جنات والی بات گھٹیا مگرقابل تعزیر جرم نہیں :جسٹس قاضی امین

جنات والی بات گھٹیا مگرقابل تعزیر  جرم نہیں :جسٹس قاضی امین

اسلام آباد(سپیشل رپورٹر)سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی محمد امین احمد نے کہاعدالت گالم گلوچ کے معاملے میں کسی قسم کا کوئی فریق نہیں بنے گی۔

جنات والی بات گھٹیا اور غیراخلاقی ہے لیکن قابل تعزیر جرم کے زمرے میں نہیں آتی۔صحافیوں کے حقوق کے تحفظ اورانہیں ہراساں کرنے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل خالد جاوید خان عدالت میں پیش ہوئے اور جنات کے ذریعے کشمیر کے وزیراعظم کے انتخاب کی ایک خبر کا حوالہ دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اس خبر کے ذریعے ایک ایسی خاتون کی تضحیک کی گئی ہے جس کا عوامی معاملات سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی وہ کوئی عوامی نمائندہ ہیں ۔

عوامی عہدہ رکھنے والوں پر تنقید کرنے پرہمیں کوئی اعتراض نہیں ،جس پر جسٹس قاضی محمد امین احمد نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہاعدالت گالم گلوچ کے معاملے میں فریق نہیں بنے گی،جنات والی بات گھٹیا اور غیراخلاقی ہے لیکن قابل تعزیر جرم کے زمرہ میں نہیں آتی۔بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ہتک عزت کے مناسب قوانین ہی موجود نہیں ،انہوں نے کہاویسے تو سب ہی انگلینڈ میں میڈیا کی آزادی کی بات کرتے ہیں لیکن وہاں پر اگر کوئی ایسی ویسی بات کردے اور معاملہ عدالت تک پہنچ جائے تو ہتک کے مرتکب شخص کو اپنا گھر بیچ کر بھی متاثرہ فریق کو جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے ، جھوٹی خبروں کا سب سے زیادہ نقصان بھی خبر دینے والے کوہی ہوتا ہے ۔

صحافیوں پر غیر ریاستی عناصر کی جانب سے بھی تشدد کیا جاتا ہے اورہر کوئی چاہتا ہے شام کوٹیلی ویژن پر اسکی مرضی کا تبصرہ ہو۔پابندیاں اور حدود صرف صحافیوں اور صحافت پر ہی نہیں بلکہ ہر ایک پر لاگو ہونی چاہئیں،مذہبی آزادی اور ضابطہ فوجداری کو ایک ساتھ پڑھیں تو کسی ایک کو پھاڑنا پڑے گا۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا میں نے پہلے بھی کہا تھا تمام قوانین کو کسی ایک جگہ اکٹھا کردیں ۔ بعد ازاں عدالت نے چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلزاور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے صحافیوں کے تحفظ کے لئے اٹھائے گئے حکومتی اقدامات سے متعلق تحریری معروضات طلب کرلیں جبکہ آئی جی اسلام آباد سے صحافیوں پرہونے والے حملوں سے متعلق درج مقدمات کی تفتیش میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کردی ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں