منشیات کیس میں سزائے موت ختم،خواتین کی جاسوسی جرم

منشیات کیس میں سزائے موت ختم،خواتین کی جاسوسی جرم

اسلام آباد (خصوصی وقائع نگار)ملکی تاریخ میں 74 سال بعد پہلی بار وفاقی حکومت کی جانب سے فوجداری قوانین میں ترامیم کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں جن کے مطابق منشیات کیس میں سزائے موت ختم، خواتین کی جاسوسی جرم تصور ہوگی۔

فوجداری مقدمات میں ٹرائل کا فیصلہ صرف 9 مہینو ں میں اور اپیل پر فیصلہ صرف 6 مہینوں میں ہو گا،ٹرائل کورٹ کیس مینجمنٹ کا شیڈول تجویز کرے گی،قابل سماعت جرائم میں ایف آئی آر کا الیکٹرانک اندراج ممکن بنا یا گیا ہے جس کیلئے وفاقی یا صوبائی حکومت قواعد وضع کرے گی،ہر ضلع میں پولیس کنٹرول رومز بنا ئے جائیں گے ،اشتہاری ملزم کا شناختی کارڈ، پاسپورٹ، بینک کارڈ اور بینک اکاؤنٹ بلاک کیا جا سکے گا۔ ایف آئی آر کے اندراج کا نیا طریقہ کار متعارف کرا یا جارہا ہے جس سے جھوٹی ایف آئی آر کے اندراج اور صحیح ایف آئی آر کے عدم اندراج کے مسائل کا سدباب ہو سکے گا،پولیس کے سامنے دفعہ 161 ض۔

ف کا بیان آڈیو /ویڈیو ذرائع سے ریکارڈ کیا جا سکے گا،انویسٹی گیشن 45 دنوں کے اندر مکمل کی جائے گی۔دفعہ 173 ض ف کی رپورٹ پولیس پراسیکیوٹر کو بھیجے گی جو اس کی جانچ پڑتال کر کے اس کے اندر نقائص کی نشاندہی اور تصحیح کروائے گا۔

جج صاحبان مہینہ وار رپورٹ اپنے متعلقہ ہائی کورٹ کو بھجوا نے کے پابند ہوں گے اور اگر ٹرائل کا فیصلہ 9 مہینوں میں نہیں ہوتا تو اس کی وضاحت دینی ہو گی،جہاں ہائی کورٹ کا یہ نقطہ نظر ہو کہ مقدمے کے نمٹانے میں تاخیر عدالت کے پریذائیڈنگ آفیسر یا عدالت کے کسی منصب دار کی وجہ سے ہو تو قانون کے مطابق تادیبی کارروائی شروع کرے گی یا شروع کرنے کی ہدایت کرے گی۔

کسی بھی فوجداری کیس میں 3 دن سے زیا دہ التوا نہیں مل سکے گا،فوجداری مقدمات میں تمام گواہان کی شہادتیں، آڈیو /ویڈیو ذرائع سے ریکارڈ کی جا سکیں گی جن کو انگریزی زبان کے ساتھ ساتھ اس زبان میں جس میں شہادت دی گئی ہولفظ بہ لفظ لکھا جائے گا، وفاقی حکومت وقتاً فوقتاً سزائیں جاری کرنے یا عائد کرنے کیلئے رہنما اصول وضع کرے گی،ملزم کی گرفتاری کا جامع طریقہ کارتجویز کیا گیا ہے جس میں گرفتار کرنے والا پولیس افسر ملزم کو گرفتاری کی وجہ بتانے کے ساتھ ساتھ اس کے گھر والوں کو گرفتاری کی اطلاع اور ملزم کو اپنی مرضی کے وکیل سے رابطہ کی سہولت فراہم کرے گا۔

وفاقی اور صوبائی حکومت تھانوں کو اخراجات کی مد میں فنڈز جاری کریں گی،پلی بار گیننگ کا نیا تصور متعارف کرایا گیا ہے جو بنیادی طور پر عدالت کے بیک لاگزکو کم کرے گا جبکہ پلی بارگیننگ کا اطلاق موت، عمر قید یا 7 سال سے زیادہ سزا کے جرائم اور عورتوں یا بچوں کے خلاف جرائم والی سزاؤں پر نہیں ہو گا،امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کیلئے جلسے جلوسوں میں ہتھیار لے جانے پر پابندی ہو گی، مختلف جرائم میں سزاؤں کی حد کو بڑھایا گیا ہے۔

عورت کو ہراساں کرنے والے شخص کو سزا دی جا سکے گی،قانون شہادت میں بھی اہم ترامیم کی گئی ہیں جن میں جدید آلات کے ذریعے حاصل ہونے والے شواہد کو شہادت کا حصہ بنا یا جا سکے گا،وفاقی دارالحکومت میں فرانزک سائنس ایجنسی اور کریمنل پراسیکیوشن سروس بنا نے کیلئے نئے قوانین متعارف کروا ئے گئے ہیں،جیل قوانین میں بھی اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں