حکومت سے نکلا تو زیادہ خطرناک ہونگا : سڑکوں پر آیا تو اپوزیشن کو چھپنے کی جگہ نہ ملے گی، شہبازشریف قومی مجرم، نوازشریف لندن سے شوشے چھوڑتا رہے گا : عمران خان

حکومت سے نکلا تو زیادہ خطرناک ہونگا : سڑکوں پر آیا تو اپوزیشن کو چھپنے کی جگہ نہ ملے گی، شہبازشریف قومی مجرم، نوازشریف لندن سے شوشے چھوڑتا رہے گا : عمران خان

اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں ، مانیٹرنگ ڈیسک ، دنیا نیوز ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت سے نکل گیا تو آپ کیلئے زیادہ خطرناک ہوجاؤں گا۔

این آر او مانگنے والے پارلیمنٹ میں شور مچاتے ہیں، بولنے نہیں دیتے ، اس لئے کوشش تھی ہر ماہ بعد عوام کے سوالوں کا جواب دوں ، شہبازشریف کو اپوزیشن لیڈر نہیں قومی مجرم سمجھتا ہوں، مجرموں سے مفاہمت کروں گا تو قوم سے غداری کروں گا،مہنگائی راتوں کو جگا دیتی ہے ،گیس اور کھاد بحران کے باعث کھانے کی اشیا میں کمی ہوسکتی ہے ، پٹرول بھی مزید مہنگا ہو نے کا خدشہ ہے ، چوری کر نے والا ٹبر کبھی واپس نہیں آئیگا ، یہ واپسی اور ڈیل کی باتیں نہ کریں تو ن لیگ ٹوٹ جائے گی،مشرف نے 2 گھرانوں کی چوری معاف کرکے جرم کیا ،شہبازشریف پارلیمنٹ میں 3،3 گھنٹے کی تقریریں کرتے ہیں، تقریر کم اورجاب کی درخواست زیادہ ہوتی ہے ۔

شہباز شریف کے کیسز میں ذاتی دلچسپی لیتا ہوں، عدالتیں شہبازشریف کے کیسوں کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں، پاکستان کے اندر سے 8 ہزار ارب ٹیکس اکٹھا کر کے دکھاؤں گا۔نوازشریف لندن سے شوشے چھوڑتے رہیں گے ،واپس نہیں آئیں گے ۔ اتوار کو \'\'آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ\'\' میں براہ راست عوام کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ میں نے کہا تھا کوئی مفاہمت نہیں کرنی ،یہ جو ملک کے بڑے بڑے ڈاکو ہیں ،میں واضح کرتا ہوں کہ یہ چور نہیں ہیں ڈاکو ہیں ،میں سیاست میں آیا بھی ان کے خلاف تھا ،جس آدمی کو اللہ نے سب کچھ دیا ،اس کو کیا ضرورت پڑی تھی کہ اپنا گھر بار داؤ پر لگاکر گھٹیا لوگوں سے ہر روز گالیاں سنے ۔مشرف نے اس ملک پر ظلم کیا این آر او دے کر مارشل لا ئسے زیادہ بڑا ظلم کیا ۔

ان دو خاندانوں کو این آر او د ینے کی سزا آج ہم بھگت رہے ہیں ۔یہ مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے تھے ،شاید یہ بھی آخر میں مشرف کی طرح این آر او دے دے گا ،اگر میں یہ کروں گا تو ملک سے سب سے بڑی غداری ہوگی ۔ٹی وی پر افراتفری پھیلائی ہوئی ہے کہ ملک تباہ ہوگیا ،غربت بڑھ گئی ۔میں خود تسلیم کرتا ہوں مہنگائی بڑھی ہے ،تنخواہ دار طبقے پر مشکل وقت ہے ،ساری دنیا میں مشکل وقت ہے ،شام کو ٹی وی پر بیٹھ جاتے ہیں ،ایک پی ٹی آئی کا بیچارہ ہوتا ہے ،اینکر بھی ان کے ساتھ مل جاتا ہے ۔ملک تباہ ہوگیا تو پاکستان کی معیشت کیسے بڑھی ؟ صحافی کبھی کبھی ایسی مایوسی پھیلادیتے ہیں کہ عام لوگ سمجھتے ہیں کہ ملک آج گیا یا کل ۔یہ عام لوگ نہیں یہ سیاستدان نہیں ،یہ مافیاز ہیں ،یہ چاہتے کہ یہ حکومت اس لئے گرجائے کہ کہیں ان کا احتساب نہ ہوجائے ،میڈیا میں بیٹھے لوگ ان سے ملکر مایوسی پھیلا رہے ہیں ۔

چاہتا ہوں صحافی متوازن چلیں ،اس وقت ہر چیز بڑھ رہی ہے تو مایوسی کس بات کی ہے ۔کرپٹ لوگوں کی اس معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہے ،ایک آدمی کو عدالت مجرم قرار دیتی ہے ،اربوں کی لندن میں پراپرٹی ہے ،پہلے اپنے بچے باہر بھگا د ئیے ، آپ نے کہیں سنا ہے کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے نے بچے باہر بٹھاد ئیے ہیں ،اربوں کی پراپرٹی میں رہ رہے ہیں ،اس سے پوچھو تو کہتے ہیں مجھے نہیں پتا ، میرے بچوں سے پوچھو جو باہر چلے گئے ،دوسرا جو اپوزیشن لیڈر ہے اس نے اپنے بیٹے کو باہر بھجوا دیا ،اپنے داماد کو باہر بھجوا دیا ،یہ ہمارے دور میں نہیں ان کے دور میں ہی باہر گئے ۔اسحاق ڈار باہر بھاگا ، مجھ پر الزام لگا تو جواب دیا ،معاشرہ ایسے ٹریٹ کررہا ہے کہ بڑے لیڈر ہیں ۔یہ قانون کی بالا دستی نہ ہونے سے ہے ،مجھے کہتے ہیں آپ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ملتے نہیں،ہاتھ نہیں ملاتے ،میں اس کو اپوزیشن لیڈر نہیں سمجھتا ،میں اس کو قوم کا مجرم سمجھتا ہوں ،اپوزیشن لیڈر کا ملک میں بہت بڑا رتبہ ہوتا ہے ،ڈیڑھ ڈیڑھ گھنٹے کی تقریر کرتے ہیں ،تقریر نہیں جاب ایپلی کیشن ہوتی ہے ۔

ابھی تک یہ نہیں جواب دے سکے ایک چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں سوا کروڑ روپیہ کیسے آگیا ،16 ارب نوکروں کے نام پر کیسے آ گئے ۔میں عدلیہ سے کہتا ہوں کہ خدا کا واسطہ ہے شہباز شریف کیس کی روزانہ کی بنیادپر سماعت کرکے معاملہ ختم کریں ۔کوئی چینی والا ہے ،کوئی فالودے والا ہے ،جو کبھی باہر نہیں گیا پیسے بھجوا رہا ۔میں اپوزیشن لیڈر کو ملوں گا تو سمجھوں گا کہ جرم اس معاشرے میں کوئی بری چیز نہیں ۔معاشرہ ایٹم بم سے نہیں ،اخلاقیات تباہ ہونے سے برباد ہوتا ہے ۔میں سب کو ساتھ لے کر چلنے کو تیار ہوں ۔پی ٹی ایم ،ٹی ٹی پی سے بات کرنے کو تیار ہوں ۔مگر ڈاکوؤں سے نہیں ۔ کوئی بھی بیروز گار سیاستدان کہتا ہے میں حکومت گرادوں گا ،کبھی کوئی کچھ کہتا ہے ،یہ پبلک کو نکالنے کی کوشش کررہے ہیں،عوام کو ایک بار ذوالفقار بھٹو نے نکالا تھا ،پھر اللہ کا کرم ہے کہ پبلک میرے ساتھ نکلی ہے ،کسی نے 4 دفعہ مینار پاکستان کو نہیں بھرا،میں نے بھرا ہے ،مطلب عوام بیوقوف نہیں ہیں،وہ آپ کی چوری بچانے کیلئے نہیں نکلیں گے ۔میں قوم کی چوری بچانے کیلئے نکلا تھا ۔

ہماری پارٹی حکومت کی یہ مدت اورآئندہ مدت بھی پوری کرے گی۔آپ کو خبردار کر دوں اگر حکومت سے باہر نکل گیا تو آپ کیلئے زیادہ خطرناک ہوں گا۔ ابھی تو دفتر میں بیٹھا تماشے دیکھ رہا ہوں، اگر میں سڑکوں پر نکل آیا تو آپ کیلئے چھپنے کی جگہ نہیں ہو گی، لوگ آپ کو پہچان چکے ہیں،جو آپ نے 30 ،35 سالوں میں ملک ساتھ کیا ہے ۔عوام آپ کے ساتھ اس لئے نہیں نکلتے کیونکہ آپ چوری بچانے کیلئے نکلتے ہو۔ کہتے ہیں نواز شریف آج آجائے گا کل آجائے گا۔میں تو دعا کرتا ہوں کہ لندن سے آج آجائیں ، وہ واپس نہیں آنے لگا،اس کو پیسے سے پیار ہے ،جو پیسے کی پوجا کرتا ہے وہ کبھی بھی پیسے کو گنوانا نہیں چاہتا۔بڑی باتیں ہورہی ہیں کہ ڈیل ہوگئی،وہ وہا ں بیٹھا رہے گا ، یہ وہ لوگ ہیں جن کا ٹائم ختم ہوچکا ، یہ ملک ان کو معاف نہیں کرنے والا ۔سارا ٹبر باہر بھاگا ہوا ہے ، کوئی پولوکھیل رہا ہے تو کوئی مہنگی گاڑیوں میں گھوم رہا ، اتنا پیسہ تو برطانیہ کی رائل فیملی نہیں خرچ کرسکتی۔کدھر سے آیا یہ پیسہ ۔میں تو ان کا انتظار کررہاہوں ،پاکستان آجائیں پلیز ۔

عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی نمو کورونا کے باوجود 5.37 فیصد، برآمدات 31 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر ہیں، ترسیلات زر 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہیں، میڈیا لوگوں کو یہ پہلو دکھائے ، مہنگائی عالمی مسئلہ ہے جس طرح کورونا سے نکلے ہیں، مہنگائی سے بھی نکلیں گے ، وسائل دستیاب ہونے پر ان کی تنخواہوں میں اضافہ کریں گے جس معاشرے میں قانون کی حکمرانی ختم ہوئی وہ تباہ ہوگیا، احتساب کو جہاد سمجھتا ہوں، ملک کے کریمنل جسٹس سسٹم میں اصلاحات لا رہے ہیں، بلدیاتی انتخابات کے اگلے مرحلے میں ٹکٹوں کی تقسیم اور امیدواروں کی اہلیت خود دیکھوں گا، پہلی بار پانچویں تک یکساں نصاب تعلیم متعارف کرایا ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ایک عظیم خواب کا نام ہے ۔ میں نے حال ہی میں ایک آرٹیکل لکھا تو اس پر کہا گیا کہ یہ دین کے پیچھے چھپ رہا ہے ، مجھے اللہ نے سب کچھ دیا تھا، مجھے سیاست میں آنے کی ضرورت نہیں تھی، مجھے سیاست میں آنے سے پہلے ہر کوئی جانتا تھا لیکن دیگر سیاستدانوں کو سیاست میں آنے سے پہلے کوئی نہیں جانتا تھا۔

میرے سیاست میں آنے کا مقصد یہی تھا جو 25 سال پہلے اپنے منشور میں دیا جو مقصد قرارداد مقاصد میں لکھا تھا کہ مدینہ کی اسلامی فلاحی ریاست کی بنیاد پر ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانی ہے ، میں نے کبھی نہیں کہا کہ ملک کو ایشیائی ٹائیگر بناؤں گا۔مہنگائی کے حوالہ سے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ آج انفارمیشن ٹیکنالوجی اور موبائل کا زمانہ ہے ، میں صبح ایک گھنٹے میں تمام انفارمیشن حاصل کر لیتا ہوں، مہنگائی مجھے کئی بار راتوں کو جگاتی ہے ، تاہم بڑا افسوس ہوتا ہے ۔ جہاں اس مقصد میں اچھے صحافی اور لوگوں کو ملک کی صورتحال سے آگاہ کرنے والے بھی ہیں، وہاں بہت سے صحافی عوام میں مایوسی پھیلاتے ہیں، ڈبلیو ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں مہنگائی 40 سال، جاپان 20 سال، فرانس 13 سال، جرمنی 30 سال اور یورپ میں 30 سال کی بلند ترین سطح پر ہے ، کینیڈا جیسے خوشحال ملک جہاں ہمارے لوگ کروڑوں روپے خرچ کر کے شہریت لیتے ہیں، وہاں 40 فیصد لوگوں کے پاس خوراک کے پیسے نہ ہونے کی فکر لاحق ہے ۔

وزیراعظم نے کہاکہ کورونا جیسا بحران 100 سال میں بھی نہیں آیا، اس سے ساری دنیا میں غربت بڑھی، امریکا میں کھانے کی اشیا حاصل کرنے والوں کی لائنیں لگی ہیں۔ہم نے تنخواہ دار طبقے کو محصولات بڑھنے پر ان کی تنخواہوں میں اضافہ کرنا ہے ، اس کیلئے صبر کرنا ہوگا،ٹیکس محصولات میں اضافہ پر احساس راشن میں اضافہ کریں گے ، کارپوریٹ سیکٹر میں 980 ارب روپے کا ریکارڈ منافع ہوا، انہیں کہتے ہیں کہ وہ اپنے مزدور طبقہ کی تنخواہوں میں اضافہ کریں۔ صحت کارڈ کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ صحت کارڈ پاکستان میں صحت کے شعبہ میں انقلاب برپا کرے گا، یہ ایک پورا نظام ہے ، اس سے دیہی علاقوں میں ہسپتالوں کا انفراسٹرکچر بنے گا، نجی شعبہ کو ہسپتالوں کے قیام کیلئے کم قیمت پر سرکاری اراضی کی فراہمی کی ہدایت کی ہے ، اس کا اقتدار میں آنے سے پہلے سوچا تھا کہ اللہ نے موقع دیا تو غریب کو علاج کی مفت سہولت فراہم کریں گے ۔

ماضی میں کسی نے اس جانب نہیں سوچا کیونکہ یہاں وہ لوگ حکمران تھے جو اپنے ٹیسٹ کرانے لندن چلے جاتے تھے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ جب ان کی حکومت آئی تو ملک کو چار بحرانوں کا سامنا تھا، بیرونی قرضوں کی واپسی کیلئے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان ڈیفالٹ کے قریب تھا، مالی خسارہ ریکارڈ سطح پر تھا، سرکلر ڈیٹ 480 ارب روپے سے تجاوز کر چکا تھا جبکہ پاکستان سے ڈالر افغانستان سمگل ہونے کی وجہ سے روپے پر دباؤ تھا، ان چار بحرانوں کے باوجود شروع کا وقت ملک کو مستحکم کرنے کا تھا اور ہم اس میں کامیاب رہے ، پھر کورونا کی شکل میں دنیا کی سب سے بڑی وبا آگئی، پاکستان کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کی وجہ سے پاکستان کو دنیا کے تین سرفہرست ممالک میں شامل کیا گیا ہے ، حکومت جس طرح کورونا بحران سے نکلی، اسی طرح مہنگائی سے بھی نکلے گی۔ وزیراعظم نے عوام سے اپیل کی کہ وہ تیزی سے پھیلتی کورونا کی پانچویں لہر میں احتیاط کریں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم نے اپنے کاروبار بند نہیں کرنے ، اب برطانیہ جہاں تیزی سے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے ، اس کے وزیراعظم نے بھی اعلان کیا ہے کہ مکمل لاک ڈاؤن نہیں لگایا جائے گا، دنیا میں کورونا سے امیر ترین لوگوں کو فائدہ ہوا اور ان کی آمدن میں نمایاں اضافہ ہوا جبکہ ساری دنیا میں نچلا طبقہ متاثرہوا۔ ہم پانچویں لہر سے بھی نکل جائیں گے ۔ صدارتی نظام کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں نے اپنے ابتدائی دنوں میں قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ آپ کو بڑا شور ملے گا کہ ملک تباہ ہوگیا، جمہوریت کو خطرہ ہوگیا ہے ، مجھے نااہل کہا جائے گا لیکن ہم نے بڑے ڈاکوؤں سے کوئی مفاہمت اور سمجھوتا نہیں کرنا،ان کی کوشش تھی کہ مشرف کی طرح مجھے بھی اتنا بلیک میل کریں گے تو میں انہیں این آر او دیکر کہوں گا کہ یہ قوم کا لوٹا پیسہ رکھ لیں لیکن میں ان سے مفاہمت اور سمجھوتے کو سب سے بڑی غداری سمجھتا ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی جی ڈی پی 5.37 فیصد پر ہے ، کورونا کے باوجود یہ اضافہ ہے تو کیسے کہا جا سکتا ہے کہ غربت میں اضافہ ہوا۔ وزیراعظم نے کہاکہ پراپیگنڈا اور جعلی خبریں پھیلا کر ملک میں تباہی کی باتیں کرنے والے مافیاز ہیں، ان کا صرف ایک مقصد ہے کہ ان کی بیرون ملک جائیدادوں پر ہاتھ نہ ڈالا جائے ، مایوسی پھیلانے کے باوجود ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان کی شرح نمو 5.37 ہے ، ہمارے معاشرے میں سب سے بڑی خرابی یہی ہے یہاں طاقتور کیلئے ایک اور غریب کیلئے دوسرا قانون ہے ، قانون کی بالادستی ختم ہو چکی ہے ، اس وقت جیلوں میں کوئی طاقتور ڈاکو نہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ معاشرہ بدی کو شکست دیتا ہے ، بدعنوان لوگوں کی اس معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ، میرے اوپر اپوزیشن نے الزام لگایا تو میں نے آٹھ ماہ میں ایک ایک چیز کا جواب دیا لیکن انہیں معاشرے میں ایسے پروٹوکول دیا جا رہا ہے کہ جیسے یہ بڑے ڈیموکریٹ ہیں۔

وزیراعظم نے کہاکہ ماضی میں ججز کو یہ لوگ پیسے کھلاتے تھے ، اسی لئے جسٹس کھوسہ نے انہیں سسلین مافیا قرار دیا تھا۔ وزیراعظم نے کہاکہ اس ملک میں سیاست دان ہی نہیں بلکہ مافیاز بیٹھے ہیں جو ملکر ذخیرہ اندوزی کر کے قیمتوں میں اضافے کا سبب بنتے ہیں، ان پر بنائی گئی ریگولیٹری اتھارٹیاں ان کو اس وجہ سے کنٹرول نہیں کر پا رہیں کہ یہ مافیا عدالتوں سے حکم امتناعی لے لیتا ہے ، اس وقت 800 حکم امتناعی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم عدالتوں سے ان کے جلد فیصلے کی اپیل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمزور کی چوری سے نہیں بلکہ ملک طاقتور کی چوری سے تباہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قوم کو چند ماہ میں کریمنل جسٹس سسٹم میں اصلاحات کی خوشخبری دیں گے ۔ وزیراعظم نے ڈنمارک میں پی آئی اے کے حوا لے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں اس کی تحقیقات کرانے کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی تارکین وطن سٹیزن پورٹل پر اپنے مسائل کے حوالہ سے مجھ سے بات کریں۔

خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ناکامی کے حوالہ سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ دوسرے مرحلے میں وہ تمام امور اپنے ہاتھ میں رکھیں گے ، اگر کوئی پارٹی رہنما اپنے کسی رشتہ دار کو ڈسٹرکٹ یا تحصیل ناظم کا امیدوار بنانا چاہتا ہے تو اپنی سربراہی میں قائم کمیٹی کے پلیٹ فارم سے اس کی اہلیت دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کا ووٹ بینک برقرار ہے تاہم ٹکٹوں کی تقسیم پر اختلافات کی وجہ سے پی ٹی آئی کے امیدوار کے مقابلے میں پی ٹی آئی کا ہی امیدوار کھڑا ہوگیا۔ درآمد شدہ موبائلز پر زائد ٹیکسوں کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم اپنے ملک میں چیزیں بنانے کیلئے کوشاں ہیں، میں خود باہر کے کپڑے نہیں پہنتا، ماضی میں ملک کو امپورٹ کرنے پر لگایا گیا، باہر سے موبائل کمپنیاں یہاں آکر سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہی ہیں، ہم نے ضمنی مالیاتی بجٹ میں معیشت کو ڈاکومنٹڈ کرنے کی کوشش کی، اس سے ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہوگا۔

22 کروڑ کے ملک میں اگر 22 لاکھ لوگ ٹیکس دیں گے تو وہ باقیوں کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتے ، پاکستان میں لوگ دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں، جب ہم ٹیکس نہیں دیں گے تو ملک ٹھیک کرنے کیلئے پیسہ کہاں سے آئے گا، ہم ایف بی آر میں آٹومیشن پر کام کر رہے ہیں، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لا رہے ہیں، ایف بی آر میں بیٹھے لوگ اپنے مفادات کیلئے ایسا نہیں ہونے دیتے تھے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ بڑے گھروں اور گاڑیوں والوں کی تفصیل لے رہے ہیں، انہیں ایک بار موقع دیں گے ، وہ ساری سہولتیں لے رہے ہیں اور ٹیکس نہیں دے رہے کیونکہ ماضی میں ایسے لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، ہر شہری کو ٹیکس دینا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ تعلیم کو ماضی میں اتنی ترجیح نہیں دی گئی، تعلیم کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا، ہم 60 لاکھ مستحق نوجوانوں کو میرٹ پر سکالر شپس دینے جا رہے ہیں، اس پر 47 ارب روپے خرچ کر رہے ہیں، ہم ملک میں تین مختلف نصاب ختم کر کے پہلی بار مشاورت کے ساتھ پانچویں تک یکساں نصاب لا ئے ۔

اس سے عام آدمی کو اوپر آنے کا موقع ملے گا، اپنے بچوں کو اچھی تعلیم اور ان کی تربیت کیلئے آٹھویں سے دسویں جماعت تک نبی کریم ﷺ کی سیرت پڑھائیں گے تاکہ وہ ان کی زندگی سے سیکھیں، دنیا میں ان سے بڑا کوئی انسان نہیں آیا۔ لانگ مارچ کے حوالہ سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اپوزیشن نے تین سال میں کونسا کام نہیں کیا، بے روزگار سیاستدان حکومت گرانے کی بات کرتا ہے ، 11 جماعتوں کا گلدستہ مینار پاکستان نہیں بھر سکا جبکہ میں نے چار بار یہ جلسہ گاہ بھری، عوام مہنگائی سے بھلے تنگ ہوں لیکن وہ ان کیلئے نہیں نکلیں گے ،قوم ان کی چوری بچانے نہیں نکلے گی، اب تو ہم مشکل وقت سے نکلے ہیں۔ لوگوں کے اندر ان کی حکومتوں کا 30 سال کا لاوا اگر پھٹ گیا تو یہ باقی بھی لندن بھاگیں گے ۔

وزیراعظم نے واضح طور پر کہا کہ عمران خان جادو کا ڈنڈا ہلا کر ملک کو سیدھا نہیں کر سکتا ،ایک دم دودھ کی نہریں بہانے کی کبھی بات نہیں کی ۔عمران خان نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ سنگا پور کا وزیر کرپشن پر پکڑا گیا تو اس نے خود کشی کرلی کیوں کہ اسے پتا تھا کہ معاشرے میں اب کوئی جگہ نہیں ہے ۔ادھر اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں انسانی بحران سے متعلق آگاہی کیلئے اپنی آواز بلند کروں گا ۔میں چاہتاہوں کہ عالمی برادری اس مسئلے پر قدم آگے بڑھائے ۔ میں چاہوں گا کہ عوام افغانستان میں پیدا ہونے والے اس انسانی بحران کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے عالمی اقدام میں ساتھ دیں جس انسانی بحران سے افغانستان میں لاکھوں افرادخصوصا ً بچوں کی زندگیوں کو بھوک اور افلاس سے خطرہ لاحق ہے ۔عمران خان نے ایک بار پھر عالمی برادری پرزور دیا کہ وہ افغان عوام کو فوری انسانی ریلیف فراہم کرے ،جنہیں شدید غذائی قلت کا سامنا ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں