اوپن مارکیٹ:ڈالر کی مقررہ حد ختم کرنیکا فیصلہ،قیمت 250 روپے سے بڑھنے کا امکان
کراچی(بزنس رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے آج سے متفقہ طور پر ڈالر کی قیمت پر کیپ (مقرر کردہ حد)ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد مارکیٹ میں ڈالر کی نئی قیمت 250 روپے سے زائد ہونے کا امکان ہے ۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس چیئرمین ملک محمدبوستان کی صدرات میں ہوا ۔ملک بوستان نے کہا کیپ لگانے سے ڈالر کاریٹ کم ہونے کے بجائے الٹا بڑھ گیا، مارکیٹ میں ڈالر دستیاب ہی نہیں ہے جس کی وجہ سے بلیک مارکیٹ وجود میں آگئی۔ملک بوستان نے کہا جن لوگوں کو ڈالر ضرورت ہوتی تھی وہ نہ ملنے کے سبب بلیک مارکیٹ میں جارہے تھے ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ موجودہ حالات میں جو کیپ لگایا تھا آج سے اس کو ہٹا دیں گے ۔ ملک بوستان کاکہناتھا اس طرح کے اقدام سے بلیک مارکیٹ والی فورسز کا مقابلہ ہوسکے گا،ڈالر ملنا شروع ہوجائے گا تو بلیک مارکیٹ ختم ہوجائے گی۔انکا کہنا تھا ایکسچینج کمپنیز کو ڈالر کہیں سے نہیں مل رہا ،رکر ریمیٹنس کا جو بھی ڈالر آرہا ہے وہ سو فیصد سٹیٹ بینک کو دے رہے ہیں جس کی وجہ سے کائونٹر سیل ختم ہوگئی ہے ۔ملک بوستان نے کہا بلیک مارکیٹ میں دو دن میں ڈالر کا ریٹ 5 روپے بڑھا ہے ،انٹر بینک اور فری مارکیٹ میں جب ریٹ کا فرق ختم ہوجائے گا تو ترسیلات بڑھیں گی۔ملک بوستان کا کہنا تھا تین مہینے سے بیرون ملک سے آنے والی رقم 3 ارب ڈالر سے کم ہوکر 2 ارب ڈالر رہ گئی ہے ،20 سے 30 روپے کے فرق کے باعث حوالہ کرنے والے ڈالر باہر ہی خرید رہے ہیں۔دوسری طرف اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت پر سے کیپ ہٹانے کے بعد مارکیٹ میں اس کی نئی قیمت 250 روپے سے زائد ہونے کا امکان ہے ۔معاشی ماہرین کے مطابق ڈالر ریٹ پر پابندی ختم ہونے کے بعد مارکیٹ میں ڈالر تو دستیاب ہوگا لیکن عوام کو ڈالر سے خریدی گئی ہر چیز پر نئے ریٹ کے حساب سے قیمت ادا کرنا ہوگی اور مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز کو بتایا آج بدھ سے ملک میں اوپن مارکیٹ کے ریٹ 250 روپے سے زائد پر ڈالر کی خرید و فروخت کی جائے گی۔ موجودہ صورت حال میں ڈالر کے ریٹ کو کم رکھنے کا فائدہ گرے مارکیٹ کو پہنچ رہا ہے ۔
ان کا کہنا تھا ڈالر ریٹ پر کیپ لگانے کا فیصلہ ملکی مفاد میں کیا تھا تاہم اس کے نتائج غلط نظر آرہے تھے ۔مارکیٹ میں ڈالر کی مصنوعی قلت پیدا کی جا رہی تھی اور لوگ ہم سے کم ریٹ میں ڈالر خرید کر گرے مارکیٹ میں من مانے داموں فروخت کر رہے تھے ۔ظفر پراچہ کا کہنا ہے ڈالر ریٹ پر کیپ کا نظام ایکسچینج کمپنیزنے متعارف کروایا تھا جس کے ذریعے ڈالر کے ریٹ کو ایک سطح تک محدود رکھا اور سٹے بازی کے عمل کو ختم کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا ڈالر ریٹ پر کیپ کا فیصلہ ہم نے ہی کیا تھا اور اسے ختم کرنے کا فیصلہ بھی ہم ہی کر رہے ہیں۔معاشی امور کے ماہر خرم حسین کا کہنا ہے ڈالر ریٹ سے کیپ ہٹانا لازم تھا۔ اس فیصلے کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے ریٹ میں فرق متوقع ہے ۔ڈالر کا ریٹ بہتر ہوگا تو بیرون ممالک میں مقیم افراد بھی قانونی طریقے سے ڈالر ملک بھیجیں گے جس سے گرتے ترسیلات زر بہتر ہوں گے لیکن اس کے منفی اثرات بھی مرتب ہوں گے ۔ اس کا نقصان مہنگائی کی صورت میں عوام کو بھگتنا پڑے گا۔انہوں نے کہا پاکستان میں تیل، گیس سمیت کئی مصنوعات درآمد کی جاتی ہیں۔ ڈالر ریٹ بڑھنے سے ان تمام مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے تقریباً تمام ہی شعبوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور عوام کو مہنگائی کی صورت اسے بھگتنا پڑتا ہے ۔معاشی امور کے ماہر عبدالعظیم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کیپ سسٹم ہٹانے سے معیشت کو نقصان ہوگا۔ اس سے بلیک مارکیٹ کو فائدہ ،مہنگائی میں اضافہ ہوگا اور آنے والے دنوں میں عوام کو مہنگائی کا مزید بوجھ اٹھانا پڑے گا۔علاوہ ازیں فاریکس مارکیٹ ذرائع کے مطابق اوپن مارکیٹ سے خریداری کیلئے ڈالر کا ریٹ 253 روپے مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے ڈالر کی قیمت فروخت 255 روپے مقرر کرنے اور کریڈٹ کارڈز کیلئے ڈالر کی سیٹلمنٹ قیمت 256روپے کرنے کا فیصلہ ہوا ہے ۔