شوکت خانم کینسرہسپتال کی ساکھ پر بے بنیاد الزامات، مریضوں کی جانوں سے کھیلنے کے مترادف: انتظامیہ

شوکت خانم کینسرہسپتال کی ساکھ پر  بے بنیاد الزامات، مریضوں کی جانوں  سے کھیلنے کے مترادف: انتظامیہ

لاہور(سٹاف رپورٹر)شوکت خاتم کینسر ہسپتال کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ ہسپتال کی ساکھ پر بے بنیاد الزامات کینسر کے مستحق مریضوں کی جان سے کھیلنے کے مترادف ہے ۔

ہسپتال کی انتظامیہ کاکہنا تھا کہ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر لاہور اور پشاور کی تعمیرکا مقصد یہاں آنے والے تمام مریضوں کو کینسر کی تشخیص و علاج کی اعلیٰ ترین سہولیات ان کی مالی حیثیت سے قطع نظر بلا تفریق فراہم کرنا ہے ۔

گزشتہ روز چھپنے والی ایک خبر میں یہ بے بنیاد دعویٰ کیا گیا کہ ہسپتال کو ملنے والے عطیات مریضوں کے علاج کی بجائے دیگر مقاصدکے لیے استعمال کیے گئے ہیں ۔ہسپتال کی انتظامیہ اس دعوے کی سختی سے تردید کرتی ہے ،انکا کہنا تھا کہ ہسپتال کودیئے جانے والے تمام عطیات کا باقاعدہ اندراج کیاجاتا ہے اور تمام ڈونرز کو پکی رسید دی جاتی ہے جس پر عطیہ دینے والے کے تمام کوائف دستیاب ہوتے ہیں۔

شوکت خانم ہسپتال کو پاکستان اور بیرون ملک سے عطیات موصول ہوتے ہیں اور ہمارا ادارہ متعدد ممالک میں رجسٹرڈ ہے ۔ مزید یہ کہ ہسپتال کو ملنے والے عطیات کا تمام ریکارڈ ہمارے پاکستان اور بیرونِ مما لک میں موجود دفاتر میں دستیاب ہے ، جبکہ تمام مالی امورکا آڈٹ مستند آڈٹ فرم سے باقاعدہ کرایا جاتا ہے اور اس سلسلے میں ہر طرح کے متعلقہ قانونی تقاضے بھی پورے کیے جاتے ہیں ۔ چنانچہ یہ دعویٰ کہ ہسپتال کے عطیات کسی اور مقصد کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں سراسر بے بنیاد اورحقیقت کے منافی ہے ۔

ہسپتال کو ملنے والے ہر طرح کے عطیات کو صرف اور صرف مستحق مریضوں کو کینسر کی تشخیص و علاج کی اعلیٰ ترین سہولیا ت فراہم کرنے کے لیے ہی استعمال کیا جاتا ہے ۔ پچھلے تیس سال سے بھی زیادہ عرصے سے کروڑوں پاکستانیوں کا بھر پور اعتماد اور بھروسہ ہی ہے جس کی بدولت ہمارے ہسپتالوں میں ہر سال 40 ہزار سے زائد کینسر کے مریضوں کو خدمات فراہم کی جاتی ہیں ۔

ان مریضوں میں سے اکثریت ایسے افراد کی ہوتی ہے جو بین الاقوامی معیار کی ان سہولیات کے حصول کی استطاعت نہیں رکھتے ۔ ہمارے پاس آنے والے 75فیصد سے زائد مریضوں کو مخیر حضرات کے تعاون سے بلا معاوضہ سہولیات فراہم کی جارہی ہیں ۔ یہ حیران کن امر ہے کہ ایک اشاعتی ادارے نے صحافیانہ اقدار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تصدیق کیے بغیر بے بنیاد خبر شائع کر دی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں