ارشد ندیم نے گولڈ میڈل جیتا،ہماری عدلیہ نے بھی ورلڈریکارڈ توڑے،پی ٹی آئی کونشستیں ٹافیاں سمجھ کر دیدیں:بلاول بھٹو
اسلام آباد(نامہ نگار،سٹاف رپورٹر، دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے ایک ادارہ بار بار پارلیمان میں مداخلت کررہا ہے ، ہماری عدلیہ انصاف بھی دیتی ہے اور ڈیم بھی بناتی ہے۔
پوری دنیا میں کوئی جوڈیشری ہماری عدلیہ کا مقابلہ نہیں کر سکتی، ارشد ندیم نے گولڈ میڈل جیتا ، ہماری عدلیہ نے بھی ورلڈ ریکارڈ توڑے ،پی ٹی آئی کو نشستیں ٹافیاں سمجھ کر دیدیں ۔وہ قومی اسمبلی میں خطاب کر رہے تھے ، بلاول کی جانب سے عدلیہ اور اپوزیشن پر کڑی تنقیدپر ان کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ شروع کردیا تاہم بلاول نے اپنی تقریر جاری رکھی ،گزشتہ روز مسجد نبویؐ کے اما م الشیخ ڈاکٹر صلاح بن محمد نے قومی اسمبلی اجلاس کی کارروائی دیکھی۔گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسجد نبویؐ کے اما م الشیخ ڈاکٹر صلاح بن محمد البدیراورپاکستان میں سعودی سفیر نے وفد سمیت شرکت کی ۔اجلاس کا آغاز امام مسجد نبویؐ کی تلاوت کلام پاک سے ہوا بعدازاں وہ وفدکے ہمراہ مہمان گیلری میں بیٹھے رہے اور اجلاس کی کارروائی دیکھی ۔ قومی اسمبلی میں مسجد نبوی ؐکے امام کی آمد پر انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا ۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا یہ ہمارے لئے باعث برکت ہے کہ ڈاکٹر صلاح بن محمد یہاں موجود ہیں ان کی جانب سے اس ایوان میں قرآن کریم کی تلاوت ہمارے لئے اور ایوان کیلئے باعث برکت ہے ،سعودی وفد کو یہاں خوش آمدید کہتے ہیں۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا میں امام مسجد نبویؐ، سعودی سفیر اور سعودی وفد کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ انہوں نے کہااسلام آباد جیسے شہر میں بیوروکریسی، سیاستدان اور تمام طاقتور لوگ ہیں، ہم جس کام کیلئے اسلام آباد آتے ہیں وہ پورا نہیں کرتے ، ہم یہاں سازشیں، ایک دوسرے کے خلاف لڑنے کو ترجیح دیتے ہیں۔انہوں نے کہا آج کل ملک میں نفرت کی سیاست عروج پر ہے ، ایسی سیاسی تقسیم تاریخ میں کبھی نہیں دیکھی، نفرت اور تقسیم کی سیاست کی وجہ سے عوام مہنگائی، بیروزگاری اور غربت کا شکار ہیں، ہم ان کی مدد نہیں کر پارہے ، لا اینڈ آرڈر کی صورتحال ملک کے چاروں کونوں میں مشکل ہوتی جارہی مگر ہم ایوان میں متفقہ رائے بھی نہیں بنا سکتے ۔انہوں نے کہا ٹی وی پر دن رات ایک دوسرے کو برا بھلا کہا جاتا ہے ، ہم کہہ رہے ہوتے ہیں وہ چور ہے ، ہم غدار نہیں وہ غدار ہے ، ہمیں یہ لڑائیاں سیاست کے دائرے میں رہ کر لڑنا ہوں گی۔ان کا کہنا تھا اس وقت اداروں کے درمیان فاصلہ نظر آ رہا ہے ، فاصلہ اس لئے ہے کہ ایک ادارہ دوسرے ادارے میں مداخلت کرتا ہے ۔
بلاول بھٹو نے کہا اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا، آج نفرت اور تقسیم کی سیاست نظر آرہی ہے ، معاشی اور دہشتگردی جیسے مسائل پر ایک دوسرے کے ساتھ بات کرنے کا حوصلہ رکھیں۔ بلاول نے عدلیہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ارشد ندیم نے گولڈ میڈل جیتا، ہماری عدلیہ نے ویسے ہی ورلڈ ریکارڈ توڑ دئیے ، عدلیہ ناصرف عدالت چلاتی ہے بلکہ ڈیم بھی بنا سکتی ہے ، ہماری جوڈیشری اتنی کامیاب ہے کہ انصاف بھی دلاتے ہیں، ڈیم بھی بناتے ہیں، جوڈیشری تو ٹماٹر کی قیمت بھی طے کر سکتی ہے ، دنیا کی کوئی جوڈیشری پاکستانی عدلیہ کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ جب ڈیم بنانے ، سموسے اور ٹماٹر کی قیمتوں کا تعین کرنے کی بات آتی ہے تو پتہ نہیں کہاں سے انصاف آجاتا ہے جب آئین وقانون کی بات ہوتی ہے تو پتہ نہیں انصاف کہاں چلا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا ایک ادارہ مسلسل پارلیمان میں مداخلت کررہا ہے ، جوڈیشری کی تاریخ سب کے سامنے ہے ۔انہوں نے کہا بے نظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کے انصاف کیلئے ہمیں لڑنا پڑا، آخر کار 2024 میں بھٹو کو اس حد تک انصاف دیا کہ غلط ہوا، فیئر ٹرائل نہیں ملا ۔بلاول نے کہا بنگلہ دیش کے حالات بہت غور سے دیکھ رہے ہیں، وہاں جو احتجاج شروع ہوا وہ فوج میں شہید افراد کے کوٹے پر ہوا۔ اس کو دیکھ کر سب کو سوچنا چاہیے اور ہمیں عوامی مسائل کو ترجیح دینی چاہیے ۔انہوں نے اپوزیشن لیڈر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کیا میں نے پی ٹی آئی والوں کا انتخابی نشان چھینا تھا، ایک مری ہوئی سیاسی جماعت کو عین وقت ایسا فائدہ دیا کہ پوری جماعت موبلائز ہوگئی، الیکشن کے آخری وقت میں فیصلہ لینے کے سیاسی اثرات بھی تھے جو انہوں نے مانگا بھی نہیں، آئین وقانون میں گنجائش بھی نہیں وہ دیا گیا، آپ پی ٹی آئی کو ایسے سیٹیں دیتے ہیں جیسے کوئی ٹافیاں بانٹتا ہے ۔ان کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی کے ارکان نے شور شرابہ شروع کردیا ۔
بلاول نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا جب تک یہ ملک آئین، قانون اور جمہوری انداز نہیں اپنائے گا جب تک ادارے اپنے آئینی دائرے میں نہیں رہیں گے ہم اس وقت تک جس کیلئے بیٹھے ہیں آگے نہیں بڑھیں گے ۔سیاسی رہنماؤں سے اتنی گزارش ہے کہ انتخابی سیاست کو نفرت اور تقسیم تک نہ بڑھائیں اگر ہم آپس میں بات چیت کریں گے تو امن و امان، معیشت اور سیاسی سپیس پیدا کرسکتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے جواب دیتے ہوئے کہا یہاں بہت کچھ بولنا چاہتا تھا مگرمہمانوں کی وجہ سے بات نہیں کی ، بلاول بھٹو زرداری نے جس طرح بات کی وہ سابق وزیر خارجہ رہ چکے انہیں زیب نہیں دیتا ۔ جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مہمانوں کو عربی میں تقریر کرکے خوش آمدید کہا۔ مولانا نے کہا ہماری کچھ روایات ہیں، مہمان اس ایوان میں موجود ہیں بہت سے اکابرین دیکھے ہیں، بے نظیر بھٹو کے دور میں یاسر عرفات آئے ، ترک صدر طیب اردوان، حرم مکی کے امام آئے تھے آج ایک اور مہمان آئے ہیں، ایسے میں داخلی سیاست زیر بحث نہیں لانی چاہئے ۔
انہوں نے کہا تنقید ہوتی رہے گی مگر یہ موقع نہیں، جو ماحول اس وقت ایوان میں پیدا ہوا میں اس پر اپنے مہمانوں سے معذرت کرتا ہوں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا مہمان مکرم کی تشریف آوری پاکستان اور سعودی تعلقات کو مزید تقویت دے گی۔ ایم کیوایم کے مصطفی کمال نے کہا مہمان گرامی کو پاکستان اور اس ایوان میں خوش آمدید کہتے ہیں،پاکستان کو جب بھی مشکلات پڑیں سعودیہ پہلا دوست ہے جو ہمیشہ ہمارے ساتھ کھڑا رہا اس حوالے سے سعودی سفیر کی خدمات گراں قدر ہیں ۔ انہوں نے کہا بلاول بھٹو کی تجویز سے اتفاق کرتا ہوں کہ ملک کے مسائل پر تلخیاں پیدا نہ کریں ہمیں کم از کم ملکی بحرانوں پر بات کرنے کیلئے گنجائش چھوڑنی چاہیے ، میں اس تجویز کی حمایت کرتا ہوں کچھ چھ 8 پوائنٹ ایسے ہوں جن پر ہم متفق ہو جائیں تاکہ آگے بڑھ سکیں۔ محمود اچکزائی نے کہا انتہائی احترام کیساتھ مسجد نبویؐ کے امام کو خوش آمدید کہتے ہیں کوئی کچھ بھی کہے مگر آل سعود ذمہ دار لوگ ہیں میں پاکستان کے لوگوں کی طرف سے مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ محمد بن سلمان نے سعودیہ و ایران میں دوریاں ختم کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا اسلامی ممالک کو متحد ہونا ہوگا ہم کمزور نہیں ہیں مگر افسوس ہم میں اتفاق نہیں ۔انہوں نے کہا ہم اسرائیل کے حوالے سے کوئی واضح موقف سامنے نہیں لاسکے ۔ بعدازاں سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔