خود محبت کی شادیاں کرلیتے ہیں پھر مسا ئل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں:چیف جسٹس

خود  محبت  کی  شادیاں کرلیتے ہیں  پھر  مسا ئل  عدالت  کیلئے  بن  جاتے  ہیں:چیف  جسٹس

اسلام آباد(سپیشل رپورٹر)چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خاندانی معاملے سے متعلق ایک مقدمے میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا خود محبت کی شادیاں کر لیتے ہیں پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں۔

ہم نام کے مسلمان رہ گئے ،نماز، روزہ اور حج کرنا کافی نہیں،  انسانیت اور اخلاق بھی لازم ہیں ،سپریم کورٹ نے کیس والدین کے اتفاق رائے سے نمٹاکر دو کمسن بچیاں والدہ کے حوالے کردیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی ، بچیوں کے والد کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ بچیاں والد کے پاس ہونی چاہئیں کیونکہ ماں رات کی نوکری کرتی ہے ، بچیوں کی والدہ کے پاس بچیوں کے دیکھ بھال کا وقت ہی نہیں ہوتا، چیف جسٹس نے کہا وکیل صاحب اسلام میں حضانت کا اصول آپ نے پڑھا ہے یا نہیں،شریعت کے مطابق بچے ماں کے پاس رہتے ہیں، ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں، ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں،صرف داڑھی رکھنے سے بندہ مسلمان نہیں ہوتا عمل بھی ہونا چاہیے ، نماز، روزہ اور حج کرنا کافی نہیں، انسانیت اور اخلاق بھی لازم ہیں،والدین کے درمیان طلاق نہیں ہوئی ،آپس کی ناراضی بچوں کا مستقبل خراب کر دے گی، چیف جسٹس نے بچیوں کے والد سے استفسار کیا کہ آپ نے پسند کی شادی کی یا ارینج میرج تھی جس کے جواب میں والد نے بتایا کہ میری پسند کی شادی تھی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ خود محبت کی شادیاں کر لیتے ہیں پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں۔سپریم کورٹ نے کیس نمٹاتے دونوں بچیوں کو ماں کے حوالے کرنے کا حکم دیا اور قرار دیا کہ بچیوں کا باپ اتوار کے روز صبح 10 سے 5 بجے تک بچیوں سے ملاقات کرسکے گا،والد کی جانب سے عدالتی حکم عدولی پر توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔دریں اثنا چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔عدالت نے وکیل کو متعلقہ دستاویزات دکھانے کی ہدایت کی چیف جسٹس نے کہا ہم پرانے خیالات کے جج ہیں مکمل دستاویزات دیکھ کر فیصلہ کریں گے ،تاہم وکیل دستاویزات پیش نہ کرسکے ،چیف جسٹس نے وکیل سے کہا آپ کے ساتھ ریونیو کا کوئی افسر نہیں آیا،وکیل نے نفی میں جواب دیا تو چیف جسٹس نے کہا ہم نے کہا ہے کہ انکم ٹیکس کا کیس تب چل سکتا ہے جب متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کا بندہ ساتھ ہو،عدالت کو معاونت ملتی نہیں اور کہتے ہیں کروڑوں روپے مالیت کے کیس پر سپریم کورٹ نے حکم امتناع جاری کیا ہے ، عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے ان لینڈ ریونیو کو نوٹس جاری کردیا اور ٹیکس مقدمات سے متعلق عدالت کی احکامات پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کی،عدالت نے آرڈر جاری کیا تو وکیل نے کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ جناب کے حکم کی تعمیل ہو جس پر چیف جسٹس نے کہا ایسی بات ہی نہ کیا کریں ،اس کا مطلب تو یہ ہواکہ آپ کے پاس تعمیل نہ کرنے کا آپشن ہے ، آپ کوشش کریں اگر تعمیل نہ ہو پھر دیکھیں ہو تا کیا ہے ،متعلقہ دستاویزات پیش نہ کرنے پر چیف جسٹس نے وکیل کو کہا کہ اب آپ بتائیں کتنا جرمانہ کریں آپ کی مرضی کے مطابق کر لیتے ہیں،وکیل نے کہا ایک ہزار جرمانہ کر دیں جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ جیسے سینئر وکیل سے یہ امید نہیں تھی چلیں دو ہزار کر دیتے ہیں،عدالت نے متعلقہ دستاویزات پیش نہ کرنے پر وکیل پر دو ہزار روپیہ کا جرمانہ کیا اور قرار دیا کہ وکیل جرمانہ اپنی مرضی کے خیراتی فنڈ میں جمع کروا کر رسید عدالت میں جمع کریں ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں