ڈیتھ تھریٹ کی ویڈیو ، 5دن بعد مقدمہ درج ہوسکا:جسٹس فائز
لاہور(کورٹ رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ جج کو بہادر نہیں ڈرپوک ہونا چاہیے ۔مجھے کہا گیا کہ میں بہادر ہوں،میں نے کہا جج کو بہادر نہیں ڈرپوک ہونا چاہیے۔
جج کو اللہ تعالیٰ اور آئین کا ڈر ہونا چاہیے ، ڈرپوک جج قانون اور آئین کے مطابق فیصلے کرتا ہے ۔لاہور ہائیکورٹ بار میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا دہشت گرد کے کوئی دلائل نہیں ہوتے ، یہ کمزور ترین طبقہ ہے جو اسلحہ کے زور پر کام کرتا ہے ۔ضلعی عدالتیں فوجداری اور دیوانی مقدمات سنتی ہیں،عوام کی شکایت ہے کہ فیصلے برسوں بعد ہوتے ہیں، عوام کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ فیصلے پر اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔ان کا مزید کہنا تھا مقدمہ بازی کی بڑی وجہ قانون سے ناواقفیت ہے ۔
شہری پاکستان میں قوانین معلوم کرنا چاہے تو اسے ایک جگہ اکٹھا نہیں ملتا، ایک زمانے میں ہر برس کے وفاقی قوانین شائع کیے جاتے تھے ، اب یہ سلسلہ ختم ہو گیا ہے ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاموجودہ قوانین میں جو ترامیم آتی ہیں، اب قوانین میں ان کا اندراج نہیں کیا جا رہا، اکثر اوقات پرانا قانون سامنے رکھنا پڑتا ہے ۔پاکستان میں اردو میں قانون بنانے کی ضرورت ہے ۔فیصلوں میں تاخیر کے حالات بہتر بنانے کیلئے کچھ اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔ فائز عیسیٰ نے کہا خواتین کے بغیر ملک ترقی نہیں کرتے ۔
پنجاب بار کونسل کے زیر اہتمام تقریب میں وائس چیئرمین فرحان شہزاد،چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی حاجی افضل ،صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون ،سینیٹر اعظم نذیر تارڑ بھی شریک ہوئے ۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا بلوچستان میں بطور چیف جسٹس پہلی خاتون جج کو تعینات کیا ،ہڑتال کے باوجود کیسز کی سماعت کرتا تھا۔ ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ بہت اہم ہے لاہور کا بڑا مسئلہ سموگ ہے ۔لاہور میں بڑا افسوسناک سانحہ ہوا، اگر میرے ساتھ پولیس ہوگی تو لوگوں کی حفاظت کون کرے گا ۔میں تقریب میں جی او آ ر سے پیدل ہائیکورٹ آیا ہوں راستے میں جگہ جگہ رکاوٹیں دیکھیں ،مجھے بڑی تکلیف ہوئی بلاوجہ راستے بند ہیں،گٹر کھلے ہوئے تھے ۔
راستے میں ایک صاحب کا گیٹ تھا میں ان صاحب کا نام نہیں لوں گا کیونکہ میں سیاسی نہیں ہوں ۔باہر تو ایسا نہیں ہوتا ،وہاں تو ا یئر پورٹ پر وی آئی پیز کے اعلانات بھی نہیں کیے جاتے ۔انہوں نے مزید کہا میرے متعلق یوٹیوب پر ایک شخص نے پروگرام کیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو چوک پر گولیاں ماری جائیں ،لاش کو لٹکایا جائے ۔ میری بیوی نے متعلقہ شخص کے خلاف ایف آئی آر کی درخواست جمع کروائی تو حیران ہوں پانچ روز بعد الیکٹرونک کرائم کے تحت مقدمہ درج ہوا ۔ واضح رہے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ وکلا سے خطاب کرنے کے لئے بغیر پروٹوکول لاہور ہائی کورٹ پہنچے ۔صدر لاہور بار مقصود بٹر نے ان کا استقبال کیا،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بارش سے بچنے کے لیے چھتری خود پکڑ رکھی تھی۔