کورونا کیسز بلند ترین سطح پر، نئی پابندیاں نافذ : 10فیصد سے زائد شرح والے شہروں میں شادی تقریبات صرف کھلی جگہ پر، 12 سال سے کم عمر بچے تین دن سکول آئینگے

کورونا کیسز بلند ترین سطح پر، نئی پابندیاں نافذ : 10فیصد سے زائد شرح والے شہروں میں شادی تقریبات صرف کھلی جگہ پر، 12 سال سے کم عمر بچے تین دن سکول آئینگے

اسلام آباد،لاہور،کراچی(نیوز رپورٹر، خصوصی نیوز رپورٹر،خصوصی رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) ملک میں تقریباً ایک سال بعد کورونا وائرس کے نئے مریضوں کی تعداد اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

 وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کیلئے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن (این سی او سی) نے ملک میں 10 فیصد سے زائد مثبت شرح والے اضلاع اور شہروں میں نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ ان اضلاع اور شہروں میں شادیوں سمیت انڈور تقریبات پر پابندی اور کھلی جگہ پر تقریبات میں 300 افراد کو شرکت کی اجازت دینے جبکہ تعلیمی سرگرمیاں محدود کرتے ہوئے 12 سال سے کم عمر بچوں کی سکول میں حاضری ہفتے میں 3 دن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، کاروبار اور دفاتر کے اوقات تبدیل نہیں کئے گئے تاہم 10 فیصد سے کم شرح والے شہروں میں ان ڈور تقریبات میں 300 افراد کی شرکت کی اجازت ہوگی، ان کیلئے مکمل ویکسی نیشن ضروری ہوگی۔

این سی او سی کا اجلاس بدھ کو وزیر منصوبہ بندی و ترقی اور خصوصی اقدامات اسد عمر اور نیشنل کوآرڈی نیٹر میجر جنرل محمد ظفر اقبال کی زیر صدارت ہوا۔ فورم نے ملک میں بیماری کی موجودہ صورتحال اور متعلقہ این پی آئیز کا تفصیلی جائزہ لیا۔ وفاقی اکائیوں کے ساتھ مشاورتی عمل کے بعد فورم نے زیر ذکر فیصلوں کے نفاذ پر اتفاق کیا۔ ان فیصلوں کا نفاذ 20 سے 31 جنوری 2022 تک رہے گا۔ مزید برآں این سی او سی میں 27 جنوری کو دوبارہ ان این پی آئیز پر نظرثانی کی جائے گی تاہم شادیوں کے اجتماعات کیلئے این پی آئیز کا اطلاق 15 فروری تک موثر رہے گا۔

اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق این سی او سی کی جانب سے 10% سے زائد شرح والے تمام شہروں میں تمام قسم کے اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے ۔ 10 فیصد شرح والے شہروں میں ان ڈور اجتماعات میں 300 افراد کی گنجائش کی اجازت ہوگی۔ اسی طرح 10 فیصد شرح سے زائد والے شہروں میں 300 افراد آئوٹ ڈور اجتماعات میں شرکت کرسکیں گے ۔ 10 فیصد سے زائد شرح والے شہروں میں انڈور شادی تقریبات پر پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ 10 فیصد سے زائد شرح والے شہروں میں ڈائن ان (ہوٹلوں کے اندر کھانا) پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے ۔ اسی طرح سے جن شہروں میں کورونا کیسز کی تعداد 10 فیصد سے زیادہ ہے وہاں پر تعلیمی سرگرمیاں بھی محدود کردی گئی ہیں۔

12 سال سے کم عمر طلبا وطالبات ہفتے میں 3 دن 50 فیصد سکولوں میں آئیں گے جبکہ 12 سال سے زائد عمر کے سٹوڈنٹس کی مکمل حاضری ہوگی تاہم ان کیلئے ویکسی نیشن لازمی قرار دے دی گئی ہے ۔ این سی او سی کی جانب سے انڈور جمز کو 50 فیصد افراد کی گنجائش کے ساتھ کام کرنے کی اجازت ہوگی۔ سینما، مزارات اور پارکوں میں بھی 50 فیصد افراد آسکیں گے ۔ 10 فیصد سے زائد مثبت شرح والے تمام شہروں میں تمام قسم کی کنٹیکٹ سپورٹس جن میں کراٹے ، باکسنگ، مارشل آرٹس، رگبی، کبڈی اور دیگر کھیل شامل ہیں، پر بھی پابندی ہوگی تاہم این سی او سی کی جانب سے کاروباری اوقات میں کسی بھی قسم کی تبدیلی نہیں کی گئی۔ اسی طرح سے پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی 70 فیصد افراد کی گنجائش کے ساتھ کام جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔

نئے این پی آئیز میں این سی او سی کی جانب سے دفاتر کے اوقات کار میں بھی تبدیلی نہیں کی گئی۔ علاوہ ازیں ملک بھر میں نافذ کردہ عمومی پابندیوں کے مطابق طبی استثنیٰ کے علاوہ یکم فروری سے 12 سال سے زائد عمر کے تمام طلبہ کیلئے کووڈ ویکسین کا کم از کم ایک ٹیکہ لگوانا لازمی ہے ۔ مارکیٹس، کاروباری ادارے بغیر وقت کی پابندی کے اپنا کام جاری رکھیں گے ۔ پبلک ٹرانسپورٹ مسافروں کی 70 فیصد گنجائش کے ساتھ چلائی جائے گی جس میں ہر مسافر کیلئے ماسک پہننا لازم ہوگا جبکہ کھانے پینے کی اشیا فراہم کرنے پر پابندی ہوگی۔ ٹرینوں میں 80 فیصد گنجائش کے ساتھ مکمل ویکسی نیٹڈ مسافروں کو سفر کی اجازت ہے ۔

دفتروں میں مکمل ویکسی نیٹڈ ملازمین کو 100 فیصد حاضری کے ساتھ کام جاری رکھنے کی اجازت ہوگی البتہ گھر سے کام کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ اندرون ملک فضائی سفر کے دوران کھانے ، مشروبات پر پابندی اور ماسک پہننا لازمی قرار دیا جاچکا ہے ۔ دوسری طرف پاکستان میں کورونا وائرس کی پانچویں لہر میں شدت آگئی ہے اور گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 5 ہزار 472 نئے کیسز ریکارڈ کئے گئے جن میں سے 2 ہزار سے زائد کیسز اومی کرون کے ہیں۔ یہ 4 اگست 2021 کے بعد ایک دن کے دوران ملک میں ریکارڈ ہونے والے سب سے زیادہ کیسز ہیں اور مثبت کیسز کی شرح 9.5 فیصد ہوگئی ہے ۔ گزشتہ سال 4 اگست کو 5 ہزار 661 مثبت کیسز ریکارڈ کئے گئے تھے ۔

ملک میں 24 گھنٹے کے دوران مزید 8 افراد وبا کے سبب جان کی بازی ہار گئے اور اموات کی کُل تعداد 29 ہزار 37 ہوگئی۔ ملک میں کورونا کے فعال کیسز کی تعداد 44 ہزار 717 ہے جن میں 908 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے ۔ ملک بھر میں 28 ہزار 452 مریض قرنطینہ ہیں اور 826 مریض ہسپتالوں میں داخل ہیں جن میں سے 648 آکسیجن پر اور 101 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔ لاہور میں 48، کراچی میں 23، اسلام آباد میں 14 اور پشاور میں 11 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران صوبہ سندھ میں کورونا کے سب سے زیادہ 3 ہزار 378 مثبت کیسز رپورٹ ہوئے اور وائرس کے پھیلائو کی شرح 18.30 فیصد ہوگئی۔

دوسرے نمبر پر پنجاب میں 1127 مریض رپورٹ ہوئے اور مثبت شرح 5.30 فیصد رہی، اسلام آباد میں 702 مریض رپورٹ ہوئے اور مثبت شرح 11.80 فیصد رہی، اسلام آباد میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران اومی کرون کے 400 مریض بھی رپورٹ ہوئے ، خیبر پختونخوا میں 200 کیسز رپورٹ ہوئے اور مثبت شرح 2.14 فیصد ہوگئی، آزاد کشمیر میں 41 کیسز رپورٹ ہوگئے اور مثبت شرح 3.50 فیصد رہی، بلوچستان میں 15 کیسز کے ساتھ مثبت شرح 1.43 فیصد رہی، گلگت بلتستان میں 9 کیسز کے ساتھ مثبت شرح 1.97 فیصد ہوگئی ہے ۔ پاکستان کے 7 شہروں میں کورونا وائرس کے پھیلائو کی شرح میں اضافے کا رحجان ہے ۔

گزشتہ 24 گھنٹے میں کراچی میں سب سے زیادہ 2902 کیسز کی تصدیق ہوئی اور وائرس کے پھیلائو کی شرح 40.13 فیصد رہی، مظفر آباد میں 15 کیسز کے ساتھ پھیلائو کی شرح 21.43 فیصد رہی، لاہور میں 783 کیسز کے ساتھ پھیلائو کی شرح 15.15 رہی، حیدر آباد میں 186 کیسز کے ساتھ مثبت شرح 13.98 فیصد رہی، راولپنڈی میں 194 کیسز کے ساتھ مثبت شرح 10.26 فیصد رہی، پشاور 128 کیسز رپورٹ ہوئے اور مثبت شرح 10.68 ہوگئی۔ وزارت قومی صحت نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ملک بھر میں 57 ہزار 669 کورونا ٹیسٹ کئے گئے ۔ مثبت شرح 9.48 فیصد رہی۔ خیبر پختونخوا میں اومی کرون وائرس کے پازیٹو کیسز کی تعداد 145 ہوگئی۔ ترجمان محکمہ صحت کے مطابق 4 جنوری سے اب تک 258 مشتبہ مریضوں کے ٹیسٹ کئے گئے ۔

صوبائی وزیرتعلیم پنجاب مراد راس نے اعلان کیا لاہور کے تمام سرکاری و نجی سکولوں میں چھٹی جماعت تک کے 50 فیصد طلبہ کو ایک دن سکول بلایا جائے گا جبکہ دوسرے دن چھٹی ہوگی، ساتویں سے بارہویں جماعت کے طلبہ کی کلاسز سابقہ شیڈول کے مطابق جاری رہیں گی۔ این سی او سی کے فیصلوں کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر ویکسی نیشن مہم اور ایس او پیز پر عملدرآمد تیز کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے ۔ محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا جس کے تحت 10 فیصد سے زائد مثبت شرح والے علاقوں میں پابندیاں سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ صوبائی سیکرٹری عمران سکندر بلوچ کا کہنا ہے پنجاب بھر میں شادی کی تقریبات پر نافذ پابندیاں 24 جنوری سے 15 فروری تک جاری رہیں گی۔

کاروباری سرگرمیاں اور دفتری امور معمول کے مطابق چلیں گے ۔ ہر قسم کے انڈور اجتماعات، شادی کی تقریبات اور ڈائننگ پر مکمل پابندی عائد کی جا رہی ہے ۔ پنجاب بھر میں ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ 20 جنوری سے 70 فیصد گنجائش اور ریل گاڑی 80 فیصد گنجائش کے ساتھ چل سکے گی۔ مکمل ویکسی نیٹڈ افراد کو کنٹرول ٹورازم کی اجازت ہوگی، ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے لاک ڈائون نوٹیفکیشن پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے ۔ سندھ حکومت نے بھی کورونا کے حوالے سے نئی پابندیوں کا حکم نامہ جاری کردیا۔ کراچی اور حیدر آباد میں انڈور تقریبات پر 15 فروری تک پابندی عائد کردی گئی ہے ، 24 جنوری سے کراچی اور حیدرآباد میں ریسٹورنٹس میں انڈور کھانے پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے ۔

دیگر شہروں میں انڈور اور آئوٹ ڈور ڈائننگ کی اجازت برقرار ہے گی اور ٹیک اوے ، ڈرائیو تھرو اور ہوم ڈلیوری کی بھی اجازت برقرار رہے گی، تمام افراد کا ویکسی نیٹڈ ہونا لازمی ہوگا۔ مارکیٹوں، شاپنگ مالز اور دکانوں پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔ ادھر اسلام آباد کے مزید 3 تعلیمی اداروں کو کورونا کیسز رپورٹ ہونے کے بعد سیل کر دیا گیا۔ ان میں اسلام آباد ماڈل کالج فار بوائز جی 11/1، اسلام آباد ماڈل کالج فار گرلز آئی 8/3 اور اسلام آباد ماڈل سکول ای ایٹ شامل ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا کی نئی لہر آرہی ہے ، ایس او پیز پر عمل کرینگے ، میں مانتا ہوں مہنگائی سے مشکل وقت ہے جو قدم اٹھائے ہیں انشاء اللہ آنیوالے دنوں میں اس کے مثبت نتائج آئیں گے ، اصلاحات کے ذریعے ملک کی دولت میں اضافہ ہورہا ہے ، ہم 8 ہزار ارب روپے ٹیکس کے ہدف سے بھی آگے نکلیں گے ، چھوٹے کاروبار کیلئے قرضوں کا اجرا آسان بنا دیا گیا،کاروبار میں رکاوٹ ڈالنے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز پالیسی 2021 کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے خسرو بختیار اور ان کی وزارت کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ایس ایم ای سیکٹر کو ماضی میں کبھی اہمیت نہیں دی گئی، ایس ایم ای سیکٹر پالیسی درست راستہ ہے ، ہم نوجوان نسل کو پوری طرح مدد فراہم کریں گے ، حکومت چھوٹے کاروبار کیلئے لیز پر زمینیں فراہم کرے گی۔

انہوں نے کہا روزگار کی فراہمی، برآمدات میں مسائل پیدا کرنیوالوں کیخلاف ایکشن لیں گے ، ہم نے برآمدات کے اوپر زور لگانا ہے ، ملک کی دولت میں اضافے کیلئے ایس ایم ایز کا بہت اہم کردار ہے ، بڑے آدمی کے پاس طاقت ہوتی ہے اسے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن نیا کاروبار کرنے والوں کو رکاوٹوں کا سامنا ہوتا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا باہر سے پیسہ بناکر آنیوالے پاکستانیوں کو نقصان ہوتا ہے تو واپس چلے جاتے ہیں، آئی ٹی سیکٹر کا بھی بھرپور فائدہ اٹھایا جائے گا، ایس ایم ایز پالیسی سے آئندہ دنوں میں بہت فائدہ ہوگا، ہمیں اور بھی مسئلے آئیں گے جو ہم نے حل کرنے ہیں، ماضی میں کسی حکومت کو اتنے بڑے چیلنجز کاسامنا نہیں رہا، قرضوں کی ادائیگی کیلئے ہمارے پاس پیسے نہیں تھے ، سعودی عرب، یواے ای اور چین نے رقم دی تو ہم دیوالیہ ہونے سے بچے ۔

ان کا کہنا تھا کورونا جیسا بحران 100 سال میں ایک بار آتا ہے ، اس کا کسی حکومت نے سامنا نہیں کیا، عالمی اداروں نے کہا پاکستان نے بہترین طریقے سے لوگوں کو بچایا، کورونا کی ایک اور لہر آرہی ہے ، انشائاللہ اس سے بھی نکل جائیں گے ۔ انہوں نے کہا افغان صورتحال اور کورونا سے سپلائی چین متاثر ہونے سے مہنگائی بڑھی، پاکستان سمیت پوری دنیا کو مہنگائی کا سامنا ہے ۔ چار فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی جبکہ گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور موبائل فونز کی ریکارڈ سیل ہوئی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا آج پاکستان کی ریکارڈ ایکسپورٹ ہے ، ریکارڈ ترسیلات زر آئیں، تاریخ میں آج ریکارڈ ٹیکس کلیکشن ہے ، ہم نے پہلے کہا تھا 8 ہزار ارب روپے ٹیکس اکٹھا کریں گے ، ہم اس ہدف سے بھی آگے نکلیں گے ، ٹیکس چوری سے بچنے کیلئے سسٹم لارہے ہیں۔

عمران خان نے کہا ہم بڑے شہروں کی ترقی پر خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں کیونکہ بڑے شہر قومی معیشت کی ترقی کا حقیقی محرک ہیں، متعلقہ حکام بڑے شہروں کی ترقیاتی سکیموں کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کریں۔ وہ بدھ کو بڑے شہروں کی منصوبہ بندی کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا دیہی علاقوں سے شہری علاقوں میں آباد کاری کی وجہ سے بڑے شہروں کو کئی چیلنجوں کا سامنا ہے ، ضروری ہے کہ بڑے شہروں کیلئے خصوصی ترقیاتی پیکیج پر کام کی رفتار تیز کی جائے ۔ انہوں نے ہدایت کی کراچی، لاہور، ملتان، فیصل آباد، راولپنڈی اور گوجرانوالہ جیسے بڑے شہروں کی ترقی اور بہتری کیلئے باہمی رابطہ رکھیں اور مربوط مہم چلائی جائے ۔

اجلاس میں وزرا چودھری فواد حسین، خسرو بختیار، اسد عمر شریک ہوئے ۔ گورنر محمد سرور، شفقت محمود، وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ عمران خان نے کہا حکومت ملک میں کھاد کی تقسیم میں زائد منافع خوری کیلئے ذخیرہ اندوزوں اور سمگلنگ کے خلاف سخت اقدامات اٹھا رہی ہے ، حکومت نے ضلعی انتظامیہ کی مدد سے کاشتکاروں کو یوریا کھاد کی کنٹرول نرخ پر تقسیم اور فراہمی یقینی بنانے کیلئے جامع لائحہ عمل تشکیل دیا ہے ۔ کھاد کے معاملے پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا حکومت کے تین سالہ دور میں کھاد کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے اور یہ پیداوار 61 لاکھ ٹن سے تجاوز کرگئی۔

اجلاس میں یونین کونسل کی سطح پر یوریا کھاد کی مناسب تقسیم یقینی بنانے کیلئے جامع منصوبہ پیش کیا گیا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اس منصوبہ پر فوری عمل یقینی بنایا جائے تاکہ چھوٹے کاشتکار کو سہولت میسر آسکے جو حکومت کی اولین ترجیحات ہیں۔ عمران خان سے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ملاقات کی جس میں سندھ کی ترقی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم کو سندھ کی صوبائی حکومت کی 3 سالہ کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کے ساتھ مل کر صوبے میں جاری تمام ترقیاتی سکیموں پر کام کی رفتار کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں