صدارتی نظام شوشہ، ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش،تھنک ٹینک
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )ملک میں اچانک صدارتی نظام کی باتیں ہونے لگیں ۔
سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلنے لگے ہیں،ایوان میں بھی اس کی گونج سنائی دے رہی ہے ۔ن لیگ سیخ پا ہے اور اس پرتحفظات کا اظہار کررہی ہے ۔پارلیمانی نظام میں ایسا کیا ہے کہ اسے رد نہ کیا جائے ؟ صدارتی نظام میں کیا خوبیاں ہیں کہ اسے لایا جائے ؟ ا یسی مہمات کے پیچھے کون لوگ ہیں؟؟ پروگرام ‘‘تھنک ٹینک ’’کی میزبان مریم ذیشان سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا یہ پہلی بار نہیں ہوا،جب سوجھ بوجھ نہیں ہوتی تو ایسی گونج ہوتی ہے ، حکومتیں ناکام ہوتی ہیں تو ملبہ نظام پر ڈال دیا جاتا ہے ،آپ کی حکومت کو چار سال ملے ،اگر آپ کچھ نہیں کر پائے تو یہ نظام نہیں ، افراد کی ناکامی ہے ۔
صدارتی نظام کا مطلب ہے کہ سارے سسٹم کو اکھاڑ پچھاڑ کے آپ کا اقتدار پر قبضہ ہوجائے ۔جن حالات میں پاکستان ہے ایسے وقت میں کوئی تجربہ نہیں کیا جاسکتا ۔یہ ایک شوشہ ہے ۔یہ اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کیلئے ہے ۔دنیا نیوز کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا یہ بے وقت کی راگنی ہے ،دنیا میں دونوں نظام رائج ہیں ۔آئین پاکستان میں پارلیمانی نظام ہے ،صدارتی نظام کی کوئی گنجائش نہیں ۔صدارتی نظام میں پاکستان کی ترقی ہوئی ہے تو ٹوٹا بھی اسی صدارتی نظام میں ہے ۔اس پر پاکستان کے عوام کا اتفاق ہے ،فرد واحد کو احتیارات نہیں دیئے جاسکتے ۔ماہر سیاسیات ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا ہے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ،یہ آئین پاکستان جب بن رہا تھا تب بھی بحث جاری تھی ۔اخبارات میں وقتاً فوقتاً مضامین بھی لکھے جاتے رہے ۔
دنیا میں صدارتی نظام ناکام بھی ہوئے ہیں اور کامیاب بھی ۔نظام مسائل خود حل نہیں کرتا ،راستہ بتاتا ہے ،اگر نظام لانے والوں کی نیت میں کھوٹ ہے تو وہ نظام کچھ نہیں کرپاتا ۔اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا ہے کہ آئین میں دو طریقے ہیں کہ آپ پارلیمانی نظام کو ختم کر سکتے ہیں ،ایک طریقہ پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت سے ترمیم لائی جاسکتی ہے ،دوسرا طریقہ آئین کی دفعہ 48 کے تحت وزیر اعظم صدر کو نظام بدلنے کی ایڈوائس دے سکتے ہیں ،اس کے تحت ریفرنڈم کروایا جاسکتا ہے ۔پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ریفرنڈم کروانے کی توثیق کرسکتا ہے ،ریفرنڈم کا نتیجہ پارلیمان میں لایا جائے گا پھر اس پر پارلیمنٹ ترمیم کریگی ۔یہ اچنبھے کی بات نہیں ،حال ہی میں ترکی میں پارلیمانی نظام سے صدارتی نظام لایا گیا ۔