کشمیر پر سمجھوتا کرکے حالات معمول پر نہیں آسکتے :معید یوسف

کشمیر پر سمجھوتا کرکے حالات معمول پر نہیں آسکتے :معید یوسف

اسلام آباد(اے پی پی) قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ قومی سلامتی پالیسی میں ہمارا ہدف معاشی سلامتی ہے ،ہم اپنے وسیع تر قومی مفاد اور کور ایشوز پر سمجھو تا کئے بغیر بھارت،افغانستان سمیت ہمسایہ ممالک سے بھی تعلقات معمول پر لانے کے خواہشمند ہیں، جموں وکشمیر پاکستان کے لئے قومی سلامتی مفاد کا معاملہ ہے اور تنازع کشمیر پر سمجھوتا کرکے حالات معمول پر نہیں آسکتے ۔

جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پارلیمانی کشمیرکمیٹی کا ان کیمرا اجلاس شہریار آفریدی کی زیر صدارت ہوا۔اس موقع پر معید یوسف نے کمیٹی کو قومی سلامتی پالیسی پربریفنگ دی۔انہوں نے کہا کہ پالیسی میں جموں وکشمیر کے تنازع کو ایک الگ دستاویز کے طور پر مرتب کیا گیا ہے اور اسے قومی سلامتی پالیسی میں ملک کے اولین قومی سلامتی مفاد کے طور پر رکھا گیا ہے ۔کشمیر کو قومی سلامتی مفاد میں کلیدی جگہ دینے کامطلب یہ ہے کہ اگر قومی سلامتی مفاد کو کوئی خطرہ ہوا تو یہ جنگ پر اکسانے کا موجب ہوگی۔

یہ پالیسی معاشی سلامتی کے گرد گھومتی ہے ، کشمیریوں کو انسانیت کے خلاف جرائم اورغیر قانونی قابض افواج کے ہاتھوں جنگی جرائم کا سامنا ہے اور پاکستان بھارتی جرائم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرتا رہے گا۔وزارت خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے کہا کہ پالیسی دستاویزات واضح کررہی ہیں کہ تنازع کشمیر ہمار ی قومی سلامتی مفاد کا اہم باب ہے ۔

یہ پالیسی کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گی۔تنازع کشمیر کاحل بھارت کیساتھ ہمارے تعلقات میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور یہ پہلی بار ہوا ہے کہ پاکستان نے کشمیر کو وسیع ترقومی مفاد قراردیا ہے ،اب یہ بھارت پر منحصر ہے کہ وہ خطے میں امن اورسلامتی کے لئے ماحول سازگار بنائے ۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ڈاکٹر معید یوسف نے پالیسی سازی میں نئے خیالات شامل کئے ہیں اور تمام ممبران ان کے کردار کو سراہتے ہیں،پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو بھی قومی سلامتی پالیسی پر بریفنگ دی جانی چاہئے ۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی ایک بروقت اور بھرپور اقدام ہے اور اس میں تنازع کشمیر کو کلیدی سلامتی مفاد قرار دینا ایک قابل ستائش اقدام ہے ۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں