وفاقی دارالحکومت ایسے بند کیا کہ ججز بھی نہ آسکے،میں خود اپنے آرڈر کا شکار ہوگیا:حکومت،پی ٹی آئی دونوں نے غلط کیا:چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

وفاقی دارالحکومت ایسے بند کیا کہ ججز بھی نہ آسکے،میں خود اپنے آرڈر کا شکار ہوگیا:حکومت،پی ٹی آئی دونوں نے غلط کیا:چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد(اپنے نامہ نگارسے )اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق کی عدالت نے پی ٹی آئی احتجاج سے متعلق تاجروں کی جانب سے دائر توہین عدالت درخواست میں وزارت داخلہ سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے حکومت اور انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی آئی نے غلط کیا تو حکومت نے بھی غلط کیا،میڈیا پر ہر جگہ کہا اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر پر ہم اجازت نہیں دے رہے جبکہ عدالت نے کہاتھاشہریوں اور کاروباری لوگوں سمیت احتجاجی مظاہرین کے بنیادی حقوق کا بھی خیال رکھاجائے ،میں اپنے ہی آرڈر کا خودہی شکار ہوگیا۔ جناح سپر مارکیٹ کی تاجر یونین کے صدر اسدعزیز کی درخواست پرسماعت کے دوران درخواست گزار وکیل راجہ رضوان عباسی،سٹیٹ کونسل ملک عبدالرحمن، وفاقی پولیس کے ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ اور دیگر پیش ہوئے ، سٹیٹ کونسل نے عدالت کو بتایاکہ  کچھ رپورٹس آگئی ہیں اور کچھ ابھی آنا ہیں،چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے سٹیٹ کونسل سے کہا کیا آپ پہلی بار عدالت پیش ہوئے ہیں، یہ ماہرانہ رائے وہاں دینی تھی، آپ نے اسلام آباد کو ایسے بند کیا کہ ججز سمیت میں بھی نہ آسکا، میں اپنے ہی آرڈر کا شکار ہوگیا ،میں پی ٹی آئی سے بھی پوچھوں گا کہ حکومت سے لڑائی میں عام شہریوں کا کیا قصور تھا۔

؟،آپ نے امن و امان بحال کرنا تھا مگر آپ نے پورا اسلام آباد بند کردیا، پی ٹی آئی نے غلط کیا تو حکومت نے بھی تو غلط کیا،درخواست گزار کا کیا قصور تھا؟ انکے کاروبار کو کیوں بند کیا؟ چیف جسٹس عامر فاروق نے سٹیٹ کونسل اور پولیس حکام سے کہا لا اینڈ آرڈر بحال کرنا تھا آپ نے سب کچھ بند کر دیا، درخواست گزار یہی تو کہتے ہیں سب کچھ بند کیوں کیا؟ وہ آئے اسی لیے تھے کاروبار بند ہو جاتا ہے ، آپ میڈیا پر اسلام آباد ہائیکورٹ آرڈر،آرڈر کرتے رہے ، بتائیں آپ نے کیا کیا ؟ میرے آرڈرز کی خلاف ورزی کی ،احتجاج کرنا مظاہرین کا حق ہے ، کاروبار کرنا درخواست گزار کا بھی حق ہے ،اگر قانون کہتا ہے پہلے احتجاج کی اجازت لیں تو پھر اجازت لیں ، اگر نہیں لیں گے تو اسکی ریمیڈی ہے ،آپ نے بھی غلط کیا انہوں نے (مظاہرین بھی غلط کیا،درخواست گزاروں کا کیا قصور،ہمیں کوئی سکیورٹی کلیئرنس نہیں دے رہا تھا میں لاہور سے نہ آ سکا،ڈسٹرکٹ کورٹس بند تھیں ، اسلام آباد ہائیکورٹ میں کام نہ ہونے کے برابر تھا،ایک عام آدمی کا کیا قصور ہے حکومت کے جھگڑے میں عام عوام کدھر جائیں،عدالت نے وزارتِ داخلہ کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت اگلے ہفتے تک کیلئے ملتوی کردی۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں