فوجداری قانون میں اصلاحات، حکومت نے اپنا کام کردیا، اب عدلیہ اور وکلا عملدر آمد کرائیں: وزیراعظم

فوجداری قانون میں اصلاحات، حکومت نے اپنا کام کردیا، اب عدلیہ اور وکلا عملدر آمد کرائیں: وزیراعظم

اسلام آباد،لاہور(خصوصی نیوز رپورٹر،سیاسی رپورٹر سے ،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا طاقتور کو قانون کا تابع بنانا جہاد ہے ، فوجداری نظام میں اصلاحات قانون کی حکمرانی کی طرف بڑا قدم ہے ۔

حکومت نے اپنا کام کردیا، اب عدلیہ وکلاعملدرآمد کرائیں، فوجداری قانون اور نظام انصاف میں اصلاحات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی ملک اور معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا، ہمارے ملک میں انصاف کا نظام آہستہ آہستہ ایسے بنتا گیا کہ طاقتور اس سے فائدہ اٹھاتا رہا اور اسے کوئی پکڑ نہیں سکتا تھا جبکہ عام آدمی سے جیلیں بھری ہوئی ہیں،انصاف کا نظام ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچا ہے ، تعلیم کا نظام بھی خراب ہو گیا،ہمارے ہسپتالوں کی بھی یہی صورتحال رہی اور آہستہ آہستہ ہمارے سرکاری ہسپتال پیچھے رہ گئے ،امیر طبقے کے علاج کیلئے نجی ہسپتال موجود تھے جبکہ بہت زیادہ امیر لوگ علاج کرانے باہر چلے جاتے ہیں ۔

وزیراعظم نے کہاکہ فوجداری قوانین میں اصلاحات ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کی جا رہی ہیں، ضابطہ دیوانی میں پہلے ہم یہ کام کر چکے ہیں،انصاف کے نظام میں اصلاحات کا مقصد عام آدمی کو انصاف فراہم کرنا اور طاقتور کو قانون کے تابع لانا ہے ، مدینہ کی ریاست وہ پہلی ریاست تھی جس نے دنیا کی تاریخ میں ایک عظیم انقلاب برپا کیا،قرار داد مقاصد کا ماڈل بھی مدینہ کی ریاست ہی تھی جس کے دو بنیادی اصول تھے ، ایک فلاحی ریاست کا قیام اور دوسرا قانون کی حکمرانی ۔

ملک میں پہلی مرتبہ یونیورسل ہیلتھ کوریج دی جارہی ہے اور عام آدمی کو علاج کیلئے ہیلتھ کارڈ فراہم کئے جا رہے ہیں، یہ فلاحی ریاست کے قیام کی طرف ایک بہت بڑا قدم ہے جبکہ فوجداری قانون اور نظام انصاف میں اصلاحات قانون کی حکمرانی کی طرف ایک اہم قد م ہے ،ہجرت مدینہ کے بعد مسلمانوں نے پہلے پانچ سال بہت مشکلات کا سامنا کیا لیکن ان پانچ سالوں میں قانون کی بالادستی قائم کی گئی،پاکستان میں عدالتی نظام آہستہ آہستہ کمزور ہوتا گیا،طاقتور اور کمزور کے لئے الگ الگ قانون تھے ، لیگل سسٹم ٹھیک نہ ہونے سے قانون کی حکمرانی ممکن نہیں، معاشرے میں انصاف سے ہی ترقی ممکن ہو گی کیونکہ طاقتور کو چوری کی سزا نہیں ملتی اور کمزور پھنس جاتا ہے ۔

اصلاحات کا مقصد عام آدمی کو انصاف کی فراہمی یقینی بناناہے ،اس کا سب سے زیادہ فائدہ عام آدمی کو ہوگا،جب غریب کو طاقتور کے مقابلے میں انصاف ملتا ہے تو وہ دعائیں دیتا ہے اور غریب کی دعاؤں سے اللہ کی برکت آتی ہے ،ہم نے اپنا کام کردیا ہے ، اب عدلیہ اور وکلا فوجداری قوانین اور نظام انصاف میں اصلاحات پر عملدرآمد کرائیں،انہوں نے کہا 90 لاکھ اوور سیز پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں اور ان کی آمدنی 22 کروڑ پاکستانیوں سے زیادہ ہے ، ان کی ترسیلات زر سے ملک کا نظام چل رہا ہے لیکن وہ پاکستان میں اس لئے سرمایہ کاری نہیں کرتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہاں پر قانون کی حکمرانی نہیں ہے ،جس وقت اوورسیز پاکستانیوں نے سرمایہ کاری شروع کردی۔

ہمیں کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلانے پڑیں گے ،اب ہم کبھی قرضے کے لئے آئی ایم ایف سے رجوع کرتے ہیں اور کبھی دوستوں کے پاس جانا پڑتاہے ،وزیراعظم نے کہا ریکوڈک سے پاکستان کو 6 ارب ڈالر کا جرمانہ ہوا، اگر یہ کیس ہماری عدالتوں میں ہی حل کیا جاتا تو اتنا بڑا نقصان نہ ہوتا جس کی ہم نے بھاری قیمت ادا کی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہر سروے میں پاکستان قانون کی حکمرانی میں نیچے ہوتا ہے ، اس وقت سوئٹزر لینڈ سب سے اوپر ہے ،یہ فرق اس وجہ سے ہے کہ وہاں پر قانون کی حکمرانی ہے اور کوئی قبضہ گروپ نہیں ہے ،کسی وزیراعلیٰ یا سابق وزیراعلیٰ کے چپڑاسی کے اکائونٹ میں اربو ں روپے منتقل نہیں ہوتے ، طاقتور کو قانون کا تابع بنانا جہاد ہے ،انہوں نے کہا کہ کرکٹ میں سب سے پہلے غیر جانبدار ا مپائرز کی بات انہوں نے ہی کی تھی اب نئے انتخابی نظام میں ای وی ایم ٹیکنالوجی بھی لا رہے ہیں، اسلام میں وراثت میں خواتین کے حقوق مختص ہیں۔

یورپ میں 100 سال پہلے یہ حقوق دے د ئیے گئے ، اب یہ نہیں ہو سکتا کہ خواتین کو جائیداد میں ان کا حصہ نہ ملے ، تقریب سے فروغ نسیم نے بھی خطاب کیا۔دریں اثنا وزیراعظم سے معاون خصوصی سیّد طارق الحسن نے ملاقات کی، عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ 90 لاکھ تارکین وطن کو زیادہ سے زیادہ خدمات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے ایک ماہ میں جامع پالیسی تشکیل دی جائے ، ان کیلئے ایک چھت تلے مختلف خدمات کی فراہمی کیلئے 8 اوورسیز مراکز بھی قائم کئے جائیں۔وزیراعظم نے معاون خصوصی برائے سیاحت اعظم جمیل سے کہا پاکستان قدرتی حسن سے مالا مال ہے ،ہمیں انفر اسٹرکچر اور ہاؤسنگ کی ترقی سمیت سیاحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ،انہوں نے ملک میں سیاحت کے فروغ کیلئے نجی شعبے کو شامل کرنے پر زور دیا اور ملک میں متبادل سیاحتی مقامات تیار کرنے کی ہدایت کی تا کہ شمالی علاقہ جات کے موجودہ مصروف سیاحتی مقامات بالخصوص سردیوں کے موسم میں سیاحوں کے بہاؤ کو ہٹایا جا سکے ، عمران خان نے گورنر ہاؤس نتھیا گلی کی بحالی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ گورنر ہاؤس نتھیاگلی کو اعلیٰ درجے کا سیاحتی مقام بنایا جائے ۔

وزیراعظم سے مشیر احتساب بریگیڈیئر(ر)مصدق عباسی نے بھی ملاقات کی انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اپنے تجربے کی روشنی میں احتساب کے عمل کو شفاف اور تیز تر بنائیں گے ۔ وزیراعظم آج ایک روزہ دورہ پرلاہور آئیں گے ،وزیراعلیٰ اور گورنر پنجاب سمیت صوبائی وزرا سے ملاقاتیں اور ترقیاتی کاموں پر بریفنگ لیں گے اور مختلف اجلاسوں کی صدارت کریں گے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں