جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس:عمران خان سمیت100ملزموں پر فرد جرم عائد،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب،راجا بشارت گرفتار

جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس:عمران خان سمیت100ملزموں پر فرد جرم عائد،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب،راجا بشارت گرفتار

راولپنڈی ، اسلام آباد ، لاہور(خبر نگار ،اپنے نامہ نگار سے ، دنیا نیوز، عدالتی رپورٹر )نومئی کے پر تشدد واقعات کے سب سے اہم مقدمہ جی ایچ کیو حملہ کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت نے عدالت میں حاضر بانی پی ٹی آئی ،شیخ رشید سمیت 100 ملزموں پر فرد جرم عائد کر دی ۔

 ملزموں نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔ جبکہ اڈیالہ جیل سے نکلتے ہی اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور راجا بشارت ودیگر رہنماؤں کو گرفتار کر لیا ۔ توشہ خانہ ٹو میں بشریٰ بی بی کی عدم حاضری پر قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے ،بانی پی ٹی آئی کی جی ایچ کیو حملہ کیس میں عدالتی دائرہ کار کو چیلنج کرنے کی درخواست خارج کر دی گئی ۔اڈیالہ جیل میں جمعرات کو انسداد دہشتگری کی عدالت میں جی ایچ کیو حملہ کیس سمیت احتساب عدالت اور سپیشل جج سنٹرل کی عدالتوں میں سماعتیں ہوئیں جن کے لئے پولیس نے خصوصی انتظامات کئے تھے ۔ پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی، ایس پی نبیل کھو کھر سکیو رٹی پلان کی نگرانی کرتے رہے ۔ انسداد دہشتگری کی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کی جس میں کل 88 ملزم پیش ہوئے جبکہ 12 ملزم وکلاء کے ذریعے پیش ہوئے ۔ جی ایچ کیو حملہ کیس میں بانی پی ٹی آئی کی عدالتی دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں پبلک پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے درخواست کی مخالفت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پرتشدد مظاہروں سے حکومت کو دباؤ میں لانا دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے۔

جی ایچ کیو پر حملہ افواج پاکستان کو بغاوت پر اکسانے کی نیت سے کیا گیا، سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے دہشت گرد تنظیموں کی طرز پر منظم منصوبہ بندی کی گئی، 9 مئی سے قبل منصوبہ بندی کرکے عسکری اہداف کا تعین کیا گیا،جی ایچ کیو پر حملہ بین الاقوامی میڈیا پر نشر ہوا جس میں بھارتی میڈیا سرفہرست تھا،جولائی 2023 میں محکمہ داخلہ پنجاب نے 9 مئی واقعات پر رپورٹ جاری کی، رپوٹ کے مطابق 102 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا،26 عمارتوں پر منظم حملے کیے گئے ،رپورٹ کے مطابق ایک ارب 66 کروڑ 56 لاکھ مجموعی نقصان کا تخمینہ ہے ،9 مئی واقعات ملکی داخلی سلامتی اور ریاستی استحکام پر براہ راست حملہ تھا،پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ9 مئی واقعات نہ صرف دہشتگردی بلکہ ریاست پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑ نے کی کوشش تھی،19 ماہ کی تاخیر سے عدالتی دائرہ اختیار کو چیلنج کرنا فرد جرم سے بچنے کا حربہ ہے ،سرکاری املاک کو نقصان پہنچا نا، لوٹ مار کرنا جلائو گھیراؤ کرنا دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے ،شہری زندگی کو مفلوج کرکے افراتفری کا ماحول پیدا کرنا دہشت گردی ہے ،سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بیک وقت پورے ملک میں عسکری اداروں کو نشانہ بنایا گیا،بانی پی ٹی آئی کے وکلا فیصل ملک اور فیصل چودھری نے مخالفت میں دلائل دئیے ۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست خارج کردی ۔ اس کے بعد جی ایچ کیو حملہ کیس میں فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی شروع ہوئی۔

سپیشل پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے فرد جرم پڑھ کر سنائی ،فرد جرم میں ملزموں میں بغاوت، دہشتگردی، اقدام قتل کے الزامات ہیں ۔توڑ پھوڑ، جلائوگھیرائو اور سازش مجرمانہ کے الزامات بھی شامل ہیں۔بانی پی ٹی آئی سمیت تمام ملزموں نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ بانی پی ٹی آئی، شیخ رشید، صداقت عباسی، عمر ایوب، زرتاج گل ،شیخ راشد، شفیق، واثق قیوم عباسی، ملک احمد چٹھہ، راجہ بشارت ،عثمان ڈار، اشرف خان سوہنا سمیت دیگر عدالت موجود تھے ، فرد جرم کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد عدالت نے 10 دسمبر کو استغاثہ کی شہادت طلب کرلی ۔پولیس کی جانب سے عمر ایوب سمیت سابق صوبائی وزیر پنجاب راجا بشارت، ملک احمد چٹھہ اور عظیم الدین کو بھی گرفتار کیا گیا ہے ۔عمر ایوب سمیت پی ٹی آئی رہنما جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے لیے اڈیالہ جیل آئے تھے ۔پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو اڈیالہ جیل کے احاطے سے گرفتار کرکے جیل چوکی منتقل کردیا۔ اڈیالہ جیل سے پی ٹی آئی کے 5 رہنماؤں کی گرفتاری ڈال دی گئی۔پولیس نے اٹک اور حسن ابدال کے مقدمات میں عمرایوب، راجا بشارت، احمد ناصر کی گرفتاری ڈالی ہے جبکہ راجہ ماجد اور عظیم ملک کی تھانہ دھمیال کے مقدمے میں گرفتاری ڈالی ہے ۔پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کی رپورٹ اے ٹی سی میں جمع کرا دی ۔

پی ٹی آئی کے 5 رہنماؤں کو اڈیالہ سے پولیس لائنز راولپنڈی منتقل کر دیا گیا ۔عمر ایوب سمیت پی ٹی آئی کے گرفتار کیے گئے رہنماؤں کو پیش نہ کرنے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا گیا ،انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب سمیت پی ٹی آئی کے گرفتار کیے گئے رہنماؤں کو پیش نہ کرنے پر توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کردیا۔اڈیالہ جیل کے باہر سے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی گرفتاری کے معاملے پر ان کے وکیل نے انسداد دہشت گردی کی اسی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے سامنے درخواست دائر کی جس پر سماعت کرتے ہوئے انہوں نے جمعرات کی رات ساڑھے 7 بجے ملزموں کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے حکم دیا کہ سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) صدر ڈویژن محمد نبیل کھوکھر ملزموں کو پیش کریں۔بعد ازاں رہنماؤں کی پیشی سے قبل عدالت کے باہر پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی اور ڈنڈا بردار فورس بھی طلب کرلی گئی، تاہم رہنماؤں کی پیشی میں تاخیر کی گئی جس پر عدالت نے ایس پی صدر ڈویژن محمد نبیل کھوکھر کو توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کر دیا۔جج امجد علی شاہ نے جاری نوٹس میں کہا کہ ایس پی صدر صبح 9 بجے ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر حکم میں تعمیل میں ناکامی کی وضاحت کریں۔پولیس نے عمر ایوب، راجا بشارت، ماجد دانیال، احمد چٹھہ، ملک عظیم کو اڈیالہ جیل کے باہر سے حراست میں لیا تھا۔قبل ازیں اڈیالہ جیل میں سپیشل جج سینٹرل ایف آئی اے نے توشہ خانہ کیس ٹو میں بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے ۔ عدالت نے بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی خارج کردی۔سپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کی تو وکلاء صفائی نے عدالت میں ایک دن کی حاضری معافی کی درخواست دی اور موقف اختیار کیا کہ حالیہ درج ہونے والے مقدمات کے باعث پیش نہیں ہوسکتیں ۔ عدالت نے درخواست مسترد کر دی ۔عدالت نے مسلسل غیر حاضری پر بشریٰ بی بی کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے ۔

عدالت نے بشریٰ بی بی کے ضامن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ آپ کے شورٹی بانڈز ضبط کئے جائیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر کی عدالت میں زیر سماعت بانی پی ٹی آئی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات سے متعلق درخواست رپورٹ پیش ہوجانے پر نمٹادی گئی،اسلام آبادمیں درج مقدمات کی تعداد 76 ہو گئی۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف اسلام آباد میں مزید 14 مقدمات درج کر لیے گئے ،اس سے قبل پولیس رپورٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے خلاف اسلام آباد میں 62 مقدمات درج تھے ،جن کے بعد اسلام آبادمیں درج مقدمات کی تعداد76 ہوگئی ہے ۔ادھر عدالت نے توشہ خانہ کیس ٹو میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے ۔راولپنڈی کے سینٹرل جج شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کی۔عدالت نے مسلسل غیر حاضری پر بشریٰ بی بی کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے اور ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی خارج کردی۔عدالت نے بشریٰ بی بی کے ضامن کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے شورٹی بانڈز کیوں نہ ضبط کیے جائیں۔بعد ازاں عدالت نے بشریٰ بی بی کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کردی۔انسداد دہشت گردی عدالت نے تھانہ شادمان نذرآتش، جناح ہائوس کے قریب پولیس کی گاڑیاں جلانے کے 3 مقدمات میں شاہ محمود قریشی اور ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر ملزموں پر فرد جرم عائد کردی ، ملزموں کی جانب سے الزامات کی تردید کردی گئی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ نو مئی ایک واقعہ ہے اس پر درجنوں ایف آئی آرز کیسے درج ہوسکتی ہیں؟ پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ املاک اور اس کی جگہ ہے تو جرم بھی الگ ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں