فواد کی گرفتاری درست نہیں ،ہمیں ایسا کام نہیں کرناچاہیے :عباسی
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر ا عظم و رہنما مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے سیاسی گرفتاریاں نہیں ہونی چاہئیں ، فواد نے جو کچھ کیا اسے ڈیفنڈ تو نہیں کیا جا سکتا ، اس قسم کی زبان اچھی بات نہیں ، قانون موجود ہے آپ پرچہ درج کر لیتے وہ جواب دیتے ۔
ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا سیاسی لوگوں کو ہتھکڑیاں لگا نا عمران خان کا شوق ہے ہم ایسا شوق نہیں رکھتے ، مجھے بھی گرفتار کیا گیا ، اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ درست تھا ، فواد کی گرفتاری درست نہیں ،ہمیں ایسا کام نہیں کرناچاہیے ، ہم نے سیاست کو دشمنی میں بدل دیا ہے ، مسلم لیگ ن اس میں شامل نہیں ہے ۔ دریں اثناوائس آف امریکا کو انٹرویو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ موجودہ سیاسی نظام ملکی مسائل کے حل کی اہلیت نہیں رکھتا ۔پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلیاں غیر فعال ہیں جب کہ سیاسی جماعتوں میں اختلافی نقطئہ نظر سننے کی گنجائش ختم ہوچکی ۔
اسی بنا پر پارلیمان گزشتہ پانچ سال میں ملکی مسائل کے حل میں ناکام رہی۔ انتخابات نہ ہونے کی آئینی شق موجود ہے لیکن یہ معمولی عمل نہیں ، وائس آف امریکا کو انٹرویو میں عباسی کا کہنا تھا کہ جب سیاست انتقام، دشمنی اور نفرت میں بدل جائے تو مکالمے کی گنجائش نہیں رہتی۔ پاکستان میں سیاست کو اسی نہج پر پہنچا دیا گیا ہے ۔مختلف سیاسی جماعتوں سے وابستہ رہنماؤں نے ‘ری امیجنگ پاکستان’ کے نام سے ایک تھنک ٹینک قائم کیا ہے جس کے تحت مختلف شہروں میں مذاکرے ہو رہے ہیں،سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں بہت سے فیصلے ماورائے آئین ہوتے ہیں اور فوج و عدلیہ اپنے آئینی دائرہ اختیار سے باہر نکل کر ملک کے معاملات پر اثر انداز ہوتے ہیں۔\"
جب آپ ملک کے معاملات پر اثر انداز ہوتے ہیں تو اس کے اثرات ہوتے ہیں۔ اس کی ذمہ داری بھی آپ پر آئے گی۔ آج ہم سب کو اپنی ذمہ داری قبول کرنی ہوگی، چاہے آئین کے اندر ہوں یا باہر۔\"موجودہ سیاسی و معاشی حالات میں ملک کو تین ماہ کے عرصے کے لیے نگران حکومت پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔ نہ ہی پاکستان فوری عام انتخابات کا متحمل ہوسکتا ہے ۔تحریکِ انصاف کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے پر ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرکے وفاق میں بھی الیکشن کا کہنا سنجیدہ مطالبہ نہیں ۔ حالات کی سنگینی اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ ملک کو نگران حکومت پر چھوڑا جائے ۔ صوبائی اسمبلیوں کی اپنی مدت ہے اور اپنی سیاست ہوتی ہے ۔ قومی اسمبلی میں جب تک حکومت کے پاس اکثریت ہے تو آئینی طور پر وہ برقرار رہ سکتی ہے ۔عام انتخابات کے حوالے سے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ الیکشن رواں سال اکتوبر میں ہوں گے ۔ کوئی بھی رواں سال ہونے والے انتخابات سے اجتناب نہیں کرسکتا۔ خیبر پختونخوا اور پنجاب کی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد وفاقی حکومت ان صوبوں کے انتخابات میں طوالت کا راستہ نہیں ڈھونڈ رہی اور اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ الیکشن کمیشن ہی لے سکتا ہے نہ کہ حکومت یہ فیصلہ کر سکتی ہے ۔