حکومت کا ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ فوجداری قوانین میں ترمیم کا فیصلہ
اسلام آباد(دنیا نیوز ،خصوصی نیوز رپورٹر،اے پی پی )حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ فوجداری قوانین میں ترامیم کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں فوجداری مقدمات میں ترامیم کے علاوہ نئے قوانین لانے کی منظوری دی گئی ۔ آئینی ترامیم آئندہ ہفتے منظوری کے لئے کابینہ میں پیش ہوں گی اس کے بعد ان کو منظوری کے لئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا ۔وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے 600 سے زیادہ نکات میں ترامیم پر بریفنگ دی۔وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا قانون کی بالادستی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ، حکومت ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ فوجداری نظامِ انصاف میں اصلاحات لے کر آرہی ہے جس سے حکومت کے قانون کی بالادستی کے منشور کو عملی جامہ پہنایا جا سکے گا۔
انہوں نے کہا وقت کے ساتھ ساتھ فوجداری نظام میں انتہائی اہم تبدیلیاں نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں امیر اور غریب کیلئے قانون میں فرق بڑھتا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ حکومت ملک کی 70 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ اس نظام میں بڑی تبدیلیاں لے کر آرہی ہے جس کیلئے تمام سٹیک ہولڈر زکو اعتماد میں لے کر اتفاقِ رائے سے فیصلہ سازی کی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ قانون میں تبدیلی کیلئے بین الاقوامی سطح پر رائج بیسٹ پریکٹسس کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا گیا ہے ۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے بتایا ملک بھر میں ایس ایچ او کے لئے سب انسپکٹرہونا اور گریجوایشن کی ڈگری لازمی قرار دی گئی ہے ،ایف آئی آر درج نہ کرنے پر ایس پی کو درخواست دی جاسکے گی، ایس پی عملدرآمد کا پابند ہوگا ،9 ماہ میں مقدمات کا فیصلہ لازمی ہوگا ورنہ متعلقہ ججز ہائی کورٹ کو جواب دہ ہوں گے ،9ماہ میں ٹرائل مکمل نہ کرنے پر ججز کے خلاف ہائی کورٹ انضباطی کارروائی کرسکے گی۔
وزیر قانون نے بتایا تھانوں کو سٹیشنری، ٹرانسپورٹ سمیت ضروری اخراجات کے لئے سرکاری فنڈ زملیں گے ۔ انہوں نے کہا سچا ثابت کرنے کے لئے آگ یا گرم کوئلوں پر چلنا جیسی روایات قابل سزا جرم ہوگا،عام جرائم کے مقدمات میں پانچ سال تک کی سزا کے لئے پلی بارگین کی جاسکے گی، عام جرائم کی سزا پانچ سال سے کم ہوکر صرف 6 ماہ رہ جائے گی۔ انہوں نے بتایا قتل، زیادتی، دہشتگردی، غداری اور سنگین مقدمات میں پلی بارگین نہیں ہوسکے گی،موبائل فوٹیج، تصاویر، آڈیو ریکارڈنگ کو بطور شہادت قبول کیا جاسکے گا، فرانزک لیبارٹری سے ٹیسٹ کی سہولت دی جائے گی، امریکا اور برطانیہ کی طرز کا آزاد پراسیکیوشن سروس کا نیا قانون لانے کا بھی فیصلہ ہوا ہے ۔ وزیر قانون نے کہا قوانین میں تبدیلی سے پولیس اور عدالتی نظام میں انقلابی تبدیلی آئے گی، آرڈیننس نہیں لارہے ،عام آدمی کا فائدہ ہوگا، اپوزیشن ساتھ دے ۔
مجوزہ ترامیم کا بل جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا جس کی منظوری کے بعد نہ صرف جرائم کی روک تھام میں بہتری آئے گی بلکہ ایسے جرائم پیشہ لوگ جو پرانے نظام میں سزائیں نہ ہونے کے باعث قانون کی گرفت سے باہر تھے ان کے خلاف بھی موثر کارروائی ممکن ہو سکے گی۔ وزیرِاعظم نے فروغ نسیم ،پارلیمانی سیکرٹری قانون ملیکہ بخاری اور قانونی ماہرین کی ٹیم کی کوششوں کو سراہا اور اصلاحات کو قانون کی بالا دستی کیلئے ناگزیر قرار دیا۔