلیمنٹ ہاوس کے باہر بھی اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج کرتے ہوئے الگ الگ مظاہرے کئے ۔ مسلم لیگ ن اور جمعیت علماء اسلام نے مشترکہ جبکہ پیپلز پارٹی نے الگ مظاہرہ کیا ۔

مسلم لیگ ن اور جمعیت علماء اسلام کے مشترکہ احتجاج و مظاہرے کی قیادت اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ، شاہد خاقان عباسی ،احسن اقبال ، رانا ثنا ء اللہ ، مرتضیٰ جاوید عباسی ، خواجہ آصف ، اور جے یو آئی کے مرکزی رہنمامولانا اسعد محمود اور دیگررہنمائوں نے کی ۔

مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر دہائی ہے دہائی ہے مہنگائی ہے مہنگائی ہے ، معاشی قتل عام نامنظور ،چور حکومت نامنظور ، گو نیاز ی گو ، مہنگائی کا طوفان کے نعرے تحریر تھے جبکہ سینکڑوں مظاہرین حکومت اور وزیر اعظم کیخلاف نعرہ بازی کرتے رہے ۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے احتجاجی مظاہرے میں سید نیئر بخاری ، شیری رحمن ، قمر زمان کائرہ نے پارٹی کارکنوں سے اظہار یکجہتی کیا ۔مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کے مشترکہ احتجاج و مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں جاری ہوشربا مہنگائی کے طوفان میں منی بجٹ سے مزید معاشی بدحالی ہوگی اور مہنگائی کا سیلاب امڈ کر آجائے گا۔مہنگائی کے خاتمے کیلئے ا س حکومت کو آئینی و سیاسی طورپر ختم کرنا ہوگا ہم مل کر ا س نالائق حکو مت کو دریا برد کریں گے ۔

شہباز شریف نے کہاکہ عمران نیازی پاکستان پر مسلط ہے منی بجٹ سے غریب آدمی کا گلا گھونٹا جا رہا ہے ۔عمران نیازی ملک کو تباہی کی طرف لے جا رہا ہے یہ عوام کو موت کے منہ میں دھکیل رہے ہیں،اب عوام نے اس مہنگائی کے خلاف نکلنا ہوگا ہمیں اس ملک کو معاشی بدحالی سے نکالنا ہو گا۔جو منی بجٹ آرہا ہے یہ مہنگائی کا طوفان آرہا ہے زرعی اجناس پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے ۔

کینسر ٹی بی اور دوسرے امراض کی مشنری جو باہر سے آئے گی اس ہر بھی ٹیکس لگا دیا گیا کاروبار ٹھپ ہو جائیں گے ،شہبا ز شریف نے مظاہرین سے جب پوچھا کہ مہنگائی کے خلاف نکلو گے نواز شریف کا ساتھ دو گے تو سینکڑوں مظاہرین نے کہا کہ ساتھ بھی دیں گے اور مہنگائی کیخلاف بھی نکلیں گے ۔

بعدا زاں پیپلز پارٹی کے احتجاج میں شریک جیالوں سے اظہار یک جہتی کیلئے نیئر بخاری ،قمر زمان کائرہ ،شیریں رحمن اور دیگر رہنما حکومت ،مہنگائی ،معاشی بدحالی کیخلاف خلاف نعرہ بازی کرتے رہے ۔بعد ازا ں اپوزیشن جماعتوں کے مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں