غیر ملکی فنڈنگ : سکروٹنی کمیٹی رپورٹ کے خفیہ حصے بھی فریقین کو دینے کی ہدایت

غیر ملکی فنڈنگ : سکروٹنی کمیٹی رپورٹ کے خفیہ حصے بھی فریقین کو دینے کی ہدایت

اسلام آباد (وقائع نگار)الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی غیر ملکی فنڈنگ کیس میں سکروٹنی کمیٹی رپورٹ کے خفیہ رکھے گئے حصے بھی فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

تحریک انصاف کی رپورٹ کے کچھ حصے خفیہ رکھنے کی استدعا مسترد کر دی گئی، پی ٹی آئی کی مبینہ غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن نے سماعت کی۔تحریک انصاف نے ایک بار پھر اپنا وکیل تبدیل کر لیا اور پارٹی کی جانب سے سابق اٹارنی جنرل انور منصور الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے ۔ انور منصور کا کہناتھاکہ سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ میں کئی خامیاں ہیں، رپورٹ میں بہت سے اعداد و شمار کی سمجھ نہیں آرہی کہ کہاں سے آئے ،استدعا ہے کہ کچھ وقت دیا جائے تاکہ رپورٹ کا مکمل جائزہ لے کر دلائل دے سکوں۔ درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکیل احمد حسن نے کہا الیکشن کمیشن کی ہدایت کے باوجود سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے کچھ حصے خفیہ رکھے گئے ہیں اور ہمیں نہیں دیئے گئے ،چیف الیکشن کمشنر نے کہا ، آپ کو رپورٹ کے جو حصے نہیں ملے ،اسکے لیے درخواست دیں، مل جائیں گے ۔

آئندہ سماعت پر فریقین رپورٹ پر دلائل دیں۔دوران سماعت سکروٹنی کمیٹی کے سربراہ سپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن پیش ہوئے اور کہا ایک ممبر کی ریٹائرمنٹ کے باعث سکروٹنی کمیٹی غیر فعال ہو گئی ہے ،پی پی پی اور ن لیگ کا کیس بھی اسی نوعیت کا ہے ،چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہاسکروٹنی کمیٹی کی تشکیل نو کر دی جائے گی۔الیکشن کمیشن نے یکم فروری تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے تحریک انصاف کے وکیل کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔ادھر الیکشن کمیشن میں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس اور آڈٹ کا ریکارڈ شفاف ہے ، اکبر ایس بابر(ن)لیگ کے لوڈ پر پی ٹی آئی کے خلاف چائے کی پیالی میں طوفان کھڑا کرنے کی کوشش کررہے تھے ، وہ پی ٹی آئی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں دے سکے ۔ انہیں سکروٹنی کمیٹی نے فارغ کردیا ہے ۔

الیکشن کمیشن میں اکبر ایس بابر کے پاس کہنے کو کچھ نہیں رہا۔انہوں نے کہا رپورٹ میں کہاں لکھا ہے کہ بھارت اور اسرائیل سے فنڈنگ آئی، ہمارے خلاف کوئی ممنوعہ فارن فنڈنگ ثابت نہیں ہوئی، الزام لگانے والوں کے بیانیے کو شکست ہوئی ہے ،انکا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی جماعت کی فنڈنگ کا مکمل ڈیٹا فراہم کیا، سکروٹنی رپورٹ سے ہماری فتح ہوئی ہے ۔(ن)لیگ، پیپلز پارٹی سمیت باقی تمام جماعتوں کا بھی حساب لیا جائے ، پتا چلے کہ مولانا فضل الرحمٰن کیوں لیبیا سے فنڈز لیتے رہے ، نواز شریف نے اسامہ بن لادن سے فنڈز لیے ۔انہوں نے الیکشن کمیشن سے استدعا کرتے ہوئے کہا سپریم کورٹ کے تمام پارٹیوں کی غیر جانبدار سکروٹنی کے حکم پر عمل کیا جائے ۔انہوں نے بتایا ہم نے ایک، ایک پائی کا دستاویزات کے ساتھ ریکارڈ جمع کرایا ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں