ایف بی آر بیوروکریسی میں اختلافات،ٹیکس ہدف کو 100ارب کا دھچکا:منی بجٹ کا خدشہ

ایف بی آر بیوروکریسی میں اختلافات،ٹیکس ہدف کو 100ارب کا دھچکا:منی بجٹ کا خدشہ

اسلام آباد(نمائندہ دنیا)ایف بی آر بیورو کریسی میں اختلافات کے باعث اگست کے ٹیکس ٹارگٹ کو100ارب روپے کادھچکا، منی بجٹ کیلئے مختلف تجاویز پرغور کیاجانے لگا۔ وزیراعظم نے وزیرخزانہ، چیئرمین ایف بی آر سے رپورٹ طلب کر لی۔

 باوثوق ذرائع نے دنیا نیوز کو بتایا کہ اگست کیلئے محصولات کا ہدف 898 ارب روپے رکھا گیا تھا تاہم ایف بی آر گزشتہ روز(30اگست) تک بمشکل 790 ارب روپے جمع کر سکا اور 100 ارب روپے تک کا شارٹ فال پیدا ہو گیا ہے ، اب آئندہ ماہ ایف بی آر کو 1250 ارب روپے کے لگ بھگ ہدف ملے گا جو موجودہ مشینری سے حاصل کرنا مشکل نظر آ رہا ہے ۔ ایف بی آر کا رواں مالی سال کا نظرثانی شدہ ہدف 12 ہزار 915 ارب روپے تک ہے جس میں سے جولائی اور اگست کے دوران مجموعی طور پر 1450 ارب روپے جمع کیے گئے ، اس سے قبل بجٹ میں ایف بی آر کو 12 ہزار 970 ارب روپے کا ہدف ملا تھا، ایف بی آر کو آئندہ 10 ماہ ستمبر 2024 سے لیکر جون 2025 کے دوران تقریباً ساڑھے 11 ہزار ارب روپے جمع کرنا ہوں گے ۔

ایف بی آر کو رواں ماہ کا بھی شارٹ فال آئندہ ماہ پورا کرنا ہو گا ، اگر ہدف پورا نہ کیا گیا تو منی بجٹ آئے گا۔ ایف بی آر نے گزشتہ ماہ کے دوران 660 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا تھا۔ ذرائع بتاتے ہیں آرگنائزیشن میں تبدیلیوں کے باعث مشینری کو ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، ان لینڈ ریونیو اور کسٹمز میں اختلافات مزید بڑھ گئے ہیں، ایف بی آر کو ریونیو شارٹ فال کے باعث آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے 7ارب ڈالر قرض منظوری کیلئے ایکسٹرنل فنانسنگ گیپ کا تاحال سامنا ہے جبکہ ریونیو شارٹ فال مزید آئی ایم ایف بورڈ سے منظوری میں رکاوٹ کا سبب بن سکتا ہے ۔آئی ایم ایف سے قرض منظوری کیلئے پہلے ایک رکاوٹ تھی لیکن شارٹ فال کے باعث اب دوسری رکاوٹ بھی پیدا ہونے کا خدشہ ہے ۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلیٹی پروگرام میں اس شرط پر آمادگی دی ہے کہ پہلی سہ ماہی میں ریونیو شارٹ فال ہوا تو منی بجٹ لایا جائے گا۔

ایف بی آر نے گزشتہ ماہ جولائی کے دوران تقریبا ً80 ارب روپے کے لگ بھگ ریفنڈز بھی جاری کیے تھے اور ہدف بھی حاصل کر لیا تھا لیکن اگست کے دوران ہدف حاصل نہ ہونے کے باعث ایف بی آر میں ٹاپ لیول پر تشویش پائی جا رہی ہے ۔ ذرائع کی جانب سے بتایا گیا کہ تاجر دوست سکیم میں بھی ایف بی آر کو ہدف میں ناکامی کا سامنا ہے کیونکہ سکیم کے ذریعے رجسٹرڈ تاجروں کی تعداد صرف65 ہزار تک پہنچ سکی ہے اور ان سے صرف 6 لاکھ روپے کے لگ بھگ ٹیکس جمع ہو سکا، ملک بھر میں تقریباً 3.5 ملین تاجر ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں ، ایف بی آر نے ان کو ٹیکس نیٹ میں لا کر رواں مالی سال تقریبا ً45 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنے کا پلان بنایا تھا۔ ایف بی آر نے تاجروں کی رجسٹریشن کا مرحلہ اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ سے شروع کیا تھا جس کا دائرہ کار بڑھا کر 42 شہروں تک کر دیا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اور وزیرمملکت خزانہ ملکر ایف بی آر ڈیجیٹائزیشن پر کام کر رہے ہیں اور ٹاسک فورس میں سول ملٹری حکام شامل ہیں۔

وزیراعظم کی سخت ہدایات ہیں کہ ڈیجیٹائزیشن پراسس پر مکمل جلد عملدرآمد کیا جائے ، اگر یہ پراسس پایہ تکمیل کو پہنچتا ہے تو ایف بی آر ٹیکس نیٹ اور ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتا ہے ۔ وزارت خزانہ نے جولائی کے دوران معاشی اشاریوں پر مبنی رپورٹ میں بتایا کہ ترسیلات زر، برآمدات، درآمدات، ایف بی آر محصولات، نان ٹیکس آمدنی، مالی ذخائر اور روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اورمہنگائی میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق جولائی کے دوران ترسیلات 47.6 فیصد اضافے سے 3 ارب ڈالر، برآمدات 12.9 فیصد اضافے سے 2.4 ارب ڈالر رہیں۔ رواں مالی سال درآمدات 16.3 فیصد اضافے سے 4.8 ارب ڈالر رہیں۔ 23 اگست 2024 تک مالی ذخائر 14.77 ارب ڈالر کے رہے جبکہ گزشتہ مالی سال اسی عرصے میں 13.17 ارب ڈالر کے مالی ذخائر تھے ۔ جولائی 2024 میں مہنگائی کی شرح 11.1 فیصد ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ مالی سال جولائی میں 28.3 فیصد تھی۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں