بلدیاتی فنڈز کیس : قانون سازی نہ کرکے آئین کا مزاق اڑایا جارہا ہے : لاہور ہائیکورٹ

بلدیاتی فنڈز کیس : قانون سازی نہ کرکے آئین کا مزاق اڑایا جارہا ہے : لاہور ہائیکورٹ

لاہور(کورٹ رپورٹر)لاہورہائیکورٹ نے بلدیاتی نمائندوں کو ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز کی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ آرڈیننس 3ماہ میں ختم ہو جائے گا پھر کیا ہوگا قانون سازی نہ کرکے آئین کا مذاق اڑایا جارہا ہے ۔

 چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی،درخواست گزار کے وکیل نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت نے جو کیا اب بھی وہ وہی کرے گی؟ پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کیوں کررہی ہے ؟ عدالت ایڈمنسٹریٹر کو فنڈز جاری کر نے سے روکنے کے ساتھ ساتھ بلدیاتی الیکشن کروانے کا حکم جاری کرے ، سرکاری وکیل نے کہا حلقہ بندیوں کیلئے انتظامات کیے جارہے ہیں، اس کام کیلئے کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں ،شیڈول بعد میں جاری ہوگا،12دسمبرکو نیا آرڈیننس جاری ہوا اس وجہ سے تاخیر ہوئی۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی نے کہا کہ اہم سوال یہ ہے کہ آرڈیننس 3ماہ میں ختم ہوجائے گا تو پھر کیا ہوگا، پھر پرانا قانون بحال ہوجائے گا یا پھرآرڈیننس جاری ہوگا؟ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عدالت کی معاونت کریں،عدالت کا کہنا تھا کہ قانون سازی نہ کرکے آئین کا مذاق اڑایا جارہا ہے ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب کو بلا لیتے ہیں، یہ آرڈیننس کہاں پر ہے کیا قانون سازی پر کام کا آغاز ہوا؟ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ سٹینڈنگ کمیٹی میں اس پر کام جاری ہے ، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت قانون سازی کیلئے حکم جاری نہیں کرسکتی بتایا جائے آرڈیننس کب تک قانون بن جائے گا؟۔

چیف جسٹس نے در خواست گزار سے کہا بلدیاتی نمائندوں کی مقررہ مدت ختم ہوگئی ہے اب کیا ہوسکتا ہے ؟ بادی النظر میں آپ کی درخواست زائدالمیعاد ہوچکی ہے ، آپ اس بات کو ذہن میں رکھ کر دلائل دیں، اب ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز بلدیاتی نمائندوں کی بجائے ایڈمنسٹریٹرز کو ملیں گے ، عدالت نے فریقین کو مزید دلائل کیلئے 26جنوری کو طلب کرلیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں