کرپشن کی رقم سے ڈالر خریدنے شرح تبادلہ پر اثر انداز امراء کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
اسلام آباد (خبر نگار خصو صی) پاکستان میں امراء کی جانب سے کرپشن کے پیسہ سے اوپن مارکیٹ سے ڈالر خرید کر جمع کرنے اور ڈالر کی شرح تبادلہ پر اثر انداز ہونے والوں کے خلاف ملک گیر سطح پر کریک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
ایف بی آر نے ملک بھر کی فارن ایکسچینج کمپنیوں سے زرمبادلہ خریدنے والوں اور بیرون ملک سے زرمبادلہ وصول کرنے والوں کی مکمل تفصیلات مانگ لیں اور انہیں یہ تمام واؤچرز ایف بی آر ویب پورٹل پر اپ لوڈ کرنے کا پابند بنا دیا ہے ۔ ایف بی آر نے انکم ٹیکس رولز2002میں ترمیم کی اور جمعہ کو جاری ایس آر او نمبر 50(i 2022) کی شق13کے تحت فارن ایکسچینج کمپنیوں کو آمدن اور اخراجات کو دستاویزی صورت میں رکھنے کا پابند کیا ہے ۔ رولز کے سیکشن33Gکا اطلاق بھی ملک بھر کی فارن ایکسچینج کمپنیوں پر کر دیا گیا ۔
جس کے تحت زرمبادلہ باہر بھجوانے والے افراد کا شناختی کارڈ نمبر، زرمبادلہ کی مالیت اور بیرون ملک زرمبادلہ وصول کرنے والے کے اکاؤنٹ و پاسپورٹ نمبرز اور بینک اکاؤنٹ نمبر کا واؤچر ایف بی آر ویب پورٹل پر اپ لوڈ کرنا ہوگا۔ ان کمپنیوں کے ذریعے زرمبادلہ وصول کرنے والوں کا نام ، شناختی کارڈ نمبر اور موبائل فون نمبر ، زرمبادلہ کی مالیت بھی ایف بی آر ویب پورٹل پر اپ لوڈ کرنی ہو گی۔ ایس آر او نمبر 51(i)2022 کے تحت ایف بی آر نے سالانہ50لاکھ روپے سے کم ٹرن اوور والے کاروباری اداروں کو سیلز ٹیکس کی رجسٹریشن منسوخ کرانے کی سہولت دے دی۔ ٹیکس گزار ڈی رجسٹریشن کی درخواست دینے کے بعد 3ماہ لگاتار سیلز ٹیکس کا گوشوارہ داخل کرانے کا پابند ہو گا۔
ایس آر او نمبر47(i)2022 کے تحت ایف بی آر نے کسٹمز ایکٹ، سیلز ٹیکس ایکٹ، فیڈرل ایکسائز ایکٹ اور انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت جن اشیاء پر بجٹ میں ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی چھوٹ واپس لی ہے ان کیلئے پارلیمنٹ کی منظوری سے رولز اور ریگولیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ترمیم کے مسودہ پر متاثرین سے 15دن میں اعتراضات اور آراء طلب کر لی گئیں۔