بانی پی ٹی آئی کی جیل سے واپسی ہی پارٹی اختلافات ختم کرسکتی

بانی پی ٹی آئی کی جیل سے واپسی ہی پارٹی اختلافات ختم کرسکتی

(تجزیہ: سلمان غنی) بانی پی ٹی آئی کی جانب سے پی ٹی آئی کو چھوڑ کر جانے والوں کیلئے پارٹی میں کوئی جگہ نہ ہونے کا اعلان ظاہر کررہا ہے کہ اس حوالہ سے خود ان کی جماعت کے اندر ردعمل موجود ہے ،بانی پی ٹی آئی کا بیان، لگتا ہے ان کیلئے ہے۔

جو چڑھتے سورج کے پجاری ہیں اور ملک میں ہونے والی تبدیلی کے بعد اپنا قبلہ تبدیل کرلیتے ہیں ،ایسے ہی موقع پرست اور ابن الوقت پہلے ہی حصے میں پارٹی اور لیڈر شپ سے جان چھڑا گئے تھے اور انہوں نے مزاحمتی بیانیہ کا حصہ بننے سے انکار کردیا تھا لیکن دوسرے وہ ہیں جن کا سیاسی سفر ہی تحریک انصاف سے شروع ہوا اور جیلوں اور مقدمات کا شکار بننے کے بعد وہ صعوبتوں کا یہ سفر برداشت نہ کرسکے اور خاموشی اختیار کرلی ، اب وہ جماعت کا حصہ نہ ہوتے ہوئے بھی اس جماعت سے وابستگی کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں ۔ ان میں قابل ذکر نام عمر ان اسماعیل ، علی زیدی ،جمشید چیمہ، مسرت جمشید چیمہ ہیں ،لہٰذا لگتا یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا پیغام اس حوالہ سے ہے جو ہوا کا رخ تبدیل ہوتا دیکھ کر رخ بدل گئے ، جہاں تک پارٹی کے اندر اختلافات کا سوال ہے تو زیادہ تر یہ اختلاف خیبرپختونخوامیں ہے ،خصوصاً اس حوالے سے علی امین گنڈا پور کا کردار اہم ہے ،وہ ایسے کسی عمل کا حصہ نہیں بننا چاہتے جو ان کی حکومت کو خطرہ میں ڈالے ،ادھر علیمہ خان سیاست میں کسی کردار کی ادائیگی کی تردید کے باوجود جماعت میں متبادل لیڈر شپ کی خواہاں ہیں اور پارٹی کے سرگرم کارکنوں کے درمیان رابطوں میں ہیں اور آنے والے حالات میں ان کا کردار نمایاں ہوگا ، پارٹی کے سینئر لیڈر یہ کہتے نظر آرہے ہیں کہ پارٹی کو اس انجام پر پہنچانے اور پارٹی لیڈر کو جیل میں بھجوانے کے ذمہ دار وہ وکلا قیادت ہے جس نے پارٹی لیڈر کو یہ کہہ کر ان سے اسمبلیاں تڑوائیں کہ عدالیہ ہماری پشت پر کھڑی ہے ،22اگست کے جلسہ کی منسوخی نے سب کو اس حوالے سے بے نقاب کر کے رکھ دیا ہے اور سب اب اپنی اپنی صفائی کیلئے 8ستمبر کے جلسہ کو کامیاب بنانے کا عزم ظاہر کرتے دکھائی دیتے ہیں،پارٹی کے ایک ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ22اگست سے 8ستمبر تک جلسہ کا التوا جن ذمہ داران نے مقتدرہ کی مرضی سے کیا اب ان کے سیاسی مستقبل کا انحصار 8ستمبر کے جلسہ کی کامیابی پر ہے ۔ دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے اندر اختلافات اور بحران قدرتی ہے اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ان کی لیڈر شپ جیل سے باہر نہیں آتی ،بانی پی ٹی آئی کی جیل سے واپسی پارٹی میں اختلافات کا ازخود خاتمہ کردے گی ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں