لوگ ایف آئی اے کو رپورٹ کرنا بھی پسند نہیں کرتے :ہائیکورٹ
لاہور (کورٹ رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ نے عظمیٰ بخاری کے خلاف مبینہ جعلی ویڈیو کے خلاف درخواست پر ایف آئی اے ، پنجاب اور وفاقی حکومت سے جوابات طلب کرتے ہوئے سماعت 29 اگست تک ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ اب تو لوگ ایف آئی اے کو رپورٹ کرنا بھی پسند نہیں کرتے ۔ ہمارے ہاں سوشل میڈیا کا مسئلہ بہت حساس ہے ، مگر قانون اتنا ہی غیر سنجیدہ ہے ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کی مبینہ جعلی ویڈیو کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے نے کیا کارروائی کی ہے ؟ ایف آئی اے افسر نے جواباً کہا کہ ہم نے ایک اور ملزم کو گرفتار کیا ہے ۔ عدالت نے پوچھا کہ کیا اس ملزم نے ویڈیو کو سب سے پہلے اپلوڈ کیا تھا ؟ ۔ جس پر ایف آئی اے افسر کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیقات اس حوالے سے جاری ہیں۔ جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ کیا آپ آئی پی ایڈریس کے ذریعے سب سے پہلے ویڈیو اپلوڈ کرنے والے شخص کی نشاندہی کر سکتے ہیں ؟ وکیل وفاقی حکومت نے جواب دیا کہ ٹویٹر کی پاکستان میں موجودگی نہیں ۔ جسٹس عالیہ نیلم نے سوال کیا کہ کیا آپ نے امریکی سفارتخانہ کو ٹویٹر کے حوالے سے خط لکھ دیا ؟ وکیل وفاقی حکومت نے جواباً کہا کہ جی ہم نے لکھ دیا ۔