عمران خان کو گرفتار کرنیکا کوئی ارادہ نہیں:خواجہ آصف :فواد کی گرفتاری سیاسی نہیں ،ایسا کرتے تو پی ٹی آئی قیادت جیل میں ہوتی :مریم اور نگزیب
اسلام آباد (سیا سی رپورٹر،نامہ نگار،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کا کوئی پلان نہیں، فواد نے کہا ہے کہ ہم ان کے گھروں تک پہنچیں گے۔
ان کی نظر میں اداروں کی کیا اہمیت ہے ، انہی اداروں کی گود میں پلتے رہے اور گم نامی سے وزارت عظمیٰ تک پہنچے ، جس کی انگلی پکڑ کر اقتدار کو پہنچے اسے گالیاں دیتے ہیں، ہم نے تو 60 دنوں اور 90 دنوں کا ریمانڈ برداشت کیا ہے ، یہ جیل میں مانیٹر کرتا رہا کہ انہیں جیل میں کس طرح رکھا جاتا ہے ، کوئی سہولت تو نہیں دی جا رہی، کمبل تو فالتو نہیں دے دیا،روٹی تو گھر سے نہیں آتی، یہ لو قسم کا آدمی ہے ، عمران خان عدلیہ پر دبائو ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے ، عمران عدلیہ کو گالی دیتا ہے ، ہم نے قانون کا راستہ اپنایا، ہم سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتے ، جن لوگوں نے یہ بت تراشا تھا وہ قوم کو کیوں جواب نہیں دیتے ، ہمارے لیے قانون علیحدہ ہے ؟ اس کے لیے قانون اور ہے ، یہ قانون کی پکڑ میں آتے ہیں تو واویلا مچا دیتے ہیں، جس طرح عمران نے قانون کا غلط استعمال کیا ہم نہیں کریں گے ، عمران تکبر کا نشان ہے ،میرے کیس میں ضمانت کیلئے چار بینچ ٹوٹے ، ضمانت کا کیس کوئی نہیں سنتا تھا، ان کے دو بندے شہباز گل، اعظم سواتی پہلے گرفتار ہوئے ، جس عدلیہ کو یہ گالیاں د ے رہا ہے اسی نے انہیں انصاف دیا ۔دریں اثنا وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری کی گرفتاری کو غیر سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا فواد چودھری نے الیکشن کمیشن کے ممبران اور ان کے بچوں کو کھلے عام دھمکیاں دیں جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے فواد چودھری کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی، ان کی گرفتاری کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش نہ کی جائے ، ہم گزشتہ 9 ماہ سے حکومت میں ہیں اور ان کی زبانیں سن رہے ہیں۔
اگر ہم نے سیاسی گرفتاریاں کرنا ہوتیں تو سب سے پہلے عمران خان، فواد چودھری سمیت پی ٹی آئی کی پوری قیادت جیلوں میں ہوتی۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا اداروں کو دھمکانے ، گالیاں دینے پر عمران خان اور تحریک انصاف کے ترجمانوں کو استثنیٰ دیا گیا تو پھر یہی استثنیٰ پاکستان کے 22کروڑ عوام اور ہرسیاسی جماعت کو دینا ہوگا، یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک شخص کو کھلی چھٹی حاصل ہو، عوام، عدلیہ اور اداروں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ کہاں لکیر کھینچنی ہے ،پچھلے 10ماہ میں کسی صحافی کے پیٹ میں گولی لگی نہ پسلیاں توڑی گئیں، عمران خان نے اپنے دور میں صحافیوں کی آواز دبانے کیلئے ہر حربہ اختیار کیا، جو صحافی ان کے خلاف بولتا، وہ اگلے دن پروگرام نہیں کر سکتا تھا، صحافیوں کے پیٹ میں گولیاں ماری جاتی تھیں اور اس وقت کے وزیر اطلاعات کہتے تھے کہ بالکل ٹھیک ہوا ہے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے انسداد منشیات عطااللہ تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا فواد چودھری نے ایک آئینی ادارے کو دھمکی دی ہے جس پر ان کے خلاف آئین و قانون کے مطابق پرچہ درج کیاگیاہے ،ان کے ساتھ وہی سلوک ہوگا جو ہر ملزم کے ساتھ ہوتا ہے ،ایک متھ بن گئی ہے کہ تحریک انصاف والے جیل نہیں جائیں گے ،کیوں نہیں جائیں گے ، فواد چودھری کے حوالے سے تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے ،لاہور کی مقامی عدالت نے ٹرانزٹ ریمانڈ دیاہے ،نہال ہاشمی بھی اسی طرح کے الفاظ کی پاداش میں چھ ماہ کی سزا بھگت چکے ہیں، انہیں سینیٹ کی سیٹ سے ہاتھ دھونا پڑا تھا،الیکشن کمیشن کو دھمکانا کوئی عام بات نہیں، لاہور ہائی کورٹ کے جج سے التجا ہے کہ انصاف کا نظام دہرا نہیں ہو سکتا،انہوں نے کہا کہ کونسی قیامت آگئی ہے کہ دو آئی جیز کو طلب کر لیا گیا، یہ نہیں ہوسکتا کہ مقدمہ درج ہوتے ہی خارج ہوجائے ، کوئی امتیازی سلوک نہیں ہونا چا ہئے ، فواد چودھری کو غیر مشروط معافی مانگنا ہوگی۔ن لیگی رہنما عابد شیر علی نے کہا کہ فواد چودھری پر کوئی سیاسی کیس نہیں بنا، معاملہ قانونی ہے ، پہلے شہباز گِل کا سیل ٹھیک ہوا، اب فواد کی باری ہے ۔