غفلت پرڈی جی ایف آئی اے کوجیل جاناہوگا:اسلام آباد ہائیکورٹ

غفلت پرڈی جی ایف آئی اے کوجیل جاناہوگا:اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد(اپنے نامہ نگارسے )اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامرفاروق کی عدالت نے سوشل میڈیا پر بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیر کیس میں ملوث مجرمان کے خلاف کارروائی کیلئے دائر درخواست میں ٹرائل کورٹس میں زیر سماعت گستاخانہ مواد سے متعلق تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کرلیا اور درخواستوں کا اصل ریکارڈ موجود نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے۔

 آئندہ سماعت پر ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو ذاتی حیثیت میں ریکارڈ سمیت پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ غفلت اور کوتاہی ثابت ہونے پرڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سمیت پورے ڈیپارٹمنٹ کو جیل بھیج دیں گے اور ڈی جی ایف آئی اے کے خلاف بھی کارروائی کریں گے ۔ گزشتہ روز سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے ، عدالت نے استفسار کیاکہ کیا ایف آئی اے نے گستاخانہ مواد کے خلاف درخواستوں سے متعلق رپورٹ جمع کرا دی ہے ۔

جس پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بتایاکہ جی،ہم نے تفصیلی رپورٹ جمع کرا دی ہے ، عدالت کے پوچھنے پر ایڈیشنل ڈائریکٹر لیگل ایف آئی اے شیخ عامر نے کہاکہ 17 درخواستوں میں سے 13 درخواستیں انکوائری کے بعد نمٹا دی گئیں،باقی چار درخواستوں پر کارروائی کی گئی،عدالت نے استفسار کیاکہ کن وجوہات پر درخواستوں کو نمٹایاگیا، ایڈیشنل ڈائریکٹر لیگل نے کہاکہ ہم نے متعلقہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے تفصیلات مانگی تھیں۔

انہوں نے تفصیلات نہیں دیں جس پرہم نے پی ٹی اے سے مذکورہ گستاخانہ مواد بلاک کروا کے درخواستیں نمٹا دی ہیں، درخواست گزار وکیل نے کہاکہ ایف آئی اے عدالت میں غلط بیانی کررہی ہے ،ان کے پاس ہماری اصل درخواستیں ہی موجود نہیں ہیں،ایف آئی اے نے ہماری درخواستیں گم کر دی ہیں،اب فرضی رپورٹس عدالت میں جمع کرا رہے ہیں،آج بھی ایف آئی اے جو رپورٹ عدالت میں لائی ہے ،ان میں اصل درخواستیں موجود نہیں ہیں، عدالت نے استفسار کیاکہ جن 13 درخواستوں کو آپ نے نمٹایاہے ،وہ اصل درخواستیں کہاں ہیں، ایف آئی اے افسر نے کہاکہ اصل درخواستیں ہمارے پاس موجود ہیں،ہم پیش کر دیتے ہیں۔

جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دئیے کہ ہم آپ کا یہ بیان قلمبند کر لیتے ہیں،اگر اصل درخواستیں موجود نہ ہوئیں تو آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہو گی،اگر اصل درخواستیں موجود نہ ہوئیں تو ہم آپ کو جیل بھیجیں گے ، ایف آئی اے افسر نے کہاکہ عدالت ہمیں تھوڑا وقت دے دے ،ہم ریکارڈ دیکھ کر بتاتے ہیں،جس پر عدالت نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ توہین رسالت و توہین مذہب سے سنگین کوئی معاملہ نہیں ہے ،اگر ثابت ہوا کہ ایف آئی اے نے اس معاملے میں کوئی غفلت برتی ہے تو ڈی جی ایف آئی اے کو بھی جیل جانا ہو گا۔

ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ سے کہہ دیں کہ اگر اصل درخواستیں موجود نہیں ہیں تو آئندہ سماعت پر جیل جانے کے لئے تیاری کرکے آئیں،عدالت کایہ بھی کہنا تھا کہ اگر پٹیشنرز کو ہراساں کرکے ان سے دوبارہ درخواستیں لینے کی کوشش کی گئی تو اس کے نتائج بھی بہت سنگین ہوں گے ، جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیاکہ اسلام آباد میں مقدمات کا اندراج کرکے دو مقدمات کا ٹرائل پشاور میں کیوں کیا جارہا ہے ، درخواست گزاروں کو مقدمات میں مدعی کیوں نہیں بنایا گیا، اس موقع پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور اے ڈی لیگل ایف آئی اے عدالتی سوالات کا کوئی جواب نہ دے سکے جس پر عدالت نے کہاکہ ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کر لیتے ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ ڈی جی صاحب کو طلب نہ کریں،ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ سے ہی وضاحت لے لیجئے ،جس پر عدالت نے کہاکہ ڈی جی ایف آئی اے کو کیوں نہ طلب کریں؟وہ عدالت میں پیش ہوں تو انہیں پتا چلے کہ ان کا ادارہ کیا کررہا ہے ، عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ کیس کی مزید سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں