اپوزیشن سے نہیں گھبراتے، مہنگائی چیلنج : شاہ محمود ، کوئی لیڈر یا پارٹی تنہا بحران ختم نہیں کرسکتی : احسن اقبال

اپوزیشن سے نہیں گھبراتے، مہنگائی چیلنج : شاہ محمود ، کوئی لیڈر یا پارٹی تنہا بحران ختم نہیں کرسکتی : احسن اقبال

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ، نیوز ایجنسیاں ، دنیا نیوز) قومی اسمبلی میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارا چیلنج اپوزیشن نہیں مہنگائی ہے ، ہم اپوزیشن سے نہیں گھبراتے ،جب ہماری حکومت آئی دو سال میں معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے بہت مشکل فیصلے کئے۔

 اپوزیشن ضرور تنقید کرے ہم سنیں گے ، جب ہم کہتے ہیں کہ ریکارڈ برآمدات ہوئی ہیں اس کا یہ ذکر نہیں کریں گے ، جب کہتے ہیں ٹیکس کلیکشن میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے اس کا یہ ذکر نہیں کریں گے ، کون مہنگائی سے غافل ہو گا،اس کا ہمیں تدارک کرنا ہے ، میں نے ایک خط شہباز شر یف اور بلاول بھٹو کو لکھا ہے خط کاجواب تو دے دو ، گفتگو توکرو۔ مسلم لیگ(ن) کے رکن اسمبلی احسن اقبال نے کہا کہ کوئی لیڈر یا پارٹی تنہا بحران ختم نہیں کرسکتی ، وقت آگیا ، اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ، سیاستدان اور بیوروکریسی مل کر فیصلہ کریں آئین کی سربلندی کے تحت کردار ادا کرنا ہے ، صدارتی نظام قبول نہیں کرینگے ،صدارتی نظام ڈکٹیٹر پیدا کرتا ہے ۔

جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئر کے رکن امجد علی خان کی صدارت میں شروع ہوا، اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے 22اور 23مارچ کو او آئی سی وزرائے خارجہ کے اجلاس کے لئے قومی اسمبلی کا چیمبر استعمال کرنے کے لئے قواعد کو معطل کرنے کی تحریک پیش کی جسے ایوان نے منظور کر لیا۔ اس موقع پر اپوزیشن کے رکن برجیس طاہر نے کورم کی نشاندہی کر دی ، کورم پورا نہ ہونے پر امجد علی خان نے اجلاس کی کارروائی کورم پورا ہونے تک ملتوی کر دی، بعد ازاں سپیکر اسد قیصر نے دوبارہ گنتی کرائی اور کورم پورا ہونے پر اجلاس کی کارروئی دوبارہ شروع کی ۔

لیگی رہنما احسن اقبال نے کہا کہ وقت آگیا ہے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ، سیاستدان اور بیوروکریسی مل کر فیصلہ کریں کہ ملک کے لئے ایک ہی راستہ آئین کی سربلندی اور اس کے تحت ا پنا کردار ادا کرنے کا ہے ۔ آج ملک جس بحران میں ہے کوئی لیڈر ایسا نہیں نہ ہی کوئی پارٹی ایسی ہے جو تنِ تنہا ملک کو اس سے نکال سکے ، پاکستان کو جامع حکومت اور ایسی جمہوریت کی ضرورت ہے کہ حکومت اپوزیشن ایک گاڑی کے 2 پہیے بن کر نظام چلائیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے معیشت برباد کر دی، ٹی وی پر مناظرہ کر لیں، ہر ناکام وزیر کا لیکچر نہ سنایا جائے ، جو گیس نہیں دے سکتے وہ اقتصادیات پر تقریر کرتے ہیں ،سپیکر قومی اسمبلی نے اس موقع پرپوچھا کہ حماد اظہر آپ کو ٹی وی چیلنج کیا گیا ، کیا آپ جواب دیں گے ؟ جس پر وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ میں ٹی وی کیا اس ایوان میں ان کو چیلنج کا جواب دونگا، یہ روز ٹی وی پر بیٹھ کر چیلنج کر رہے ہوتے ہیں ، جب معیشت پر دلائل ختم ہو جائیں تو یہ ساتویں جماعت کے مطالعہ پاکستان پر لیکچر شروع کر دیتے ہیں۔

انہوں نے ملک کو دیوالیہ کیا پھر پانچ اعشاریہ چار فیصد گروتھ ظاہر کی،اس دو ران احسن اقبال نے کہا کہ اگر کسی ملک کا وزیر خارجہ اتنا غیر سنجیدہ ہو گا تو خارجہ پالیسی کا کیا حال ہوگا، پتہ نہیں کون بار بار یہ بحث چھیڑ دیتا ہے کہ صدارتی نظام آنا چاہئے ، جو صدارتی نظام کی بات کرتے ہیں وہ بتائیں کہ جتنا صدارتی نظام پاکستان نے بھگتا ہے ،شاید اس خطے میں کسی اور ملک نے نہیں بھگتا ہے ، آج پاکستان کی فیڈریشن کے حوالے سے یہ کون لوگ ہیں جو اس طرح کی خبریں چلاتے ہیں، ہم پاکستان کے آئین میں پاکستان کے فیڈرل پارلیمانی نظام میں کسی قسم کی مداخلت اور ردوبدل کو قبول نہیں کریں گے اور پاکستان کا ہر شہری اپنے اس آئین اور اپنے اس وفاقی پارلیمانی نظام کے دفاع کے لئے سیسہ پلائی دیوار بنے گا۔

احسن اقبال نے کہا کہ ایک انٹرویو میں شاہ محمود نے خود کو عمران خان کے متبادل کے طور پر پیش کیا، اپنا کام کرنے کے بجائے شاہ محمود ہر کسی کے کام میں ٹانگ اڑا رہے ہیں اسی لئے وزارت خارجہ کا یہ حال ہے ۔ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود نے سابق جج رانا شمیم کے بیان حلفی سے متعلق کیس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قابل غور بات یہ ہے کہ ایک واقعہ رونما تین سال پہلے ہوتا ہے تین سال کوئی ذکر نہیں، تین سال بعد بیان حلفی سامنے آتا ہے اور یہ سٹوری بریک ہوتی ہے ، جو اپیل ہائیکورٹ میں آتی ہے تاخیری حربے استعمال ہوتے ہیں، حیرانی کی بات ہے کہ جس جج پر الزام لگایا گیا وہ اس بینچ کے ممبر ہی نہیں ہیں ان کے سامنے کیس لگا ہی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ایک آڈیو ٹیپ میڈیا کی زینت بنی ، اس پر طویل بحث ہوئی، وہ جعلی ٹیپ تھی، ہم سب کو اپنے ماضی سے سیکھنے کی ضرورت ہے ۔

عدلیہ کی آزادی ہم سب کے لئے مفید ہے ، لیکن ہم کہتے کیا ہیں اور کرتے کیا ہیں ہمارے قو ل و فعل میں تضاد کیوں ہے ، بیان حلفی کا معاملہ ابھی بھی عدالت میں ہے ، بظاہر لگتا ہے کہ یہ عدالت کی کارروائی پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے ، یہ ٹرینڈ بہت خطرناک ہے اس کا ہم سب کو نوٹس لینا چا ہئے ، حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، وزیر خارجہ نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی دو سال میں بہت مشکل فیصلے کئے ،کڑوی گولی کھائی ۔لیکن اب ہم استحکام سے ریکوری کی جانب بڑھ رہے ہیں، یہ میں یا آپ نہیں، ورلڈ بینک کہہ رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن ہمارا چیلنج نہیں، مہنگائی ہے ، اپوزیشن درست کہتی ہے کہ کھاد کی قیمت بڑھی ہے ، بالکل بڑھی ہے ، دیکھنا ہوگا کہ کیوں کھاد کی قیمت بڑھی ہے ، پاکستان میں دیگر ممالک کے مقابلے میں کسان کو سستی کھاد مل رہی ہے ۔

وزیر خارجہ کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے نعرے بازی شروع کر دی جس کے باعث سکیورٹی طلب کر لی گئی۔ ایم کیو ایم پاکستان کی رکن کشور زہرا نے کراچی میں گیس کی قلت سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا جس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے ایوان کو بتایا کہ کراچی 99 فیصدسسٹم گیس پر ہے ایل این جی پر نہیں، انہوں نے کہا کہ سب سے تیزی سے سندھ میں گیس کم ہو رہی ہے ، انہوں نے کہا کہ فروری میں گیس کی ڈیمانڈ کم ہونا شروع ہو جاتی ہے ۔وفاقی وزیر شاہ محمود قریشی نے 23 مارچ کو او آ ئی سی کے اجلاس کے لئے قومی اسمبلی کے ہال کی منظوری کی تحریک پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ۔ قومی اسمبلی میں ڈپلومیٹک اور قونصلر آفیسرز ترمیمی آرڈیننس کی مدت میں 120 روز توسیع کی قرارداد اور قومی رحمت اللعالمین اتھارٹی آرڈیننس کی مدت میں 120روز توسیع کی قرارداد منظور کر لی ۔

قومی اسمبلی میں لاہور بم دھماکے میں جاں بحق افراد کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں پینل آف چیئرپرسن کے رکن احمدعلی خان کے کہنے پر وزیرخارجہ نے مرحومین کے ایصال ثواب کے لئے دعا ئے مغفرت کرائی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں