مسئلہ جمہوریت نہیں،نظریات کی جنگ کا ہے ’’تھنک ٹینک‘‘

مسئلہ جمہوریت نہیں،نظریات کی جنگ کا ہے ’’تھنک ٹینک‘‘

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )ملک میں جہاں عدم اعتماد،لانگ مارچ ،نئے فارمولے اور سسٹم میں نئی تبدیلی کی بازگشت ہے ،وہیں یہ سوالات بھی اٹھائے جارہے ہیں کہ آخر ملک میں جاری جمہوری تجربہ کیوں نتیجہ خیز ہوتا دکھائی نہیں دے رہا؟۔

پروگرام ‘‘تھنک ٹینک ’’کی میزبان مریم ذیشان سے گفتگو کرتے ہوئے شرکاء کاکہناتھا کہ ہمارامسئلہ جمہوریت کا نہیں،نظریات کی جنگ کا ہے ۔ سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ مسئلہ جمہوریت کا نہیں ہے ، ہماری ریاست میں کچھ غیر نارمل چیزیں ہیں ۔کسی ملک یا ریاست کا سربراہ جنرل ضیا جیسا ہوسکتا ہے ؟ جنرل ضیا برطانوی فوج میں ہوتے تو بریگیڈیئر سے اوپر نہ جاتے ۔جنرل یحیٰ کے قصے کہانیاں بہت ہی رنگین ،خوشگوار ۔غلام محمد گورنر جنرل بنتے ہیں جو نیم پاگل شخص تھا ۔ہمارے ہاں نظریات کی جنگ کبھی ختم نہیں ہوئی ۔ریاست نام کی اسلامی ہے اور بھاگ بھاگ کر مغربی گودوں میں بیٹھ رہے ہیں۔

دنیا نیوز کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا ہے کہ ہمارا ملک تو اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے ،اس میں نہ تو اسلامی نظام ہے اور نہ جمہوریت ہے ،بس نام ہی ہے ۔ یہاں نظام کی جوابدہی کامسئلہ ہے ۔ماہر سیاسیات ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا ہے کہ1985 کے بعد کی جنریشن آج قیادت کررہی ہے ،یہ جمہوریت کیلئے نہیں ،کنٹرول کیلئے تھی ۔اصل مسئلہ شخصیات نہیں وہ فریم ورک ہے جو ہمارے جمہوری نظام کو لے کر بیٹھ گیا ۔جمہوریت کو جنوئن بنانا ہے تو سوشل اور معاشی کلچر میں تبدیلی ضروری ہے ۔ہمیں سٹیٹس کو کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔

اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا میں دو جمہوری ماڈل ہیں ایک صدارتی نظام ہے جو امریکا میں رائج ہے ۔یہ 400سال پرانا ہے ۔دوسرا پارلیمانی نظام ہے جو برطانیہ میں رائج ہے ،یہ میگنا کارٹا کے بعد آیا ۔ہم خطے کے ممالک سے بہترہیں ،پاکستان کا موازنہ بھارت ،سری لنکا ،بنگلہ دیش یا دیگر ممالک سے کرلیا جائے تو کافی بہتری نظر آئے گی ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں