نورمقدم کیس،آلہ قتل پرملزم کے فنگرپرنٹ واضح نہیں:تفتیشی

نورمقدم کیس،آلہ قتل پرملزم کے فنگرپرنٹ واضح نہیں:تفتیشی

اسلام آباد(اپنے نامہ نگارسے )سابق سفارتکار شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے مقدمے کی سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ فرانزک رپورٹ کے سوا پولیس کے پاس اس مقدمے کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے خلاف کوئی چشم دید گواہ نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ فرانزک رپورٹ کے مطابق جس چھری سے نورمقدم کا گلا کاٹا گیا اس پر ملزم ظاہر جعفر کی انگلیوں کے نشان واضح نہیں ہوئے ۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں زیر سماعت نور مقدم قتل کیس میں تفتیشی افسر کے بیان پر وکلاء صفائی کی جرح جاری رہی۔گزشتہ روز سماعت کے دوران مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے وکیل سکندر ذوالقرنین،سجاد احمد بھٹی، پراسیکیوٹر رانا حسن عباس، مقدمہ کے تفتیشی آفیسر انسپکٹر عبدالستاراور دیگر عدالت پیش ہوئے۔

تفتیشی افسر عبدالستار پر مرکزی ملزم ظاہرجعفر کے وکیل سکندر ذوالقرنین نے جرح کی جس کے دوران تفتیشی افسر نے کہاکہ کانسٹیبل سکندر حیات، زبیر مظہر اے ایس آئی، کانسٹیبل عابد لطیف اور اعتزاز کانسٹیبل ایس ایچ او ویمن لیڈی کانسٹیبل اقصیٰ رانی جائے وقوعہ پر پہنچے ، اے ایس آئی زبیر مظہر پہلے پہنچا تھا پولیس ڈائری میں جو میں نے اپنے ساتھ جانے کا لکھا وہ غلط لکھا،مدعی شوکت مقدم اپنے عزیز و اقارب کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہلے سے موجود تھے ، ڈیتھ سرٹیفکیٹ پولی کلینک سے حاصل کیا تھا ۔

دوران سماعت مرکزی ملزم ظاہرجعفر اور دیگر ملزمان کو کمراعدالت میں پیش کردیاگیااور عدالت نے ملزمان کی حاضری لگائی،ملزم کمرا عدالت میں غنودگی کی حالت میں سرجھکائے بیٹھا رہا۔ وکیل ذوالقرنین سکندر نے تفتیشی کے بیان پر جرح مکمل کر لی ، عدالت نے سماعت کل بدھ تک کیلئے ملتوی کردی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں