ہم حصہ نہ لیں بلدیاتی الیکشن نتائج تسلیم ہی نہیں کیے جاسکتے:خالد مقبول

ہم  حصہ   نہ   لیں   بلدیاتی    الیکشن   نتائج   تسلیم   ہی   نہیں   کیے   جاسکتے:خالد   مقبول

کراچی(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی انتخابات اور حلقہ بندیوں کے خلاف فروری میں احتجاج کا اعلان کردیا۔ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ 31 دسمبر 2021 کو سندھ لوکل گورنمنٹ کے ایکٹ 10/1 کے تحت سندھ حکومت نے حلقہ بندیاں کیں۔ اسی سیکشن کو 12 جنوری 2023 کو سندھ حکومت نے واپس لے لیا۔

 نوٹیفکیشن کی واپسی کے بعد 13 جنوری کو عملی طور پر کسی یوسی کی حلقہ بندی موجود نہیں تھی۔ جب حلقہ بندیاں ہیں ہی نہیں تو پھر انتخابات کی قانونی حیثیت کیا رہی؟ حلقہ بندیوں کے بغیر ہونے والے 15 جنوری کے بلدیاتی انتخاب عوام کے آئینی، قانونی اور جمہوری حق پر ڈاکا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادر آباد سے متصل پارک میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کنوینر ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان آئینی، قانونی اور جمہوری طریقے سے انتخابات میں حصہ لینا چاہتی ہے ۔ ایم کیو ایم 98فیصد متوسط طبقے کی نمائندہ ہے ۔اگر ہم حصہ نہیں لیں گے تو انتخابی نتائج تسلیم ہی نہیں ہوں گے ۔ 15 جنوری کو الیکشن نہیں ایکشن ہوا ہے ۔ احتجاج سے قبل ہم الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت کو موقع دے رہے ہیں تاکہ غلطیوں کا ازالہ کیا جاسکے ۔ سندھ حکومت کے نوٹیفکیشن کے بعد الیکشن کمیشن کو اگلے ہفتے سے دوبارہ حلقہ بندیاں شروع کر دینی چاہئیں۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سے التجا ہے کہ ٹیکس دینے والے ملک کو چلانے والے اس شہر کے حق نمائندگی کو تسلیم کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والے شرمندہ نظر آرہے ہیں اور تاریخ کی نگاہ میں وہ مجرم گردانے جائیں گے ۔ سات سال قبل ہونے والے انتخابات میں جتنے ووٹ ایم کیو ایم کو ملے اس سے کم تمام سیاسی جماعتوں کو اس مرتبہ ملے ۔ مظلوم پولیس والوں کو ٹھپے لگانے کا اضافی کام دیا گیا۔ عوام میں بھی اس ڈاکے پر اضطراب ہے ۔ شفاف حلقہ بندیوں کے لیے مزید ایک ماہ انتظار کیا جاسکتا تھا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت کے نوٹیفکیشن کو تسلیم نہ کرتے ہوئے حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار نہیں دیا جبکہ الیکشن کمیشن کے پاس سندھ حکومت کا نوٹیفکیشن نہ ماننے کا آئینی آپشن ہے ہی نہیں۔ ہمارے معاہدے کا چھٹا نکتہ ہی حلقہ بندیوں سے متعلق تھا۔ عوام کے حقوق کے لیے ہر آئینی، قانونی و جمہوری راستہ اختیار کریں گے ۔ اس موقع ڈپٹی کنوینر وسیم اختر، عبدالوسیم، سید مصطفی کمال اور محمد حسین بھی موجود تھے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں