آندھی،بارشوں سے تباہی:پختونخوا میں 28 ، پنجاب میں 9 افراد جاں بحق،سندھ،بلوچستان میں سمندری طوفان کا الرٹ

آندھی،بارشوں  سے  تباہی:پختونخوا  میں 28 ، پنجاب  میں 9 افراد  جاں  بحق،سندھ،بلوچستان  میں  سمندری  طوفان  کا  الرٹ

لاہور ،اسلام آباد،پشاور ،بنوں(سٹاف رپورٹر، سپیشل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک ، نمائندگان دنیا) موسلا دھار بارش کے ساتھ طوفانی ہواؤں نے تباہی مچا دی، چھتیں، دیواریں گرنے اور دیگر واقعات میں خواتین اور بچوں سمیت 37 افراد جاں بحق اور 140 سے زائد زخمی ہو گئے ۔

پختونخوا میں 28اورپنجاب میں 9افرادجاں بحق ہوئے ،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہرکیا جارہا ہے ،بنوں، کرک ،لکی مروت ، ڈیرہ اسماعیل خان کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی جبکہ پاک فوج کی ٹیمیں خیبر پختونخوا کے شدید متاثر ہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کیلئے پہنچ گئیں۔ تفصیلات کے مطابق بارش اور طوفانی ہواؤں کے باعث سب سے زیادہ تباہی ضلع بنوں میں ہوئی جہاں گھروں کی دیواریں اور چھتیں گرنے سے تین بچوں سمیت 18 افراد جاں بحق ، 90 سے زائد زخمی ہو گئے ۔اسی طرح لکی مروت میں بھی چھتیں گرنے سے 4بچوں سمیت 5 افراد جاں بحق اور تقریباً 15 افراد زخمی ہوگئے جبکہ ضلع کرک کی تحصیل تحت نصرتی کے علاقہ سیرک بانڈہ میں دیوار گرنے سے بہن اور بھائی سمیت 3 بچے جاں بحق ہوگئے ، یہاں کئی دیگر بچے زخمی بھی ہوگئے جبکہ کرک کے ہی علاقہ شوبلی بانڈہ میں آسمانی بجلی گرنے سے سفیر نامی نوجوان جاں بحق ہوگیا ،ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی ایک شخص جاں بحق جبکہ 15 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ، داؤد خیل میں طوفانی آندھی سے متعدد درخت جڑوں سے اکھڑ گئے ، دیواریں گرنے سے دو خواتین سمیت 3 زخمی ہوگئے ، ریسکیو 1122 نے کرک، بنوں اور لکی مروت میں امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ذرائع کے مطابق شدید آندھی اور طوفانی بارش کے باعث بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا اورکئی کھمبے ، بھاری ٹرانسفارمرگرگئے ۔ طوفانی بارش کے باعث درجنوں پرندے بھی ہلاک ہوگئے ۔ سوات میں تیز بارش اور شدید ژالہ باری سے ایک جانب موسم خوشگوار ہوگیا لیکن دوسری جانب ژالہ باری سے مختلف علاقوں میں آڑو، خوبانی اور آلوچہ سمیت دیگر پھلوں کی تیار فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔علاوہ ازیں سوات کے علاقے مینگورہ میں ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ خیبرپختونخوا کے نگران وزیراطلاعات بیرسٹر فیروز جمال شاہ نے کہا ہے کہ زیادہ متاثرہ اضلاع بنوں، لکی مروت اور کرک کے ہسپتالوں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے ۔

دریں اثنا پنجاب کے ضلع خوشاب میں نواحی گاؤں چن میں گھر کی دیوار گرنے سے تین بچیاں جاں بحق ہو گئیں جبکہ گوجرانوالہ میں ایمن آباد روڈ پر آندھی کے باعث سٹیل فیکٹری کا شیڈ گرنے سے کام میں مصروف3 مزدور ،دھلے میں سکریپ کے گودام کی چھت گرنے سے تین افراد اور گوندانوالہ گاؤں میں گھر کی چھت گرنے سے چار افراد زخمی ہوئے ۔ فیصل آباد میں بارش کے دوران رضا آباد میں کرنٹ لگنے سے نوجوان جاں بحق ہو گیا، میانوالی میں تیز بارش کے باعث حادثات کے دوران 3 افراد جاں بحق ہو گئے ، سرگودھا روڈ پر ابراہیم آباد کے قریب گھر کی دیوار گر نے کے باعث بچی جاں بحق ہو گئی ، وزیرآباد میں طوفانی بارش اور شدید آندھی کے دوران سیالکوٹ روڈ پر دیوار گرنے سے صابر نامی شخص دم توڑ گیا،جی ٹی روڈ پر درخت گرنے سے دو افراد زخمی ہو گئے ، محلہ صلے شاہ میں تین سو سالہ درخت جڑ سے اکھڑ کر گر گیا،درجن سے زائد مقامات پر تاریں ٹوٹنے سے علاقہ بھر میں گھنٹوں بجلی بند رہی جبکہ تیز ہواؤں اور طوفانی بارش کے باعث فیصل آباد کے متعدد فیڈر ٹرپ کرگئے جس سے کئی علاقوں میں گھنٹوں بجلی بحال نہ ہو سکی ۔ گوجرانوالہ ریجن میں گیپکو کے 100 فیڈرز ٹرپ کرگئے جس سے بیشتر علاقے اندھیرے میں ڈوب گئے ۔

دریں اثنا اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں بارش ،مری ،نتھیاگلی اور گلیات میں ژالہ باری سے موسم خوشگوار ہوگیاجبکہ یہاں مختلف علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئی ۔ چنیوٹ، بھلوال ، جھنگ، خوشاب ،دینہ ،گوجرانوالہ، کلور کوٹ، وزیرآباد ، کندیاں، ٹانک ، سوات اٹک اور گردونواح میں موسلادھار بارش کیساتھ تیز آندھی آئی۔لاہور کے مختلف علاقوں مانگا منڈی،مناواں ،مسلم ٹاؤن ،گڑھی شاہو میں بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ خراب موسم کے باعث فلائٹ آپریشن بھی متاثر ہو کر رہ گیا جبکہ بجلی کی سپلائی بھی متاثر ہوئی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک اور گرم جبکہ وسطی وجنوبی علاقوں میں شدید گرم رہے گا ،تاہم وسطی پنجاب ، خطہ پوٹھوہار ،خیبر پختونخوا ، مشرقی بلوچستان اورکشمیر میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش اور چند مقا مات پر ژالہ باری کا بھی امکان ہے ۔ علاوہ ازیں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی ،وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں طوفانی بارش کے دوران حادثات میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور شہداء اور زخمیوں کیلئے وزیراعظم پیکیج کے تحت مالی امداد کا مطالبہ کیا، شہباز شریف نے صورتحال سے نمٹنے کیلئے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اور این ڈی ایم اے حکام کو ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔علاوہ ازیں بلاول نے اپنے بیان میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں کا سامنا کرنے کے لیے عالمی برادری ہمارا ساتھ دے ۔

کراچی ،اسلام آباد (سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،خصوصی رپورٹر،دنیا نیوز )پاکستان کی طرف بڑھتے سمندری طوفان کے پیش نظر سندھ اور بلوچستان میں الرٹ جاری کردیا گیا۔بحیرہ عرب میں سمندری طوفان بننے اور متوقع تیز بارشوں کے باعث کراچی کے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ،صورتحال آج شام اتوارکو واضح ہوگی،سمندری طوفان کے پیش نظر کمشنر کراچی نے سمندر میں جانے پر دفعہ 144 نافذ کردی ، پابندی آج سے غیر معینہ مدت تک عائد رہے گی جبکہ این ڈی ایم اے کے مطابق ‘بائپر جوائے سائیکلون کراچی سے تقریباً 910 کلومیٹر اور ٹھٹھہ سے 890 کلومیٹر جنوب میں موجود ہے اور اپنے مرکز میں 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار برقرار رکھے ہوئے ہے ۔پاکستان کے محکمہ موسمیات نے ہفتہ کو سندھ اور بلوچستان کے صوبائی حکام کو خبردار کیا ہے کہ بحیرہ عرب کے اوپر گذشتہ 12 گھنٹوں کے دوران ایک ‘انتہائی شدید سمندری طوفان’ شدت اختیار کر گیا ہے جو کراچی سے تقریباً 910 کلومیٹر کی دوری پر ہے ،سمندری طوفان کی لہریں تقریباً 28 فٹ تک بلند ہو رہی ہیں۔بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ مچھیرے آج 11 جون سے تب تک کھلے سمندر میں جانے سے گریز گریں جب تک صورت حال بہتر نہیں ہو جاتی۔اس کے علاوہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ 13 جون سے سندھ مکران ساحل پر تیز ہواؤں اور بارشوں کا بھی امکان ہے ۔پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے ) نے خبردار کیا ہے کہ مختلف بین الاقوامی موسمیاتی ماڈلز اور جوائنٹ ٹائفون وارننگ سینٹر کے مطابق سائیکلون(بائی پرجوائے )اس وقت 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شمالی بحر ہند میں موجود ہے اور اگلے 24 گھنٹوں تک اس کی رفتار برقرار رہنے کا امکان ہے ، ممکنہ طور پر ساحلی علاقے تیز آندھی، سمندری طوفان اور سیلاب کے زد میں آ سکتے ہیں۔ چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کے مطابق سمندری طوفان بِپرجواے (BIPARJOY)کا رخ اب پاکستان اور بھارت کی ساحلی پٹی کی جانب ہے ۔ تاہم یہ واضح نہیں یہ طوفان کس ساحلی پٹی سے ٹکرائے گا ،طوفان کا بلوچستان اور عمان کے ساحلی علاقوں یا گجرات اور سندھ کے ساحل پر اثر انداز ہونے کا امکان ہے ۔ دونوں صورتوں میں پاکستان کی 11 سو کلومیٹر کی پٹی پر طوفان کے اثرات رہیں گے ، تیز ہواؤں، طوفانی بارشوں اور سمندر میں طغیانی کے باعث نشیبی علاقوں میں پانی داخل ہوسکتا ہے ۔ طوفان کے کراچی پر ممکنہ اثرات کے سبب ماہی گیروں نے شہر کی مختلف جیٹیوں پرلانچیں لنگرانداز کرنا شروع کردی ہیں، انڈیا میں بھی حکام کی جانب سے سمندری طوفان کے خطرے کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا گیا ہے ۔ جبکہ وزیراعظم شہبازشریف نے سمندری طوفان کے پیش نظر ہنگامی اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ این ڈی ایم اے صوبائی اداروں کے اشتراک عمل سے پیشگی تیاریاں کر ے ، وزیراعظم نے بلوچستان میں بارشوں کی صورتحال میں بھر پور مدد کی ہدایت کردی ۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں