افغانستان سے پاکستان کیخلاف دہشتگردی جاری :مشیر سلامتی

افغانستان سے پاکستان کیخلاف دہشتگردی جاری :مشیر سلامتی

اسلام آباد (وقائع نگار، مانیٹرنگ ڈیسک)مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ افغان سرزمین اب بھی پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے ، طالبان حکومت سے مکمل پُرامید نہیں ہیں ۔

تاحال افغانستان میں دہشت گردوں کے منظم نیٹ ورک کام کر رہے ہیں ، کالعدم ٹی ٹی پی نے یک طرفہ طور پر سیز فائر معاہدہ ختم کیا لیکن جوبھی ملک پر جنگ مسلط کرے گا ، اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ قومی سلامتی پالیسی میں عام آدمی کا سوچا گیا ،جب کسی عالمی ادارے سے قرضہ لیتے ہیں تو قومی خود مختاری پر سمجھو تا کرنا پڑتا ہے ،جموں و کشمیر نئی پالیسی کا اہم جزو ہے ،گورننس کو ہم نے پالیسی کا حصہ نہیں بنایا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی احسان اللہ ٹوانہ کی صدارت میں ہوا ۔ جس میں مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے افغانستان کی معاشی صورتحال پر بریفنگ دی ۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بینکنگ نظام جب تک بحال نہیں ہو گا افغانستان کی امداد ممکن نہیں۔معید یوسف نے کہا ہے منظم جرائم، ہائبرڈ وار کے موضوعات کو سلامتی پالیسی کا حصہ بنایا گیا ،فوڈ سکیورٹی ملک کے لئے بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے ۔

یہ خطے کی پہلی قومی سلامتی پالیسی ہے ،اس پالیسی کو حتمی شکل دینے میں سات سال لگے ،جب تک اس پالیسی کو پارلیمنٹ آن نہیں کرے گی اس وقت تک فعال نہیں ہوگی ،کیونکہ اس پالیسی کو قانونی کور حاصل نہیں ہوگا۔قومی سلامتی پالیسی میں بہت ساری چیزیں بہت حساس ہیں۔

ان کیمرابریفنگ کے لئے تیار ہوں ۔مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ جب تک عملدرآمد نہیں ہوگا، یہ دستاویز ہی رہے گی ۔جیو اکنامکس کا یہ ہر گز مطلب نہیں ہم جیو سٹر ٹیجک سے ہٹ گئے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی دستاویز میں کوئی خاص چیز نہیں چھپائی گئی، پالیسی میں دستاویز مختلف وزارتوں کے لئے تجویز کردہ اقدامات شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پالیسی میں ملک کے لئے ایک سمت متعین کر دی گئی ،حساس موضوعات پر ان کیمرا بریفنگ دی جا سکتی ہے ۔سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بحث کی جاسکتی ہے ۔معید یوسف نے کہا کہ پاکستان کو طالبان کے حکومت میں آنے سے تمام مسائل کے حل پر مکمل پرامید نہیں ہونا چاہئے ۔بظاہر باڑ سے طالبان کو کوئی مسئلہ نہیں ۔ٹی ٹی پی نے جنگ مسلط کی انکی مرضی، پاکستان بھی اپنی مرضی سے ان سے نمٹے گا۔

معید یوسف نے پاکستان کی سرحد پر باڑ اکھاڑنے کے حالیہ واقعات پر کہا کہ یہ افغان حکومت میں واضح ‘چین آف کمانڈ’ نہ ہونے کی وجہ سے پیش آئے ہیں۔ جو لوگ باڑ ہٹانے میں ملوث ہیں وہ کابل کی مرکزی پالیسی کا حصہ نہیں ہیں۔کمیٹی کے چیئرمین احسان اللہ ٹوانہ نے سوال کیا کہ کیا افغان سرزمین اب بھی پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے ؟ ۔اس پر معید یوسف نے کہا بلاشبہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کا نیٹ ورک موجود ہے اور گزشتہ دس بارہ سالوں میں پاکستان مخالف دہشت گرد گروہوں نے اپنا نیٹ ورک پھیلایا ہوا ہے ۔

افغان طالبان کی تجویز پر تحریک طالبان پاکستان سے بات چیت ہوئی ہے ۔ ایک ماہ کے لئے سیز فائر ہوا۔ تحریک طالبان نے ایک ماہ بعد یکطرفہ طور پر سیزفائر ختم کر دیا۔معید یوسف کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے معاملے پر افغان طالبان میں کوئی ابہام نہیں ہے ، ٹی ٹی پی دہائیوں سے افغان سرزمین استعمال کرتی آئی ہے اور ان کا دہائیوں کا اثر راتوں رات ختم نہیں ہو گا۔ ا نہوں نے کہا سابق افغان حکومت میں تو یہ کام زوروں پر تھا لیکن اب اس میں کمی واقع ہو چکی ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں